غزل۔ فرح ناز ۔ کراچی

You are currently viewing غزل۔ فرح ناز ۔ کراچی

غزل۔ فرح ناز ۔ کراچی

فرح ناز

محبتوں کا عروج دیکھا عروج کا بھی زوال دیکھا
سمندرو ں کا سکون دیکھا سکون کا پھر اچھا ل دیکھا
کلام ان کا تھا دھیما دھیما نظر بھی ان کی جھکی جھکی تھی
جو چشم مینا اٹھی تو ہم نے نظر میں ان کے سوال دیکھا
خطائیں کرنا ہماری عادت تو معاف کر نا تمہاری خصلت
جو اب کہ جرم وفا کیا تو سب ہی نے تیرا جلال دیکھا
بدل گیا ہے سب ہی کا لہجہ کہ موسموں کا مزاج بدلا
دکھوں پہ احباب مسکرائے خوشی پہ میری ملال دیکھا
ہے زندہ اب بھی ضمیر ان کا کہ جب چڑھایا گیا میں سولی
پسینہ ماتھے پہ میں نے دیکھا کہ جذبۂ انفعال دیکھا
میری غزل کو سنوار دے جو میں ایسا فنکار ڈھونڈتی ہوں
جو اس کو دیکھا غزل میں یکدم ہی طیف عکس جمال دیکھا
وہ تپتے صحرا میں ابر کر دے وہ چاہے راتوں کو سحرکردے
اسی کی قدرت کے ہیں کرشمے اسی کا ہم نے کمال دیکھا


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.