توجہ کے منتظر معذور افراد تحریر : روبینہ ناز

You are currently viewing توجہ کے منتظر معذور افراد  تحریر : روبینہ ناز

توجہ کے منتظر معذور افراد تحریر : روبینہ ناز

روبینہ ناز : 
سنو جگ والو|ٍٍن کی صدا
یہ بھی تو تمھارا حصہ ہیں
    ہم ایک ایسے نابینا معاشرے کے باسی ہیں جہاں اداسی کا یقین دلانے کے لیے رونا پڑتا ہے اور بیماری کا یقین دلانے کے لیے مرنا پڑتا ہے۔۔۔
   اللہ پاک نے ایک مچھر سے لے کر انسان تک کوئی چیز بے مقصد پیدا نہیں کی ۔۔انسان کا مقصد  اگر عبادت ہی ہوتا تو اللہ کی عبادت کے لیے فرشتے بہت تھے پھر یہ دنیاانسانوں کے لیے بنائی  گئی اور اللہ نے اپنی سب مخلوق کواس زمین وآسمان کاحصہ داربنایا ۔۔اللہ ہی بہتر جانے والی ذات ہے۔ یوں تو انسان پیداہوتے ہیں۔ پرورش پاتے،  بڑے ہوتے اور دنیابھی چھوڑجاتے ہیں مگر اصل مقصد انسانیت ہے ،ایک دوسرے کا دکھ درد بانٹنا ،خیر خواہی کرنا اور ایک دوسرے کے کام آنا ہی اصل مقصد حیات ہے۔

گزشتہ دن اپنی آرگنائزیشن پریس فارپیس فاؤنڈیشن کی طرف سے ضلع باغ  میں نابینا افراد کے ادارے ابن ام مکتوم انسٹیٹیوٹ فار بلائنڈ کا دورہ کیا ۔ادارے کی مشکلات  و مسائل کوآنکھوں سے دیکھا اور سنا  ۔کچھ عرصہ  پہلے چند نابینا افراد نے باغ شہر کے اندر ایک ادارے کا آغاز کیا ہے تھا،  یہ  دیکھ کر خوشی ہوئی کہ اس ادارے میں ضلع باغ کے مضافاتی علاقوں کے نابینا افراد کوفری تعلیم،   مفت رہائش  فراہم کی جاتی ہے اور   فری ہنر  دیا جارہا ہے۔  ادارے کے صدر حافظ شہزاد، پرنسپل ادارہ نعیم عباسی  ،وائس پرنسپل عرفان مجید عباسی،    محمدرشید  ،اختیار حسین ،حافظ کامران عثمانی  اور دیگر سے تفصیلی گفتگو کی۔ اس ادارے میں طلبہ کو تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر مند بھی بنایا جارہا ہے۔ ان ڈور اور آوٹ ڈور گیمز بھی کرائی جاتی ہیں ۔یہاں طلبہ کو مختلف پراڈکٹ خودبنانے کی بھی تربیت دی جاتی ہے ۔ جس میں انھیں  عطر اور ڈش واش لیکورڈ بنانے کی  بھی تربیت دی جاتی ہے  ۔۔ میں نے کلاس کا دورہ کیا جہاں نابینا طالب علم الیکٹریشن بننے  کی تربیت لے رہے تھے اور مختلف بورڈ بنانے میں مصروف تھے۔ انسٹرکٹر واحد جن کا تعلق ابیٹ آبادمانسہرہ سے ہے خصوصی طور پر باغ اس ادارے میں ہنرمندی کی تربیت دینے کے لیے تشریف لائے ہیں ۔

انسٹرکٹرکا کہنا تھا کہ معذور کو  معذوری  کو  مجبوری نہیں  بنانا  چاہیے بلکہ معذوری کوشکست دے کر معاشرے کا ایک اچھا شہری بننا ہے۔ معذور ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ انسان ناکارہ اور بیکار ہوکر صرف کھاے پیے اورسو جائے بلکہ تعلیم  وہنر حاصل کرکے خود کفالت کی طرف بڑھنا ہے ک۔سی پر بوجھ ڈالنے سے بہتر ہے کہ خود تعلیم اور ہنر سیکھ کر اپنی مدد آپ  کی جائے۔۔ان سب کا حوصلہ دیکھ کر انتہائی خوشی ہوئی کہ اللہ نے انکی صرف بینائی  لی ہے ۔ بصیرت باقی ہے ، باقی یہ سلامت  اور  باشعور ہیں اورمعذوروں کے لیے انکی خدمات  قابل قدر ہیں۔ضلع باغ سے  نابینا بچے اس ادارے ابن ام مکتوم انسٹیٹیوٹ فاربلا ئنڈ باغ  نیدراہی  بیر پانی روڑ نزد گلوبل سکول سسٹم میں داخلہ لے سکتے ہیں۔

۔نابینا افرادہوں یا گونگے بہرے یا جن کے ہاتھ پاؤں ٹانگیں نہ ہو ں یہ سب ہماری توجہ کے مستحق ہیں اور یہ اس معاشرے کے خصوصی  افرادہیں ۔  یہ آنکھوں والوں سے سو گنا بہتر ہیں۔ اصل اندھے اور نابینا اور معذوروہ لوگ  اور  حکمران ہیں جو اپنے لیے  اپنے وسائل سے پانی کا گلاس خودنہیں لے سکتے ۔

مجھے ملال نہیں اپنی بے نگاہی کا
جو دیدہ ور ہیں انہیں بھی نظر نہیں آتا

معذور افراد کی کفالت ایک اجتماعی  ذمہ داری ہے۔ معذور افراد بھی صلاحیتوں سے مالا مال ہوتے ہیں جو زندگی کے ہرشعبے میں اپنی صلاحتیوں کو اجاگر کرتے ہیں۔ ان میںَ بہترین حافظ،  نعت خواں اور  مقرر  پائے جاتے ہیں  ۔ضرورت اس امر کی ہےکہ ان کو ایک  اچھا پلیٹ فارم ملے تو یہ اپنے وطن کا نام روشن کر سکتے ہیںَ۔مگر ہمارے ہاں ان کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ جب یہ کسی سرکاری دفتروں میں جاتے ہیں تو ان کومسلسل نظر انداز کیا جاتا ہے ۔جب کہ نظر اندازکرنے والے کو یہ خبر نہیں ہوتی کہ تعلیم اور ہنر میں یہ فرد  شاید  اس سے بڑھ کر ہو ہنر  مند اور باشعور ہو۔

حکومت آزادکشمیر کو معذور افرادکے لیے سنجیدگی سے سوچنا ہوگا اور پورے آزادکشمیر کے اضلاع میں کم از کم ایک ایک ایسا مکمل ادارہ  دینا ہوگا ۔جہاں معذور افراد تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر مند بھی بن سکیں اور معاشرے کا مکمل شہری بن سکیں ۔نابینا افراد نے حکومت آزادکشمیر اور مخیر حضرات سے تعاون کی اپیل کی ہے ۔ابن ام مکتوم انسٹییٹوٹ فار بلائنڈ اپنی مدد آپ کے تحت طلبہ کو فری تعلیم رہا ئش اور کھانا دے رہے ہیں۔ مخیر حضرات دل کھول کر اس ادارے کے ساتھ تعاون کریں ۔اللہ آپ کی  روزگار میں برکت عطا فرمائے ۔ وزیر اعظم آزادکشمیر سردارتنویر الیاس  خان سے اپیل ہے کہ آزادکشمیر میں معذور افرادکے لیے بڑا ادارہ بنایا جائے ۔  جہاں تعلیم اور ہنرمندی کے ساتھ ساتھ ہر وہ سہولت ایک ہی چھت تلے دی جا ئے جو ایک عام انسان کودی جاتی ہے  

۔۔اللہ نے زندگی اسی لیے عطا کی ہےکہ میری مخلوق کی طرف دیکھو ۔ان  کے ساتھ تعاون کرو ۔یہ سب اللہ  کی طرف سے ہوتا ہے مگر ہمت توفیق  اسی کو ہوتی ہےجسے اللہ نوازتا ہے  ۔۔۔ایسے لوگوں کی خدمت کریں۔ جن سے اللہ بھی راضی ہے اللہ پاک صرف نیت دیکھتا ہے مددوہی رب کرتی ہے ۔۔۔اللہ سے دعا ہے کہ باغ ابن ام مکتوم انسٹیٹوٹ فار بلاہینڈ  کو اللہ غاہب کی مدد فرماے اللہ انکی مشکلوں کو آسان فرمائے آمین
پریس فارپیس فاؤنڈیشن اس ادارے کے ساتھ کھڑی رہے گی ۔جہاں اس ادارے کو کسی بھی ٹریننگ کی ضرورت ہوگی وہاں پریس فارپیس فاؤنڈیشن پیش پیش رہے گی  ۔دعا ہے اللہ پاک ہمارے معاشرے میں رہنے والے ہر فردکوہمت و توفیق عطا  فرمائے کہ  وہ معذورں کے لیے کچھ کرسکیں ۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.