موج کی ساز میں ایک نئی تدبیر کی ہے
اس بار دل نے خود اپنی قسمت تحریر کی ہے
جل کے رہ گۓقلب و جگر راہ عشق میں
گویا کہ میری ہستی بھی میر کی ہے
اے جان جاں اب تیرا انتظار بھی آب حیات
یو جو آنے میں تو، نے ہر بار تاخیر کی ہے
بخت سیاہ پے پھر آنے والی ہے ہجر کی آفت
اس بار شیخ نے میرے خواب کی تعبیر کی ہے
اور یو تو دنیا میں کوئی بھی کافر نہیں آتا
یہاں ہر کسی نے اپنے خدا کی خود تعمیر کی ہے !
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.