ڈائری کا ایک ورق۔۔۔حرا نواز

hira nawaz
hira nawaz
hira nawaz

ڈائری کا ایک ورق۔۔۔حرا نواز

حرا نواز

میرا ذہن نہیں مانتا کہ آپ کی حسین یا تلخ یادوں کے لیے بھی اس ذات کے دروازے کھولے جائیں لیکن یادوں پہ کس کا بس چلتا ہے ۔ آپ میری زندگی کا عظیم حصہ ہو ۔ آپ نے بہت کچھ سکھایا ہے جو اس دنیا میں رہنے کے لیے جاننا ضروری ہے ۔چائے پسند تھی آپ کو مجھے نہیں کاش آپ کو دکھا سکتی کہ چائے سے میرےلیے آب حیات کی حثییت رکھنے لگی ہے جیسے روح کے بغیر جسم ادھورا رہ جاتا ایسے ہی ضروری ہو گئی مگر آپ ۔۔۔۔۔۔۔۔ آج کہیں نہیں ہو سوائے ان خوبصورت یادوں کہ ۔ مجھے یاد ہے آپ نے سکھایا تھا یہ دنیا بھروسے کے قابل نہیں ہے لیکن میں نے اپنوں کو کبھی دنیا جانا ہی نہیں ۔ آج مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اپنا تو کوئی ہوتا ہی نہیں یہاں سب ہی اس دنیا کے رنگوں میں رنگے ہوئے ہیں ۔ آپ نے سکھایا کہ محرم رشتوں کے سوا کسی انسان سے کبھی انس و محبت پیدا نہیں ہوتی اور میرا قلب کھوکھلے رشتوں اور نام نہاد محبتوں کو کبھی مان ہی نا سکا۔

میں آپ کی یادوں کو ساتھ لے کر نہیں چلنا چاہتی لیکن آپ کو اپنی زندگی کا وہ اندھیرا کبھی نہیں کہوں گی جس کے سبب سورج کو ڈوبنا پڑتا ہے بلکہ آپ میری زندگی کی وہ عظیم حسین رات ہو جو اس اندھیرے میں بھی چاند بن کر روشنی کرتی ہے اور اس کے بعد سویرا لازم و ملزوم ہو جاتا ہے ۔ آپ وہ بارش ہو جو پودوں کو نئی زندگی عطا کرتی ہے اور اس جہاں کو اور بھی خوبصورت بنا کر پیش کرتی ہے ۔ وہ کسی نے کیا خوبصورت بات کہی تھی کہ کسی کے چلے جانے سے زندگی کی ڈور/گاڑی تھم نہیں جاتی بلکہ اپنے ڈگر پر روانہ رہتی ہے اور یہ حقیقت ہے لیکن یادیں کبھی پیچھا نہیں چھوڑتی کسی نا کسی صورت میں موجود رہتی ہیں بس یہ آپ پہ منحصر ہے کہ مثبت سوچ کہ ساتھ ان یادوں کو حسین بنا کر پر سکون رہتے ہیں یا منفی سوچ کے ساتھ مستقبل کو بھی اذیت ناک بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔۔۔۔۔
بس جانے والوں کو الوداع کہیں اور اپنی دعاؤں میں شامل رکھیں ۔پس دعائیں زندگی میں بھی سود مند اور مرنے کے بعد بھی کار آمد۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.