کوکب مشتاق، گجرات
تیرا محبوب ستم گر بھی تو ہو سکتا ہے
تیرا قاتل، ترا رہبر بھی تو ہو سکتا ہے
کیا ضروری ہے اسے جاں کے برابر سمجھو
وہ تری جان سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے
ایک عرصے سے جسے تم نے خدا مانا ہے
چھو کے دیکھو اسے، پتھر بھی تو ہو سکتا ہے
محض سینوں میں لطافت کوئی موقوف نہیں
پھول جیسا کوئی خنجر بھی تو ہو سکتا ہے
کیوں نہ اے شخص؟ تجھے سینے میں رکھ کر دیکھیں
” تو مرے وہم سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے”
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.