صدقِ دل سے کی جانی والی کوششیں ہمیشہ کامیاب ہوتی ہیں، خدا بھی انہی کا ساتھ دیتا ہے جو خلوصِ نیت سے عازمِ سفر ہوتے ہیں، گزشتہ چھ سات سالوں میں یہ بات کئی دفعہ شہری حلقوں میں موضوعِ بحث بنی کہ بھمبر میں شعبہ حیوانات سے متعلقہ کلاسز شروع ہوں گی، یہاں کے لوگوں کو فیصل آباد، ٹنڈوجام، لاہور اور راولاکوٹ کا سفر نہیں کرنا پڑے گا، جلدہی ایسا ہوگا کہ آزاد جموں کشمیر کے زراعت اور مویشی پروری کے حوالے سے پرکشش خطہ یعنی بھمبر پر کوئی ایسا ادارہ قائم ہونے والا ہے جس میں یہاں کے باشندے اور گردو نواح کے لوگ اس میں شعبہ امورِ حیوانات میں پیشہ واران تعلیم کے حصول کے فیض یاب ہو سکیں گے لیکن ہر بار ایک افواہ کا ہی گمان ہوتا رہا،منصہ شہود پہ کچھ بھی دیکھنے کو نہ ملا، نہ ہی کوئی ادارہ قائم ہوا اور نہ ہی کسی فرد نے اس عظیم خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مخلصانہ کوشش کی صورت میں بیڑا اٹھایا،
لیکن جو کام قدرت نے کروانا ہوتا ہے اس کے لیے وہ اسباب پیدا کرتی ہے، یوں ہوا کہ ایک فرد نے ایسے ادارے کے قیام کے لیے اس طرح خون پسینہ لگایا کہ نہ دن دیکھا نہ رات دیکھی، اپنے ہم پیشہ لوگوں کی طرف سے بے جا مخالفت اور کچھ بے جا انتظامی رکاوٹوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے بھمبر میں ایسے ادارے کے قیام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، جس کی نظر منزل پر ہو وہ پرخار رستے کی قدغنوں سے دلبرداشتہ ہو کر ہمت نہیں ہارتا، ایسے ہی اس فرد نے کیا کیونکہ اس کی نگاہ میں خطے کے لوگوں کے ایک روشن فردا کی فکر تھی، اس شخص کا نام ہے ڈاکٹر عابد حسین،
میں بھمبر کے تمام لوگوں کو خوشخبری دینا چاہ رہا ہوں کہ وائس چانسلر مسٹ یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مقصود احمد کی ذاتی دلچسپی اور ان کی ٹیکنیکل ٹیم کی جہدِ مسلسل سے مسٹ یونیورسٹی کے زیرِ سایہ فیکلٹی آف ویٹرینری اینڈ اینیمل سائنسز کے قیام کو عملی جامہ پہنایا جا چکا ہے، نئے کیمپس کا خواب سے تعبیر تک کا سفر مسٹ یونیورسٹی کی موجودہ انتظامیہ جس میں ڈاکٹر ظفر اقبال ٹرئییر مسٹ یونیورسٹی، ڈاکٹر سعادت حنیف ڈار رجسٹرار مسٹ یونیورسٹی شامل ہیں کے ہمہ وقت دستیاب تعاون کی بدولت ہی طے ہوا، مسٹ یونیورسٹی کی موجودہ انتظامیہ نے سرزمینِ زمین بھمبر میں علم کا یہ فانوس روشن کرنے میں جس طرح دلچسپی لی، وقت دیا، گوناگوں مصروفیات سے وقت نکال کرجس طرح انتہائی کم عرصے میں ایک نئے کیمپس کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے جو کاوشیں کیں وہ ہر حوالے سے قابلِ تحسین ہیں جس کے لیے ہمیں ان کا شکرگزار ہونا چاہیے، نئے کیمپس میں دفاتر، کلاس رومز اور لیبز کی آرائش اور ضروری سامان کی مرحلہ وار فراہمی جاری ہے، اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی کہ آج مسٹ یونیورسٹی کے وائس چانسلر عزت مآب پروفیسر مقصود احمد نے نئے کیمپس میں قائم ہونے والی کمپیوٹر لیب کا افتتاح کیا، نیو کیمپس آمد کے موقع پر ان پہ گل افشانی کی گئی ان کا زبردست استقبال کیا گیا، نئے کیمپس کے قیام کا سہرہ بھی انہی کے سر جاتا ہے، وہ آج بھی اظہارِ خیال کرتے ہوئے فرما رہے تھے کہ میری خواہش تھی کہ میں بطورِ وائس چانسلر قلیل دورانیے میں بھی چاہتا تھا کہ بھمبر کے لیے کچھ نہ کچھ کر جاؤں، ان کے ہمراہ ڈاکٹر ظفر اقبال ٹریئیر مسٹ، ڈاکٹر عجائب حسین کوآرڈینیٹر بھمبر کیمپس، ڈاکٹر اشتیاق احمد چیئرمین باٹنی ڈیپارٹمنٹ، ڈاکٹر فیصل ریاض سی ایس آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ، ڈاکٹر خادم حسین چیئرمین اکنامکس ڈیپارٹمنٹ اور ڈاکٹر عابد حسین کوآرڈینیٹر فیکلٹی آف ویٹرینری اینڈ اینیمل سائنسز تھے، بعد میں چوہدری علی شان ممبر قانون ساز اسمبلی بھی تشریف لے آئے،
کمپیوٹر لیب کے افتتاح کے بعد دعا ہوئی اور بعد میں وائس چانسلر ڈاکٹر مقصود احمد نے مختصر اظہارِ خیال بھی فرمایا، ڈاکٹر عابد حسین اور پوری ٹیم کی کاوشوں کو سراہا، ایک بہترین لیب کے قیام پہ مبارکباد بھی دی اور کلاس رومز کے حوالے سے نئے کیمپس کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تعاون کا یقین دلایا،
یہ مسٹ یونیورسٹی کے نئے کیمپس میں محض کمپیوٹر لیب کے افتتاح کی تقریب تھی لیکن نئے کیمپس کا قیام ہمارے روشن فردا کا ایک آئینہ بھی ہے جس سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ شعبہ امورِ حیوانات میں ایک انقلاب ہمارا منتظر ہے، بھمبر میں بیس سے زائد پولٹری فارم، اس سے دگنے ڈیری فارم قائم ہو چکے ہیں، ربیع اور خریف کی تمام فصلیں یہاں کاشت ہوتی ہیں، نئے کیمپس کے ساتھ ہی سو میٹر کے فاصلے پہ ایک پولٹری فارم اور ایک ڈیری فارم موجود ہے جو کیمپس کا حصہ ہو گا، بھمبر میں دور دراز سے طلباء کے آنے سے کاروباری سرگرمیوں کو بھی فروغ ملے گا نئے ہاسٹلز قائم ہوں گے، ہوٹلنگ کا معیار بہتر ہو گا، اسلام آباد اور لاہور کیساتھ رسائی بھی آسان ہے، بھمبر کا موسم طلباء اور فیکلٹی ممبران کے لیے سارا سال ہی موضوع رہتا ہے، ان تمام اشاریوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے میں کہہ سکتے ہوں کہ مسٹ یونیورسٹی میں فیکلٹی آف ویٹرینیری اینڈ اینیمل سائنسز کے قیام کی صورت میں مستقبل میں ایک تعلیمی انقلاب کی بنیاد رکھ دی گئی ہے، اس کے لیے وہ تمام شخصیات جن کا اس کو عملی جامہ پہنانے یا یوں کہیے کہ اس خواب کو تعبیر کے زینوں تک پہنچانے میں کردار ادا کیا ہے ان کو آنے والی نسلیں ہمیشہ اچھے لفظوں میں یاد رکھیں گی، ان کا نام ہمیشہ ادب و احترام سے لیا جاتا رہے گا
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.