میں کیوں لکھتی ہوں؟ نسیم امیر عالم

You are currently viewing میں کیوں لکھتی ہوں؟ نسیم امیر عالم

میں کیوں لکھتی ہوں؟ نسیم امیر عالم

تحریر : نسیم امیر عالم
موسم بہارکا خوش گوار ساون ، رم جھم کاشور، ہواؤں کی اٹھکیلیاں، ٹھنڈی پھوار کازور، بھیگی رت کا دل کش سماں، چہکتے پرندے کی صدا، مور کا ناچ ، کھلتے پھولوں کا جوبن، صندل کی شادابی ، سبزے کی ہریالی، دوستوں کی دوستی، مہربان رفاقت کااحساس، یار کاساز،  اپنوں کی اپنائیت، قہقہوں کی برسات، خوشی کاچھلکتااحساس، یاروں کی محفل کی کہانیاں، دبی دبی ہنستی جوانیاں، کھلتی مسکراہٹ، پیاروں کی باتوں کی شفقت اور نرمی اور مجلسوں کو گرماتی خطابت کی گرمی یہ سب چیزیں جب مجھے سرشار و بے خود کر دیتی ہیں تو بے ساختہ قلم ہاتھ میں لے کر قرطاس پر اپنے شگفتہ جذبات بکھیرنے کو دل چاہتا ہے اور میں لکھتی چلی جاتی ہوں۔
یا پھر ماحول کی اداسی، خزاں کے پتوں کی بے بسی، پت جھڑ کا نو حہ،  گہرا خاموش سماں،  چیختا سناٹا،  بین کرتی فضائیں، گرم چلتی ہوائیں،یا پھر ٹھٹھرتا بوڑھا، سرد رات کا اکیلا مسافر، دمکتا پورا سوگوار چاند، دھند کی دبیز چادر، کہر کا قہر ، بڑھتی ہوئی گہری کالی رات کا ڈر، یا پھر غم زدہ ماحول کی خاموشیاں، تماشائیوں کی سر گو شیاں، اپنوں کی بے مہری اور غیروں کی تمسخر امیز نگاہیں جب مجھے اندر سے بے چین کر دیتی ہیں تو میں قلم کا سہارا لے کر قرطاس پر موتی بکھیرتی چلی جاتی ہوں۔
یا پھر ماضی کا غم، حال کاستم ، مستقبل کا جتن، حالات کی تلخی، وقت کی سختی، ناانصافیوں کا گرم ہوتا بازار، جرم وستم کا بڑھتا کاروبار، تار تار ہوتی ردائیں، لکتی صدائیں، معصوموں کے نوحے، ماؤں کے پھٹتے کلیجے، کڑیل جوانوں کے لاشے، سیاست کے تماشے، شہروں پر ہو کا عالم، جیسے آسیب نگری پر رہتےہم  ، وحشت زدہ اضطرابی چہرے اور دوسروں کے اشارے پر ناچتے مہرے دیکھ کر جب اپنے اندر گھٹن کا احساس، حبس کی سی کیفیت پیدا کر دیتا ہے تو اس گھٹن کو کم کر نے کے لئے لکھتی ہوں۔
یا پھر ذرائع ابلاغ کی حد سے بڑھتی ہوئی آ زادی، نوجوان نسل کی بے باکی، والدین کی پر یشانی ، دور حاضر میں عریانیت کو فروغ دیتی شیطانی ، مجھے بے اختیار لکھنے پر مجبور کر دیتی  ہے۔
یا پھر شاعروں کی حسین شاعری، ادیبوں کی خوب صورت تخلیق، دانش وروں، مفکروں کی نظریاتی بحث، قلم کو قرطاس پر تحریر رقم کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔
میرےہاتھ میں قلم ہےمیرےذہن میں اجالا
مجھےکیادباسکےگاکوئی ظلمتوں کاپالا
مجھےفکرامن عالم,تجھےاپنی ذات کاغم
میں طلوع ہورہاہوں,توغروب ہونےوالا


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.