( بقلم محمد شاہد محمود )
یہاں حاکم بھی محکوم ہے
یہاں بڑے عہدیداران بڑے غلاموں کے ادنیٰ غلام ہیں
یہاں گلوں میں طوق ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پیروں میں بیڑیاں پہنائی گئیں ہیں
یہ طوق ، بیڑیاں اور ہتھکڑیاں نظر نہیں آتیں
ان طوق ، بیڑیوں اور ہتھکڑیوں کے طفیل ملی چبھن بھی نظر نہیں آتی
چبھن صرف محسوس ہوتی ہے
طاقت کا راج ہے ، طاقت ہی آزاد ہے
ہم سبھی طاقت کے غلام ہیں
الفاظ ازاد ہوتے ہوئے بھی تحویل میں ہیں
الفاظ تحویل میں ہوتے ہوئے بھی آزاد…؟
کوئی تعمیری و مزاحمتی لفظ لکھنا چاہے بھی تو
وہ لکھے جانے سے پہلے ہی مٹا دیا جاتا ہے
طاقت کے بیچوں بیچ ناتواں اجسام
الفاظ اپنے جسموں میں قید ، لب بستہ ہیں
صفحات کورے ہیں
لکھنے پر پابندی عائد ہے
کیوں کہ سب اچھا ہے
_______
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.