محبتوں کے سفیر لوگو
امیر لوگو
گلاب بانٹو
کہ نفرتوں سے تھکی فضاؤں میں
جان آئے
محبتوں کے سفیر لوگو
محبتوں سے سجے ہوئے پل
کسی کے ڈر سے نہیں گنواؤ
وہ جن کی آنکھوں سے چھُپ کے بیٹھے ہو
ان کو فرصت کہاں
کہ نکلیں
ہوس کی اپنی کمین گاہ سے
محبتوں کے سفیر لوگو
جو
اپنی خلوت کی چار دیواریوں میں
وحشت کے گندے چھینٹے
اڑا رہے ہیں
جو
شمعِ الفت بجھا رہے ہیں
وہ کانپتے ہیں
تمھارے ڈر سے
کہ ان کے چہرے کی یہ سیاہی
تمھاری جرات نہ عریاں کردے
محبتوں کے سفیر لوگو
امیر لوگو
محبتوں کے گلاب بانٹو
کہ
نفرتوں کو زوال آئے
وفا کا موسم کمال آئے
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.