کچھ بھی نہ بچا پاس مرے تجھ کو گنوا کر
کیوں درد کے موسم میں گیا ہاتھ چھڑا کر
یہ دل ہے تجھے چھوڑ چکا یاد یہ رکھنا
اب تجھ سے کبھی میں نہ کہوں مجھ سے وفا کر
اک بات کہوں تجھ سے اگر تو نہ خفا ہو
کیا چین تجھے مل تھا گیا مجھ کو رلا کر
تم بھی تو مرے بعد کوئی مجھ سا دکھانا
جائے جو ترے ساتھ مری طرح نبھا کر
ہے دل سے دعا تجھ کو ملیں سکھ کی بہاریں
جی لوں گی میں تو درد کے موسم کو بھی پا کر
تم کچھ نہ کرو میرے لیے صرف یہ کر دو
اس دل سے مٹا دو یہ ذرا یاد تو آ کر
میں ضبط کیے چپ ہی رہی اس کی جو مرضی
میں کر نہ سکی کوئی گلہ چوٹ بھی کھا کر
تجھ کو نہ ملے درد کبھی میری طرح سے
ماہم نے تجھے دی ہے دعا ہاتھ اٹھا کر
ماہم حامد
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.