تبصرہ نگار : تسنیم جعفری
دریار پر دستک ، محترمہ قانتہ رابعہ کی تصنیف ہے۔ قانتہ رابعہ صاحبہ ڈائجسٹ کہانیاں لکھنے کے حوالے بہت معروف نام ہیں آپ پچھلے تیس سال سے لکھ رہی ہیں ،ہم سب کے لئے بہت محترم ہیں اور آپ کا کام ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ کتاب “ادبیات” نے شائع کی ہے جس کی قیمت 500 روپے ہے
کتاب کا ٹائٹل اور پبلشنگ نہایت خوبصورت ہے ،ویسے بھی کتاب کا سفید ٹائٹل میری کمزوری ہے۔ قانتہ رابعہ صاحبہ کی قابلیت کا ایک اور ثبوت یہ ہے کہ آپ کبھی فرضی کہانی نہیں لکھتیں،انہیں اس کی ضرورت بھی نہیں پڑتی کیونکہ لاتعداد اچھوتے موضوعات انہیں گھیرے رکھتے ہیں جنہیں قلم بند کرتے وقت آپ قلم کی حرمت کا بھی خیال رکھتی ہیں۔
اب تک آپ کی کہانیوں کے تیرہ مجموعے شائع ہوچکے ہیں ،یہ کتاب “دریار پر دستک” بتیس کہانیوں کا مجموعہ ہے جو پہلے خواتین کے مختلف ماہانہ ڈائجسٹوں میں شائع ہو چکی ہیں جو کہانیوں کے معیاری ہونے کا ثبوت بھی ہے۔ آپ کی تمام کہانیاں خالص گھریلو ماحول میں خواتین خانہ کی رودادوں پر لکھی گئئ خوبصورت اور سبق آموز کہانیاں ہیں۔ گھریلو لڑکیاں اور خواتین یقینا انہیں بہت شوق سے پڑھتی ہوں گی اور سبق بھی حاصل کرتی ہونگی۔
یوں تو اس کتاب کی سبھی کہانیاں بہت اچھی ہیں لیکن ایک کہانی”غم آگہی” مجھے خصوصی طور پر پسند آئی جس میں پاکستانیوں کی حقیقی سوچ نظر آتی ہے جو کہ اپنے ارد گرد کے اور گھر کے ماحول سے تنگ آکر ملک چھوڑ کر کہیں بھاگ جانا چاہتے ہیں، سمجھتے ہیں کہ کسی اور ملک میں جاکر نہ صرف تن آسانی ملے گی بلکہ ان کے تمام مالی مسائل بھی دور ہوجائیں گے، لیکن جب وہاں جاکر دس گناہ زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے ، سکون بھی غارت ہوجاتا ہے تب عقل ٹہکانے آتی ہے اوراپنے وطن کی عیاشی یاد آتی ہے۔
“دریار پہ دستک “بھی ایک گھریلو کہانی ہے جس میں سبق ملتا ہے کہ پیٹ پیچھے بھی کسی کو برا نہیں کہنا چاہیے ،جس کو برا کہہ رہے ہیں اگر وہ سن لے ساری عمر کا روگ بھی بن سکتا ہے، یہ ایسی ہی ایک نند اور بھابھی کی کہانی ہے جن میں غلط فہمی پیدا ہوگئی تھی۔
آپ کے بے ساختہ جملے بھی مجھے بہت اچھے لگے: جیسے
*جون کی آخری تاریخیں چل رہی تھیں، لگتا تھا خلقت کے سارے گناہ آگ بن کے سورج کے ذریعے برس رہے ہیں۔
*ایک ہم ہیں غریب ملک کے سڑے ہوئے باشندے۔
* جھلستی گرمی میں کچن میں کام کر تے ہوئے لگتا ہے سراپا چولہا بن گئی ہوں۔
اسی طرح کی ہنستی مسکراتی، روتی رلاتی، اہم گھریلو مسائل بیان کرتی اور ان کا حل بتاتی، تعمیری اصلاح سے بھر پور کہانیاں ہیں تمام جن میں اچھا سسرال ہے تو خیال رکھنے والی بہوئیں بھی ہیں اور فرمانبردار اولاد بھی ہے، بہت مثالی کہانیاں ہیں جو ہمارے معاشرے کی صحیح عکاسی کرتی ہیں جس کے لئے قانتہ رابعہ صاحبہ مبارک باد کی مستحق ہیں کہ آپ ایسی گھریلو کہانیاں لکھتی ہیں جن کو پڑھ لڑکیاں اور گھریلو خواتین کو بہترین نصیحتیں ملیں گی کیونکہ آپ قلم کو خدا کی طرف سے سونپی گئی ایک امانت سمجھ کر لکھتی ہیں۔
قلم بدست رہیں اور اسی طرح اچھی اچھی کہانیاں لکھتی رہیں۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.