تحریر : خالدہ پروین

          بھمبر۔۔۔شہر

     مشرق ،مغرب اور شمال کی جانب سے نچلے درجے کی پہاڑیوں میں گھرا بھمبر شہر آزاد کشمیر کا ایک تاریخی مقام ہے ۔یہ پنجاب کے شہر گجرات سے 48 کلومیٹر اور میرپور آزاد کشمیر سے 50 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے ۔شہر کے تین اطراف سے بھمبر برساتی نالہ (پتن) چکر کاٹ کر گذرتے ہوئے وزیر آباد کے قریب دریائے چناب میں شامل ہو جاتا ہے ۔ بھمبر سے جموں 70 کلومیٹر جبکہ سری نگر 150 کلومیٹر میٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔

               تاریخ


         ماضی میں بھمبر ایک آزاد اور خودمختار ریاست اور بعد ازاں کشمیر
 کی باج گزار ریاست بھی رہی ہے ۔اس ریاست کا تاریخی نام “چبھال” تھا جس کی حدود کھڑی ،جہلم،کھاریاں اور گجرات تک پھیلی ہوئی تھیں ۔بھمبر پر چِب راجپوت حکمرانوں نے بڑے شاہانہ انداز سے حکومت کی ۔یہاں کا آخری مسلمان حکمران راجہ سلطان خان تھا جو بڑا دلیر،بہادر اور عقل مند حکمران تھا۔جب رنجیت سنگھ کشمیر پر قبضہ کرنے کے لیے لاہور سے لاؤ لشکر لے کر نکلا تو بھمبر کے مقام پر اس کا سامنا سلطان خان سے ہوا۔اس حملے میں رنجیت سنگھ کو شکست ہوئی لیکن کچھ عرصے بعد رنجیت سنگھ نے گلاب سنگھ کی مدد سے سلطان خان کو دھوکہ دے کر جموں میں بلایا اور “قلعہ باہو” میں پا بہ زنجیر کرنے کے بعد سلطان خان کی آنکھیں نکلوا دیں ۔سخت اذیتیں سہتے ہوئے یہ مردِ حُر 1825ءمیں وہیں انتقال کر گیا اور نامعلوم مقام پر دفن ہوا۔چوبیس اکتوبر 1947ء کو برگیڈیئر حبیب الرحمن کی قیادت میں یہ علاقہ ڈوگرہ فوج سے آزاد کروا لیا گیا۔ انیس س سینتالیس کے بعد بھمبر ضلع میرپور کی ایک تحصیل تھی لیکن 1996ء میں اسے ایک الگ درجہ دے کر ضلع بنا دیا گیا۔
       موجودہ شہر اور ضلع
گجرات کی طرف سے آتے ہوئے پہلے “بھمبر نالہ” اپنی طرف مبذول کرواتا ہے ۔آگے بڑھتے ہیں تو “شاہین چوک” اور پھر “خلیل شہید چوک” اس سے آگے بھمبر بازار دلچسپی کا باعث ثابت ہوتے ہیں ۔ بھمبر کے ایک طرف اگر “بابِ کشمیر پل” ہے تو دوسری جانب رسوں والا “جھولا پل” نالے کے پار بھمبر رجانی سے رابطے کا ذریعہ ہے۔
بھمبر میں مغلیہ دور کی یادگار “باولی” (سیڑھیوں والا کنواں)،کالی ماتا کا مندر اور ایک تاریخی مسجد کے آثار ابھی بھی موجود ہیں۔


رقبہ کے لحاظ سے بھمبر ایک چھوٹا سا شہر ہے جسے چند گھنٹوں میں پیدل گھوما جا سکتا ہے لیکن تعلیم،صحت،روزگار،رسل ورسائل،ذرائع آمد و رفت اور ذرائع ابلاغ کی تمام سہولتیں موجود ہیں۔
بھمبر کو سکولوں اور کالجوں کا شہر قرار دینا غلط نہ ہوگا۔یہاں ان گنت تعلیمی ادارے اعلیٰ اور معیاری تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ بھمبر کے طلباء اور طالبات ہر سال بورڈ اور یونیورسٹی میں نمایاں پوزیشن حاصل کرتے ہیں۔
ان اداروں میں گورنمنٹ گرلز اینڈ بوائز سکول اورڈگری کالجز،ریڈفاؤنڈیشن کالجز،ان سائٹ ماڈل کالج،پنجاب کالج،اسپائیر کالج،کریسنٹ ماڈل کالج ،دی لرنر سکول اور کالج،آرمی پبلک سکول اور کالج،ایف۔جی سکول MUSTیونیورسٹی،ٹیکنیکل کالج،DVM کالج اور بےشمار ادارے تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کرنے میں مصروف ہیں۔
تفریح کے لیے رنگارنگ جھولوں سے سجا چلڈرن پارک،مجاہد فورس سینٹر کاپارک بر لبِ نالہ خوبصورت منظر کی بنا پر دلچسپی کا باعث ہے۔
بھمبر میں علاج معالجہ کی بہترین سہولیات موجود ہیں۔اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ ہسپتال بھمبر اور ڈائیلاسز سنٹر بھمبر اہمیت کے حامل ہیں۔
بھمبر میں چھوٹے پیمانے پر مختلف صنعتوں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔
   بھمبر کے لوگ سادہ مزاج،مخلص،محنتی،سخت جان اور تھوڑے سے تیز مزاج ہونے کے باوجود قابلیت میں اپنی مثال آپ ہیں۔
بھمبر کی زمینیں زرخیز اور ہموار ہیں۔یہاں گندم ،باجرہ،مکئی،جوار اور دالیں وافر مقدار میں پیدا ہوتی ہیں۔
خوراک میں بھمبر کے لوگ گندم،باجرہ،اور مکئی کی روٹی،ساگ،دودھ،دہی،لسی،چٹنی پسند کرتے ہیں۔
ضلع بھمبر کی تحصیل سماہنی ایک خوب صورت وادی ہے جس کے دیدہ زیب مناظر اور پر سکون ماحول سے لطف اندوز ہونے کے لیے پنجاب کے لوگ یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
سماہنی میں موجود “بابا شادی شہید” کا دربار بہت اہمیت کا حامل ہے۔زائرین کے علاوہ شائقین بھی جوش و خروش سے ادھر کا رخ کرتے ہیں۔
سماہنی میں جا بجا پھوٹتے چشمے،چیڑھ کے درخت اور خوش گوار وخنک ماحول وادی کے حسن میں اضافے کا باعث ہیں۔
            دوسری طرف تحصیل برنالہ میں “بڑیلہ شریف دربار” بہت مشہور ہے ۔یہاں “حضرت قنبیط علیہ السلام ابن حضرت آدم علیہ السلام” کی 72 گز لمبی قبر موجود ہے جس کی زیارت کے لئے دور دراز سے لوگ تشریف لاتے ہیں۔ ہر خاص و عام کو میز اور کرسیوں پر لنگر پیش کیا جاتا ہے۔
فروری 2019ء میں “ابھی نندن” کو “سماہنی” کے گاؤں “ہوڑاں” سے ہی گرفتار کر کے بھمبر شہر میں موجود “مجاہد فورس کے برگیڈ سنٹر “میں لایا گیا تھا۔
کنٹرول لائن پر موجود ہونے کی بنا پر اکثر گولہ باری اور فائرنگ کی وجہ سے ہلاکتوں اور نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان خطرات کے پیشِ نظر زیادہ تر لوگ بھمبر شہر کی طرف ہجرت کر کے مستقل طور پر رہائش پذیر ہو چکے ہیں۔
کئی دفعہ “بلیک آؤٹ” کا بھی سامنا کرنا پڑا جس کا پہلے صرف کتابوں میں تذکرہ پڑھا کرتے تھے۔
غرض بھمبر شہر اور ضلع، آزاد ریاست جموں و کشمیر میں خوبصورتی،ذہانت،قابلیت،دلیری،زرخیزی اور گوناگوں صفات کی بنا پر اہمیت کا حامل ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے شہر، ضلع اور ریاست کی حفاظت فرماتے ہوئے اسے عروج و کامیابی عطا فرمائے ۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content