محمد شاہد محمود
مصنف اور تنقید نگار اس فلم کا موضوع ہے۔ مصنف اور تنقید نگار ہی اس فلم کے مرکزی کردار ہیں۔ دو گھنٹے پندرہ منٹ دورانیے کی فلم “چپ” کی ریٹنگ ، انٹرنیشنل مووی ڈیٹا بیس پر ابھی تک سات اعشاریہ نو ہے۔ ابھی تک کی یہ ریٹنگ اٹھارہ ہزار ووٹس کی بنیاد پر نظر آ رہی ہے۔ مصنف اور تنقید نگار کے ساتھ ساتھ فلم ساز بھی کہانی کا حصہ ہیں۔ انٹرنیشنل مووی ڈیٹا بیس پر ریٹنگ “دس” میں سے دی جاتی ہے۔ اس لحاظ سے سات اعشاریہ نو ہائی ریٹنگ شمار ہوتی ہے۔
فلم نفسیاتی قاتل کے گرد گومتی نظر آتی ہے۔ باریک سے باریک بات کا دھیان رکھا گیا ہے۔ جو غور طلب بات فلم بین محسوس نہیں کر پاتے ، رائیٹرز نے اسکرپٹ ہی میں فلم بینوں کو فلیش بیک کے ذریعے سمجھائی ہے۔ پوری فلم میں محض ایک منظر فلم میں نمایاں دھبہ ہے یعنی تفتیشی افسر نے تیسری منزل سے چھلانگ لگا دی اور زمین پر لیڈ کرتے ہی بھاگنا شروع کر دیا۔ اس کے باوجود فلم ناظرین کو جکڑنے میں کامیاب ہے۔
مصنفین پر بے جا تنقید وطیرہ بن چکا ہے۔ تبصرہ نگاری کے دوران مصنف کی ذات بھی گھسیٹ لی جاتی ہے۔ چند ایک تبصرہ نگار ، اپنی بے جا تنقید سے اچھے خاصے مصنف کا کیریئر تباہ کر دیتے ہیں۔ اگر کچھ ہاتھ نہ لگے تو یہ کہنا فرض سمجھتے ہیں کہ “مزا نہیں آیا۔ اس کہانی میں ہے کیا ؟” فلم چپ انہیں موضوعات کا احاطہ کر رہی ہے۔ فلم ماضی کے ایک سچے واقعہ کی بنیاد پر بنائی گئی ہے۔ ایک شاہکار تخلیق ، ناقدین نے جس کی دھجیاں اڑا دیں۔ فلم بنیادی طور پر مسٹری ہے۔ لیکن تبصرہ نگاروں اور تنقید نگاروں پر بہت سے سوالات اٹھائے ہوئے ہے۔ فلم کے اندر فلم “کاغذ کے پھول” مہارت سے جوڑی گئی ہے۔ پروڈیوسر بالی وڈ فلم انڈسٹری کے جانے مانے امیتابھ بچن ہیں۔ جبکہ فلم تین مصنفین نے مل کر لکھی ہے فلم “چپ” تئیس ستمبر سن دو ہزار بائیس کو ریلیز ہوئی ہے۔ فلم چپ کو دوسرا نام آرٹسٹ کا انتقام ، دیا گیا ہے۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.