پچیس اکتوبر 2024 میری زندگی کا اہم دن تھا۔اکادمی ادبیات کی موجودہ چیئرپرسن نجیبہ عارف صاحبہ کے اعزاز میں اسلامی بین الاقوامی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے تحت نجیبہ صاحبہ کی علمی، ادبی، اور تحقیقی کاوشات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے”نقد و تفہیم ادب کانفرنس” کا انعقاد ہوا۔ یونیورسٹی ہذا کے شعبہ اردو کے موجودہ اور فارغالتحصیل طلباء اور مختلف شعبوں کے اساتذہ کرام نے اس میں شرکت کی۔
صدارتی پینل میں محترم کامران کاظمی صاحب، محترمہ فوزیہ جنجوحہ صاحبہ، ضیاالحق صاحب ،محترمہ حمیدہ شاہین صاحبہ ،محترمہ سائرہ بتول صاحبہ،سینیٹر فرحت اللہ بابر صاحب شامل تھے ۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ نعت کے لئے کلام کا انتخاب قصیدہ بردہ شریف اور نجیبہ عارف صاحبہ کے پیش کردہ ترجمے اور انہی کے ایک اور نعتیہ کلام میں سے کیا گیا۔ محترمہ سائرہ بتول صاحبہ نے ان کی بیس کتب کے بارے میں مختصر تعارف پیش کیا۔
جامعه ھذا کے موجودہ اور فارغ التحصیل طلبہ و طالبات نے اپنے مقالہ جات میں ان کی ہمہ جہت شخصیت اور ان کتب کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے کیا۔
ان پر پڑھے جانے والے مقالہ جات کے ذریعےمحترمہ نجيبه صاحبہ کی شخصیت کے محاسن انگلیوں پر نہیں گنوائے جا سکتے۔وہ انتہائی ملنسار، خوش اخلاق ،علم دوست،تحقیق کی رسیا، اپنے شاگردوں پر انتہائی مہربان اور ان کی فکر کو مہمیز عطا کرنے اور بھرپور قائدانہ صلاحیتوں کی مالک شخصیت ہیں۔
وہ نہ صرف روایت پسند ہیں بلکہ جدید دور کے تقاضوں سے بھی بخوبی آگاہ ہیں۔وہ اپنے تمام شاگردوں کے لئے ٹیکنالوجی کے استعمال کو لازم و ملزوم قرار دیتی ہیں۔
ملتان یونیورسٹی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ رسول پی ایچ ڈی اسکالر اور عظمی جبیں صاحبہ نے محترمہ کی شخصیت کے حوالے سے اور عبداللہ عتیق غوری نے ناول مکھوٹا پر تنقیدی جائزہ پیش کیا۔
تقریب کے دوسرا سیشن ” یہ وقت ہے شگفتن گلہائے ناز کا” ، میں اہم شخصیات نے نجيبه عارف صاحبہ کو پھولوں کے گلدستے پیش کئے۔ اسی دوران ہمارے حضرت ہمیں لینے آ گئے اور ہم بچوں کو لینے ان کے اسکول چل دئے۔ تقریب کے تیسرے سیشن میں شرکت نہ کر پانے کا افسوس اپنی جگہ لیکن تقریب میں شرکت کی خوشی کہیں ذیادہ تھی۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.