بےحس معاشرہ /حمیراعلیم

You are currently viewing بےحس معاشرہ /حمیراعلیم

بےحس معاشرہ /حمیراعلیم

حمیراعلیم
یہ تصویر صرف پاکستان کے ایک شہر کی نہیں بلکہ امریکہ جیسے ترقی یافتہ جمہوری ملک میں بھی ایسے لوگ جا بجا نظر آتے ہیں۔جو نشے میں دھت اپنے آپ سے بے گانہ کسی اور ہی دنیا کے باسی ہیں۔اسے معاشرتی بے حسی کہیے، حکومتی نا اہلی یا ان نشئیوں کی بدقسمتی لیکن یہ ہمارے معاشرے کا ایک ایسا رخ ہے جس سے ہم نظریں چرا کر گزر جاتے ہیں۔
  حالانکہ یہ سب بھی کسی خاندان کے جگر گوشہ ہیں۔جن کی پیدائش پر ان کے والدین نے خوشی منائی ہو گی جن کے آرام و سکون اور اچھی تعلیم و تربیت کے لیے اپنا آرام و سکون تج دیا ہو گا۔ اس سب کے دوران ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہو گا کہ کچھ خودغرض معاشرتی ناسوروں کی وجہ سے ان کا بچہ منشیات کی لت لگا بیٹھے گا اور کسی محکمے کے اعلی عہدے دار یا کامیاب بزنس مین کی بجائے اس نالے کے کنارے ہوش و حواس سے بے گانہ پڑا ہو گا۔
     اولین ذمہ داری تو حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ہے کہ وہ ملک کو منشیات سے پاک کریں اور اپنے نوجوانوں کا مستقبل اور زندگیاں محفوظ کریں۔مگر صد افسوس کہ قانون کے رکھوالے ہی اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث ہیں۔کوئٹہ کا حبیب نالہ ہو یا میزان چوک یہاں پورے ملک کے نشہ کرنے والے پائے جاتے ہیں کیونکہ بقول ان کے یہاں پر منشیات نہایت آسانی سے اور نہایت سستے داموں دستیاب ہیں اور وہ بھی پولیس والوں کے ذریعے۔
  پھر والدین قصوروار ہیں جو ان بچوں سے مایوس ہو کر انہیں گھر سے نکال دیتے ہیں۔حالانکہ ملک میں ہزاروں ری ہیب سینٹرز ہیں جن کے ذریعے ان کا علاج ممکن ہے۔ان کو نظر انداز کرنے کی بجائے ان کا علاج کیجئے۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.