مرتب : شعبہ تحقیق و تصنیف پریس فار پیس فاؤنڈیشن
ذوالفقار علی بخاری
قسمت کی دیوی جب کسی پر مہربان ہوتی ہے تو اُس کی زندگی ہی بدل کر رکھ دیتی ہے۔ بعض لوگ سرتوڑ کوشش کے باوجود وہ کچھ حاصل نہیں کر پاتے،جس کی انھیں چاہ ہوتی ہے، لیکن خوش نصیب وہ ہوتے ہیں جن کی جھولی میں سب کچھ اچانک آ گرتا ہے۔ ذوالفقار علی بخاری کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہے مگر اس کے پیچھے نصیب کے علاوہ اَن تھک محنت اور سمجھ داری بھی کارفرما تھی، دیکھتے ہی دیکھتے انہوں نے اپنا خوب نام روشن کرلیا ہے۔ آج انہیں اُردو ادب کے نئے پرانے سب ادیب جانتے ہیں۔ انہوں نے ایم۔اے اُردو کے ساتھ بی۔ایڈ اورموثر ابلاغ کے چند کورسز بھی کررکھے ہیں۔ بچوں اوربڑوں کے لئے لکھتے رہتے ہیں۔ اُردو دنیا کی بہترین ویب سائٹس پر لکھ رہے ہیں۔
ان کے پاکستان بھر کے مقامی اورقومی اخبارات میں مضامین شائع ہو تے رہتے ہیں۔ پاکستان کے مشہور اطفال رسائل ماہ نامہ جگنو، ماہ نامہ بچوں کی دنیا، بچوں کا باغ، ساتھی، بقعہ نور، پیغام، مسلمان بچے، ہلال فار کڈر، بچوں کا میگزین، شاہین اقبال ڈائجسٹ اورانوکھی کہانیاں میں تحریریں شائع ہوتی رہتی ہیں۔ ماہنامہ”سچی کہانیاں“، ماہ نامہ ”ردا ڈائجسٹ“ اورماہ نامہ”سرگزشت“ جیسے معیاری رسائل میں بھی لکھتے رہتے ہیں۔ تیس نامور ادیبوں کے حالات زندگی پر مبنی کتاب ”آپ بیتیاں“ حصہ دوئم کے لئے بطور معاون مدیر بھی کام کر چکے ہیں۔ ماہ نامہ انوکھی کہانیاں،کراچی کے اگست 2021کے شمارے میں ان کی آپ بیتی شائع ہو چکی ہے
محترمہ فریدہ گوہر شاعرہ اور سنئیر ادیبہ ہیں – نیشنل بک فاٶنڈیشن سے دو بار بچوں کی کہانیاں اور بو ں کی نظمیں پر انعام لے چکی ہیں۔قومی کأنفرنس براۓ ادب اطفال میں بارہا شرکت کر چکی ہوں۔اور ایوارڈ حاصل کر چکی ہوں۔تسنیم جعفری ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ماہنامہ ساتھی ایوارڈ حاصل کیا- دو کتابیں حضرت محمد ﷺ کا اپنی بیٹیوں سے پیار اوربچوں کی نظمیں سنو اور سناٶ شائع ہو چکی ہیں۔
شہر کراچی سے تعلق رکھنے والی مطربہ شیخ بنیادی طور پر تخلیق کار ہیں۔ ادبی تبصرے ہوں، وی لاگز ہوں یا کالم، اُن میں ادبی رنگ نمایاں ہے۔شہرقائد کے تنوع نے ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو مہمیز کیا، مطالعے نے نئی راہ سجھائی۔انھوں نے جامعہ کراچی سے ماسٹرکی سند حاصل کی۔عملی زندگی کا بھی تجربہ کیا۔سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے کام کو پذیرائی ملی، جلد ہی ان کے قلم نے قارئین و ناقدین کی توجہ حاصل کر لی۔ان کے ہاں مشاہدے کی گہرائی اورفکری ٹھہراؤ کا امکان ملتا ہے۔ مطربہ کا پہلا افسانوی مجموعہ ”مناط“ کے عنوان سے شائع ہوا ہے
رضیہ حیدر خان کا تعلق بھارت کی راجدھانی دہلی انڈیا سے ہے ۔ابتدائی تعلیم کشمیر میں ہوئی اور اسکے بعد باقی کی تعلیم شادی کے بعد جامیعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی دہلی میں حاصل کی۔۔ انہوں نیے سیاسیات میں ایم اے کیا ہے۔۔ادبی خانوادے سے تعلق تھا ۔۔ بچپن سے ہی مطالعے اور لکھنے کا شوق تھا اسلئے چھوٹی عمر سے ہی کہانیاں لکھنا شروع کر دیا ۔۔ ابتدا بچوں کی کہانیوں سے کی وہ پچھلے 14 سال سے ریڈیو اینکر ہیں مشہور ومعروف شاعرہ اور ادیبہ ہیں۔۔ انکی غزلیں نظمیں اور افسانے ملکی اور بیرونی ممالک کے اخبارات اور رسائل میں شائع ہوتے رہتے ہیں
بیسویں صدی، تریاق،بزم امکان ،بزم ادب،لفظ لفظ، ثالث، رسائل اور پاکستان کے اخبار ڈیلی نئ بات اخبار اور بھارت کے معتدد اخبارات میں آنکی غزلیں شائع ہوتی رہتی ہیں ۔۔وہ عالمی تحریک اردو تنظیم کی کل ہند جنرل سیکریٹری ہیں۔۔تنظیم کے زیر اہتمام وہ مشاعرے کراتی ہیں اور پروگرام رو بہ رو اور ملاقات کی میزبان ہیں جس کے تحت وہ دنیاں بھر کے شاعروں افسانہ نگاروں اور محبان اردو کی عالمی شہرت یافتہ شخصیات سے ہفتے میں دو بار رو بہ رو کراتی ہیں ۔۔پاکستان کی عالمی شہرت یافتہ بہت معتبر شخصیت ۔۔ڈرامہ نگار ،شاعر،کالم نویس اور سفر نامہ نویس محترم جناب امجد اسلام امجد صاحب اور بیرو نی ممالک میں رہنے والے اور اپنے ملک کی عالمی شہرت یافتہ اردو کی شمع کو روشن رکھنے والی شخصیات کو رو بہ رو کرا چکی ہیں
غلام زادہ نعمان صابری
غلام زادہ نعمان صابری کااصل نام محمد نعمان امیر عبداللہ ہے ۔ وہ 15 فروری 1965 کو حسن ابدال کے مضافات میں ایک چھوٹے سے گاؤں جلو میں پیدا ہوۓ- ان کی ابتدائی تعلیم کا آغاز کوٹ دادو خان کے ایک پرانے برگد کے سائے میں ٹاٹوں پر بیٹھ کر ہوا۔ جو ان کے گھر سے تقریباً تین کلومیٹر دور تھا-ناقص تعلیم ہونے کے سبب والد گرامی حضور نے وہاں سے گورنمنٹ پرائمری سکول پتھر گڑھ واقع ببرکی میں داخل کروا دیا جہاں ا نھوں نے پرائمری و ہیں پاس کی۔ پرائمری کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول نمبر 6لالہ رخ واہ کینٹ میں داخلہ لیا۔ بدقسمتی سے نویں جماعت میں سکول چھوڑ دیا تھا -کئی سالوں بعد ایک بارپھر مجھے تعلیم حاصل کرنے کا شوق ہوا۔ میں نے 2002 میں لاہور بورڈ سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔پھر 2004 میں انٹر میڈیٹ کا امتحان دیا مگر انگریزی مضمون میں فیل ہونے کی وجہ سے آگے تعلیم کا شوق پورا نہ کرسکا۔ انھوں نے 1990 میں بچوں کے لئےنظمیں لکھنے کا آغاز کیا ۔جو کئی اخبارات و رسائل میں شائع ہوتی رہیں اور اب تک ہو رہی ہیں۔
غلام زادہ نعمان صابری کی تصانیف
(1)رنگ برنگ بچوں کے لئے سبق آموز تحریریں(2 )گنبد خضریٰ کے سائے تلے بچوں کے لئے نعتیہ نظموں کا مجموعہ(3 )گلبل بچوں کے خوبصورت نظموں کا مجموعہ (4) میں ہوں جناح تحریک پاکستان کے حوالے سے کہانیاں
عبدالحفیظ شاہد کا تعلق پنجاب کے زرعی شہر مخدوم پور پہوڑاں (خانیوال) سے تعلق ہے۔ لکھاری قبیلے کے لئے ماشاء اللہ خوشی کی بات ہے کہ محترم عبدالحفیظ شاہد صاحب نے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد سے مینجمنٹ سائنسز میں پوسٹ گریجوایٹ ڈگری حاصل کی ہے۔آج کل بسلسلہ روزگار واہ کینٹ میں مقیم ہیں۔ طلباء کے ایک میگزین ” سہ ماہی کاوش ” کے ایڈیٹر کی ذمہ داریاں بھی احسن انداز میں نبھا چکے ہیں۔ ادراک کے نام سے حاشیہ میگزین میں پہلی بات بھی لکھتے رہے ہیں۔ حفیظ شاہد شاعری کرتے ہیں ۔ جتنا خوبصورت لکھتے ہیں اس سے کہیں زیادہ بہترین پڑھتے بھی ہیں۔ ایک کتاب کا مواد جمع کر چکے ہیں۔ کسی بھی وقت ہم ان کی شاعری کی کتاب کی تقریبِ رونمائی کا سن سکتے ہیں۔ جس کے لئے ہماری دعائیں جناب کے ساتھ ہیں۔کہتے ہیں کہ” بچپن میں کہانی سننے کا شوق تھا۔ اب کہانی نویسی لکھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ ادب اطفال کے لیے لکھنا اس لئے ضروری سمجھتا ہوں کہ یہ ہمارے اوپر ہمارے آباؤ اجداد کا قرض ہے جو ہمیں آنے والی نسلوں کو لوٹانا چاہئے”۔
محمد جعفر خونپوریہ کا نام ادب اطفال کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گاکہ انہوں نے اُس دور میں ادب اطفال کے فروغ کے لئے کوشش کی جب مطالعے کا رجحان بے حد کم ہو چکا تھا لیکن انہوں نے”گلدستہ ٹوٹ بٹوٹ“ جیسے معیاری رسالے کو سامنے لا کر ایک انفرادیت کا حامل کام کیا ہے جس کا ہر شمارہ خاص موضوعات پر شائع کیا جا رہا ہے۔”شجر کاری نمبر“ اور”لائبریری نمبر“ نام سے ہی ان کے ادب اطفال کے فروغ کے جذبے کو عیاں کرتی ہے۔
محمد دانیال حسن چغتائی کا تعلق کہروڑپکا سے ہے، بچوں کے ادیب ہیں جن کی حال ہی میں اولین کتاب بھی سامنے آئی ہے۔پاکستان کے کئی رسائل میں لکھ رہے ہیں۔
محمد فیصل علی
محمد فیصل علی بچوں کے ادیب ہیں اورکئی برسوں سے معیاری کہانیاں لکھ کر نونہالوں کی کردارسازی کر رہے ہیں۔انہوں نے بطورترجمہ نگاربھی اپنی صلاحیتوں کومنوا رکھا ہے۔
فراز علی حیدری کا تعلق کراچی کے قدیمی علاقے لیاری ٹاؤن سے ہے ۔ انہوں نے کامرس میں گریجویشن کے بعد پرائیویٹ اسکول میں شعبہ تدریس کو اپنا ذریعہ معاش بنایا ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ فیس بک پیج کے ذریعے نئی و پرانی کتب کی فروخت بھی کرتے ہیں ۔ بچپن سے ہی مطالعے کا شوق انہیں قلم کاری کے میدان کی طرف لے آیا ہے ۔ اب وہ خود بھی اپنے سینئر ادباء کی رہنمائی میں بچوں اور بڑوں کے لیے مضامین اور کہانیاں لکھ رہے ہیں ۔ ماہنامہ نئے افق ، ماہنامہ تعلیم و تربیت ، ماہنامہ سچی کہانیاں ، ماہنامہ کرن کرن روشنی اور ماہنامہ بچوں کا میگزین میں ان کی کہانیاں و مضامین شائع ہو چکے ہیں ۔ ابنِ آس محمد سے قلبی تعلق کی بناء پر انہوں نے اپنی عقیدت کو تحریر کی شکل میں پیش کیا ہے ۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.