تحریر : تسنیم جعفری
پاکستان کے سب سے بڑے تعلیم ادارے جامعہ پنجاب کا بے حد شکریہ کہ انہوں نے پبلشرز، مصنفین اور قارئین کو ایک عمدہ موقع فراہم کر کے کتاب سے محبت کا اعلی ثبوت دیا۔
اس کتب میلے کے تین دن بہت شاندار تھے، بہترین ماحول اور کتابوں کا ساتھ ایک نایاب موقع تھا۔ جامعہ پنجاب جیسا شاندار اور تاریخ ساز علمی ادارہ اور اس کے خوبصورت کوریڈورز جو سر سبز لان اور درختوں سے گھرے تھے ،ان میں سجے کتابوں کے سٹالز۔۔ اور ایسی جگہ پر آپ خود موجود ہوں تو سوچیں کیسا لگ رہا ہوگا۔۔۔۔دل باغ باغ اور کتاب کتاب ہورہا تھا
مجھے خوشی ہے کہ پریس فار پیس کے ڈائریکٹر ظفر اقبال صاحب میرے اصرار پر پہلی بار یہ انڈیپینڈنٹ سٹال لگانے پر رضا مند ہوگئے۔۔۔اور یہ ہماری خوش قسمتی تھی کہ ہمیں 140 سٹالز میں سے قرعہ اندازی میں 21 واں نمبر ملا جس کے ایک طرف “علم و عرفان” جیسے ادارے کا سٹال تھا تو دوسری جانب “مقبول بکس” کا اور ان کے درمیان ایک نیا ادارہ بھی ویسے ہی جگمگا رہا تھا اور مقبولیت حاصل کر رہا تھا۔ اس سٹال پر میری بھی بھی کتابیں موجود تھیں، اور میری خوش قسمتی ہے کہ پریس فار پیس کی سب سے پہلی پبلیکیشن میری ہی ایک کتاب”سائنسی جنگل کہانی” تھی جس کو 2023 میں “پہلو ڈاکٹر جمیل جالبی ایوارڈ ” ملا ، اور یہ اتنی پیاری کتاب ہے کہ اسے دیکھتے ہی بچے اور بڑے ہاتھ مین اٹھا لیتے ہیں، جس سٹال پر یہ کتاب موجود ہو وہاں سب سے زیادہ یہی سیل ہوتی ہے۔
اور اب دو سال کے قلیل عرصہ میں پریس فار پیس پچاس سے زائد خوبصورت کتب کے پبلشر بن چکے ہیں۔ یہ انکی دن رات کی انتھک محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اور میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے بھی لوگ پریس فار پیس کے رائیٹر کی حیثیت سے پہچانتے ہیں۔
چونکہ میں بھی تینوں دن وہاں موجود رہی تو اس کتب میلے میں بے شمار لوگوں سے ملاقات ہوئی ، میری غیر حاضری میں بھی بہت سے لوگ مجھ سے ملنے آئے ،دوبارہ بھی آئے ،بہت خوشی ہوئی یہ جان کر کہ لوگ نہ صرف کتاب سے محبت کرتے ہیں بلکہ کتاب کے مصنف سے بھی محبت کرتے ہیں، اور نہ صرف نئے لکھاری بلکہ سنئیر موسٹ لکھاری بھی، جیسے پرائڈ آف پرفارمنس مصنفہ مسرت کلانچوی صاحبہ آئیں اور مجھ سے کہا کہ میں صرف تمہاری وجہ سے آئی ہوں بک فیئر پر اب مجھے بتاؤکہ میں کون کون سی کتب خریدوں۔۔۔۔جو تم کہو گی وہی کتب لوں گی۔ انکی اتنی محبت اور عزت افزائی کا بے حد شکریہ
جامعہ پنجاب کے پروفیسر داکٹر عباس نیر صاحب جو سابقہ ڈی جی اردو سائنس بورڈ بھی ہیں، مجھے پریس فار پیس کے سٹال پر کھڑے کتب سیل کرتے دیکھ کر حیران رہ گئے۔۔۔اور کہا یہ آپ کا سٹال لگتا ہے۔
جامعہ پنجاب کی ماس کمیونیکیشن کے شعبہ کی ہیڈ اوراس بک فیئر کی میڈیا انچارج پروفیسر ڈاکٹر عابدہ نے جو مجھے مسرت کلانچوی صاحبہ کے گھر دعوت پر ملی تھیں ۔اپنی رضا کار ٹیم کے ساتھ سٹال کا وزٹ کیا تو اپنی ٹیم کو میری کتب دکھا کر کہنے لگیں کہ میں انہیں جانتی ہوں ،بہت اچھی رایئٹر ہیں۔۔ میں نے دور سے دیکھ رہی تھی،پھر جا کر ان سے ملی تو بہت خوش ہوئیں۔ اس کے بعد ڈاکٹر پروفیسر فائزہ عابد بھی جو میڈیا مینیجر بھی تھیں سٹال پر آئیں تو مجھے دیکھ کر بہت حیران ہوئیں اور خوشی سے ملیں کیونکہ وہ ہماری پڑوسن بھی رہ چکی تھیں اور اب کئی سال بعد ملاقات ہوئی تھی۔۔۔ مجھے اپنے ساتھ کینٹین پر لے گئیں اور جوس و سموسوں سے میری تواضع کی۔ ان کا بہت شکریہ۔
معروف مصنفہ عطرت بتول صاحبہ، معروف شاعرہ و ناول نگار کنول بہزاد صاحبہ بھی تشریف لائیں اور کتب خریدیں۔
دوسرے دن بک فیئر سے نکلتے ہوئے معروف شاعرہ شہناز نقوی صاحبہ سے ملاقات ہوگئی ، اس دن انکی خود نوشت سوانح کی رونمائی تھی وہ کہتی رہیں کہ آپ میری کتاب کی رونمائی میں شرکت کئے بغیر کیسے جا سکتی ہیں ،لیکن مجھے بہت جلدی تھی اس لئے معذرت کرلی لیکن انہیں پریس فار پیس کے سٹال پر آنے کی دعوت دے دی۔
اسی طرح علمی ادارے آفاق کے سینئر مینیجر اشفاق احمد خان صاحب بھی ہمارے سٹال پر آئے اور کتابیں دیکھیں ، سینئر رائیٹر اور 6 رسالوں کے انچارچ محمد فہیم عالم بھی مجھے دیکھ کر سٹال پر آئے اور خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔ قبال اکادمی کی سابقہ ڈی جی پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین صاحبہ بھی اپنی بیٹی کے ساتھ ہمارے سٹال پر تشریف لائیں اور بہت خوش ہوئیں ،اپنی بیٹی سے میرا تعارف کروایا کہ دیکھو یہ بہت کام کرتی ہیں۔۔۔۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ پریس فار پیس جیسا کہ وہاں ایک نومولد اشاعتی ادارہ تھا لیکن سب سینئرز وہاں آکر خوش ہوئے اور اس ادارے کے کام سے متعارف ہوئے۔
بے شمار چینلز کے کیمرہ مین انٹرویو کر کے گئے اور سینئر لوگ سٹال پر تشریف لائے جیسے لیاقت بلوچ صاحب، یونیورسٹی کے وی سی اور وزیر تعلیم۔۔۔۔سبھی یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ یہ سٹال سب لڑکیاں ہی چلا رہی ہیں، فلک ناز صاحبہ سے مل کر وہ ادارے کی تفصیل جانتے رہے۔
ہم سب کے لئے بہت خوشگوار لمحات تھے ، بے انتہا تھکن کے باوجود سب سے زیادہ خوشی یہ تھی کہ یہ تجربہ بہت کامیاب رہا اور سٹال پر موجود ہر کتاب کی کم از کم ایک کاپی تو ضرور فروخت ہوگئی۔ لوگوں نے بہت شوق سے کتابیں دیکھیں اور ٹیم کے ہر ممبر نے بہت عمدہ مارکیٹنگ کی۔
عافیہ بزمی صاحبہ اور ان کی بیٹی ڈاکٹر بریرہ نے بھی تینوں دن سٹال کا وزٹ کیا اور سب کو کمپنی دی۔
نئے لکھاری سلیمان شکور جو تینوں دن وہاں موجود رہے اور بے حد معاونت کی، اور دانش تسلیم جو آخری دن آئے لیکن انہوں نے تینوں دن کی کمی پوری کردی ۔بہت جانفشانی سے سٹال پر کھڑے رہے اور کتب کی سیل میں مدد کرتے رہے، سٹال کی اور ایک ذمہ دار بھائی کی طرح سب خواتین کی نگرانی بھی کرتے رہے اور آخر میں سٹال وائنڈ اپ کرنے میں بھی بہت مدد کی ،حتی کہ کتابیں اور فلیکس پیک کروائے اور گاڑی تک بھی پہنچائے۔۔۔ میں ذاتی طور پر بھی انکی شکر گزار ہوں اور انہیں فل مارکس دیتی ہوں کہ دانش نہ صرف اچھے لکھاری ہیں ،ایک ہیلپنگ اور نائس انسان ہیں بلکہ ایک اچھے مارکیٹنگ مینجر بھی ہیں ۔
روبیہ مریم بہت اچھی سیلز وومین، مارکٹنگ مینجر و معاون ثابت ہوئیں جنہوں نے اپنی کتب کی بھی بہترین مارکیٹنگ کی اور ایک کتاب تو اسکی غیر موجودگی میں بھی سیل کردی۔ بہت نائس اور ہیلپنگ ہیں روبیہ مریم کا بہت شکریہ جو اپنی پڑھائی چھوڑ کر تین دن سٹال پر حاضر رہیں
اور آخر میں دو لڑکیوں کا ذکر ضروری ہے جن کی موجودگی کے بغیر یہ سارا سیٹ اپ ہی بے کار رہتا۔ یہ تھیں مقدس اور لائبہ۔۔۔۔دو پیاری پیاری بہنیں جو سٹوڈنٹ ہیں اور میں نے خصوصا انہیں سٹال کی نگرانی اور سیل کے لئے بلایا تھا ، ان کا پہلا موقع تھا اور وہ بہت ڈری ہوئی تھیں کہ ہم یہ کام کر بھی سکیں گی یا نہیں ، لیکن انہوں نے سب سے زیادہ پروفیشنل ازم کا مظاہرہ کیا اور سٹال کو بہترین طریقے سے سنھبالا اور کتب کی سیل کا حساب رکھا، مقدس کیش میمو بک اور پین پکڑ کر ہر وقت مستعد کھڑی رہتی تھیں اور لائبہ انکی معاونت کرتی تھیں، در حقیقت سٹال کی رونق اور کامیابی ان ہی کی وجہ سے تھی۔ ان کے والد دن میں کئی بار فون کر کے پوچھتے تھے کہ باجی خوش ہیں تمہارے کام سے۔ ان دونوں کے لئے نیک خواہشات
اور جناب میڈم فلک ناز تو ہیں ہی سب پر بھاری۔۔۔مطلب پریس فار پیس کی مارکیٹنگ انچارچ۔۔۔وہ نہ ہوتیں تو یہ سب کچھ ممکن ہی نہ ہوتا
ان سب کے لئے نیک خواہشات اور بہت سی تالیاں۔۔۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
You must be logged in to post a comment.