تحریر راشد نزیر
محمدندیم لائن آف کنٹرول کے قریبی گاؤں سہڑہ ضلع پونچھ کارہنے والاہے جوکہ مزدوری کرکے اپنااوراپنے خاندان کے اخراجات پورے کرتاہے۔جب 5اگست 2019ء کوبھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کی گئی اورپاکستان وبھارت کے درمیان سرحدی تناؤمیں اضافہ ہواایل اوسی پرروزانہ کی بنیادپرفائرنگ اورگولہ باری سے ہزاروں شہری متاثرہوئے۔محمدندیم بھی بھارتی گولہ باری سے متاثرہوابھارتی گولہ باری سے محمدندیم کاگھرمکمل تباہ ہوگیااورمحمدندیم کی بیس سالہ بہن شہیدہوئی جوان بھائی معذورہوگیا،محمدندیم کی طرح کے درجنوں خاندان ایسے ہیں جوبھارتی گولہ باری کاشکارہوکراپنے پیاروں کوکھوچکے ہیں۔پاکستان اوربھارت کی ایل اوسی کی جنگ بندی کے بعدمحمدندیم سے ملاقات ہوئی توبے حدخوش تھاکہ اسے اب روزگاربھی ملے گااورمحمدندیم اپنے دیگرگھروالوں کے ساتھ بلاخوف اپنے گھرمیں رہ سکتاہے۔لیکن اس کے دل میں خدشات بھی تھے کہ یہ امن عارضی ہے کیونکہ پاکستان اوربھارت کے درمیان ایل اوسی پرجنگ بندی سے ایل اوسی پررہنے والے افرادکسی انجانے گولے کانشانہ نہیں بنیں گے کسی بھارتی فوجی کی انجانی گولی کانشانہ بنیں گے محمدندیم کے جذبات ان ہزاروں افرادکے جذبات ہیں جوکہ لائن آف کنٹرول کی اس پٹی پرآبادہیں جوکہ جموں کشمیرکے سینے پرکھینچی گئی ایک ایسی لکیرہے جودونوں اطراف سے کشمیریوں کے لہوسے سرخ ہے اورایل اوسی پربسنے والے خاندانوں کی تقسیم کاباعث ہے ایک ہی خاندان کے لوگ اس خونی لکیرکے دونوں طرف آبادہیں لیکن ایک دوسرے سے مل نہیں سکتے مقبوضہ کشمیرکے اندرہونے والاکوئی بھی غیرمعمولی واقعہ اس خونی لکیرکے باسیوں کیلئے کسی قہرسے کم نہیں۔
بھارت جب بھی پاکستان پراپنے ناپاک عزائم ظاہرکرتاہے توابتداء لائن آف کنٹرول سے کی جاتی ہے1998ء میں پاکستان کی طرف ایٹمی دھماکوں سے پہلے بھارت نے جنگ بندی لائن پر گولہ باری سے پاکستان پرپریشرڈالنے کی کوشش کی اورپھرکارگل جنگ کے بعداپنی شکست کے زخم مٹانے کیلئے بھی بھارت نے ایل اوسی کوہی نشانہ بنایا۔بھارت کی طرف سے ہمیشہ دونوں طرف کے کشمیری عوام پرچاہے وہ مقبوضہ کشمیرمیں ہوں یاآزادکشمیرمی غصہ نکالاگیا۔اسی لئے کشمیری فخرسے کہتے ہیں کشمیری عوام چاہے مقبوضہ کشمیرکے ہوں یاآزادکشمیرکے وہ ہمیشہ پاکستان کے فرنٹ لائن سپاہی ہیں۔بھارت نے ہمیشہ لائن آف کنٹرول پرچھیڑخانی کی اورمنہ کی کھائی۔
2002
میں اس وقت کے صدرپاکستان پرویزمشرف اوربھارتی وزیراعظم واجپائی کے درمیان جنگ بندی معائدہ ہوابھارت نے اس جنگ بندی معائدے کافائدہ اٹھاتے ہوئے پوری لائن آف کنٹرول پرباڑلگادی اورپھرکچھ عرصہ تک امن رہنے کے بعدپھرسے فائرنگ اورگولہ باری معمول بن گئی ایل اوسی پرآبادی لاکھوں لوگوں کے حوصلے اورجرات کودیکھ کرکوئی بھی شخص ان کوداددیئے بغیرنہیں رہ سکتاکیونکہ ایسے حالات میں کہ جب آپ کوپتہ ہی نہیں کہ کب کوئی گولی یامارٹرگولہ آپ کویاآپ کے کسی خاندان کے فردکونشانہ بنالے آپ اپنی زندگی بسرکررہے ہیں۔انہی حالات میں بچوں کوسکول بھیجاجاتاہے۔ بھارتی فوج نے متعددمرتبہ سکولوں کوبھی نشانہ بنایا۔گزشتہ سال نیزہ پیرسیکٹرمیں بھارتی فوج نے یواین فوجی مبصرمشن کوبھی نشانہ بنایالیکن پھربھی یواین او کاضمیرنہیں جاگا
۔5اگست 2019کے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعدبھارت نے لائن آف کنٹرول پرایسے حالات پیداکردیئے تھے کہ جنگ کے بادل منڈلانے لگے۔ 28فروری2019 کوپاکستان اوربھارت کے درمیان کشیدگی میں بھی لائن آف کنٹرول ہی نشانہ رہی اوربھارتی شکست کے بعدبھی بھارتی فوج کاغصہ انہی عوام پرنکلتارہا۔بھارت نے ہمیشہ نہتے عوام کوہی نشانہ بنایاوہ مقبوضہ کشمیرمیں ہوں یالائن آف کنٹرول پر۔حالیہ دنوں میں پاکستان اوربھارت کے درمیان ڈی جی ایم اوزکی سطح پرہونے والے مذاکرات میں لائن آف کنٹرول پرایک دفعہ پھر2002ء کے جنگ بندی معائدے پرعملدرآمدپراتفاق ہواہے اورایک ماہ بعددونوں ملکوں کے ڈی جی ایم اوزکے درمیان ہونے والی ملاقات میں جنگ بندی معائدے پرصحیح معنوں میں عملدرآمدہونے پراطمینان کااظہارکیاگیا۔جنگ بندی معائدے پرایل اوسی پررہنے والے ہزاروں افرادمحمدندیم کی طرح خوش توہیں لیکن وہ اس معائدے اورجنگ بندی کوزیادہ عرصہ تک قائم رہتادیکھ نہیں رہے اوراپنے خدشات کااظہاربھی کررہے ہیں۔
بھارت نے ہمیشہ مفادات کوطول دینے کے لئے جنگ بندی کے عارضی معائدے توکیے لیکن مفادپوراہونے کے بعدکبھی بھی کسی معائدے پرعملدرآمدنہیں کیا۔مقبوضہ کشمیرکے سٹیٹس کوکوتبدیل کرنااوروہاں ہندواکثریتی علاقہ بنانے کے لئے لاکھوں ہندوؤں کوڈومیسائل جاری کرنااورآئے روزبے گناہ کشمیری نوجوانوں کاقتل عام کسی بھی طرح بھارت کے امن کوظاہرنہیں کرتابلکہ بھارت اپنی اسی پالیسی پرقائم ہے جوکہ بھارتی حکمران کے لئے اس کی اسٹیٹ پالیسی رہی ہے پاکستان کی طرف سے بھارت کی اس چال کوسمجھناضروری ہے اوراس کے پس پردہ بھارتی مذموم مقاصدکوبھی جانناضروری ہے کیونکہ بھارت نے ہمیشہ ایسے حالات کافائدہ اٹھایابھارت اس وقت اندرونی خلفشارکاشکارہے ایک طرف لاکھوں کسانوں کی دوماہ سے زائدمنظم ہڑتال اوردوسری طرف مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری عوام کی جدوجہدنے بھارت کووقتی طورپرپاکستان کے ساتھ امن قائم کرنے پرمجبورکردیاہے۔لیکن بھارت نے ہمیشہ حالات کے تناظرمیں اپنے مفادات کوتقویت پہنچائی اوراس کے لئے اپنی چانکیاپالیسی کواستعمال کیا۔لہذاایسے حالات میں نہ توکشمیری عوام اورایل وسی پررہنے والے افرادکسی خوش فہمی کاشکارہیں اورنہ ہی پاکستانی ادارے اتنے غافل ہیں کہ دشمن کی چالوں کوسمجھ نہ سکیں بھارت اگراس امن کوآگے بڑھاناچاہتاہے توپانچ اگست کے اقدامات کوواپس لے کراس سے پہلے کی پوزیشن پرواپس جاناہوگااورلائن آف کنٹرول کومنقسم خاندانوں کے روابط کیلئے کھولناہوگا۔تب جاکرہی بھارت کی پوزیشن واضح ہوسکتی ہے۔
لکھاری کا تعارف
راشد نزیر کالم نگار ، صحافی اور تجزیہ کار ہیں -راشد نزیر 2001سے پاکستان کے مختلف قومی اخبارات ،خبر رساں اداروں اور ٹی وی چینلز کے ساتھ وابسطہ رہےہیں – آج کل پاکستان کے ایک نجی نیوز چینل اے آر وائ نیوز کے ساتھ منسلک ہیں فیلڈ رپورٹنگ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔اور پاکستان کے قومی ایشوز ۔آزادکشمیر اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے سیاسی ، سماجی اور معاشی امور پر ان کی گہری نظر ہے ۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
You must be logged in to post a comment.