غزل۔ ماہم حامد
قسمت کے لکھے پر ہم راضی تھے ہمیشہ سے
ہم ضبط کی دنیا کے باسی تھے ہمیشہ سے
ہم لب پہ کوئی اپنے شکوہ نہ تبھی لائے
ہم ان کی جفاؤں کے عادی تھے ہمیشہ سے
وہ رنگ نئے اوڑھے ٹھہرا تھا بہاروں میں
اور ہم کہ خزاؤں سے باسی تھے ہمیشہ سے
کب اس نے تھا بتلایا کچھ حال ہمیں اپنا
ہم اس کی نگاہوں میں ماضی تھے ہمیشہ سے
کب کوئی تمنا تھی دنیا کی ہمیں لوگو
مل جاتے ہمیں گر وہ کافی تھے ہمیشہ سے
کس طرح بدل جاتی اس ملک کی قسمت پھر
اندھے جو بنے بیٹھے قاضی تھے ہمیشہ
پلتے ہیں کسی دل کا اکثر یہ لہو پی کر
ہم تب ہی رواجوں سے باغی تھے ہمیشہ سے
ماہم ہے اسے بدلا حالات کی الجھن نے
ہم اس کی ضرورت تو خاصی تھے ہمیشہ سے
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.