مرے بابا جب سے جدا ہو گئے ہیں
مرے حال دیکھو یہ کیا ہوگئے ہیں
مرے گھر کا آنگن بھی ہے دیکھو سونا
مرے پیڑ مجھ سے خفا ہو گئے ہیں ہیں
وہ دستار بابا کی باندھے ہوئے ہیں.
مرے بھائ آب شفا ہوگئے ہیں
مرے اشک آنکھوں سے تھمتے نہیں ہیں
یہ دکھ درد حد سے سوا ہوگئے ہیں
یہ غیروں کی جرات بھی بڑھنے لگی ہے
یہ اپنے بھی اب کے خفا ہو گئے ہیں
جو مجھ پر ہے بیتی کسے جا بتاؤں
ہد ؔی کو یہ غم اب عطا ہوگئے ہیں
بنت افضل ہد ؔی
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.