غزل ۔ منیبہ عارف

غزل ۔ منیبہ عارف

منیبہ عارف

موت نے سب کو سنگ لے جانا

آنے والوں نے بس چلے جانا

کر نہ پاؤ گے قید لمحوں کو

وقت کی خوبی ہے گزر جانا

زندگانی جو بیت جانی ہے

اس نے پھر لوٹ کر نہیں آنا

حاصلِ زیست جب نہ حاصل ہو

اس جوانی پہ کیسا اترانا

زندگی کا یہ مشغلہ ٹھہرا

ہم کو رنج و الم میں تڑپانا

ہم نے سیکھا ہے ضبط والوں سے

اشک آنکھوں کے اپنے پی جانا

دیکھنا جب کسی کو درد آگیں

اپنا غم بھو ل اس کو ہنسانا

راحتِ عشق ہی نہیں سب کچھ

اصل فرحت تو غم کا سہہ جانا

بحر: خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.