سنیعہ مرزا
میرے ٹکڑے ٹکڑے ادھیڑ دے
میری بخیہ گری کے کمال گر
میرے سارے نقش بکھیر کر
میری مٹی دریا برد کر
میرے روم روم کی راکھ کو
ایڑیوں سے بجھا بھی دے
میں جو جی سکوں کوئی
خود کا پل
کوئی ایسی سانس تو ادھار کر
بھلے سود لے
بھلے بیاج ہو
میرے سارے سکھ
بھلے چھین لے
بھلے چھین لے
میرا نام امر
بھلے چھین لے یہ جو شہرتیں
بھلے چھین لے یہ جو چاہتیں
یہ جو لوگ ہیں میرے آس پاس
یہ جو جانثار میرے ارد گرد
یہ جو لوگ چومیں میرے قدم
جو شفائیں بانٹوں میں پھونکوں دم
یہ جن دکھی دلوں کی میں آس ہوں
جنہیں لگے ہے میں بڑی ہی خاص ہوں
انہیں تو بتا
کہ میں خام ہوں
انہیں روک
کہہ دے کہ عام ہوں
اک سرمئی سی شام ہوں
جو بھرا رہا
نہ چھلک سکا
وہی اک باسی سا جام ہوں
جسے لوگ چومیں وہ جو نام ہے۔
ذرا روک انکو
ذرا تھام لے
انہیں کہہ دے بڑا بدنام ہے
یہ جو نام ہے
جو کمایا ہے
اس نام کا ہی یہ سایہ ہے۔۔۔
جو رات دن کا عذاب ہے
یہ عذاب مجھ سے سمیٹ لے
مجھے دے دے ایسا کوئی ایک پل
جسے جی سکوں میں آج بھی
جسے جی سکوں ہر ایک کل
میرے ٹکڑے ٹکڑے ادھیڑ دے
میری بخیہ گری کے کمال گر
مجھے ایسا نقش بتا کوئی
جو تیرے سارے نقش اتار دے
میں جو جی سکوں
کوئی خود کا پل
کوئی ایسا لمحہ اتار دے
میرے بخیہ گر
قرار دے
میرے بخیہ گر
سنوار دے
میرے بخیہ گر
میرے بخیہ گر
شاعرہ کا تعارف
سنیعہ مرزا نے ادبی کریئر کا آغاز زمانہ طالب علمی میں خواتین ڈائجسٹ سے 2008 میں کیا۔ ڈویژنل پبلک سکول اینڈ کالج ساہیوال چیچہ وطنی کیمپس میں انگریزی ادب کے شعبہ تدریس سے منسلک ہونے کے ساتھ ساتھ ادبی سرگرمیاں بھی جاری رکھیں۔ ان کا انگلش ناول
Eve Adam & Satan
نارتھ ہیون امریکہ سے شائع ہوا۔ جو تا حال ایمازون پر دستیاب ہے۔
شارٹ موویز کے سکرپٹ لکھنے کے ساتھ ساتھ انکا اردو ناول حوا آدم اور شیطان بھی علم و عرفان پبلشرز کے ذریعے مارکیٹ میں بے پناہ پزیرائی حاصل کر چکا ہے۔
سنیعہ ماہنامہ ارزنگ انٹرنیشنل اور شعاع کرن خواتین ڈائجسٹ میں بھی بطور مصنفہ ناول اور افسانہ نگار کے طور پہ شائع ہوتی رہی ہیں۔۔تا حال انکا ناول میں مایا اور محبت زیر اشاعت ہے۔۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.