تابندہ شاہد
نوجوان لکھاری دانش تسلیم کا ناول ” فرہاد کی واپسی” میرے ہاتھوں میں ہے ۔ اسے پریس فار پیس پبلیکیشنز نے شائع کیا ہے۔ سرورق بہت عمدہ ، بہترین کاغذ پر بہت نفیس طباعت اور تقریباً ہر باب کے اختتام پر ، صفحے کی خالی جگہ پر ایک تصویری خاکے نے ناول کو چار چاند لگا دیے ہیں ۔ جب ظاہر خوبصورت ہو تو باطن میں اترنے کا دل چاہتا ہے ۔ مطالعہ کے آغاز میں لگا کہ یہ کوئی بچوں کے لیے بادشاہ وغیرہ کی کہانی ہے۔ لیکن پھر خیال آیا ” الف لیلہ” بھی بڑوں کے لیے لکھی گئی تھی اور اس کا بچوں کے لیے کیا گیا ایک ترجمہ ، ہم اپنے بچپن میں بہت شوق سے پڑھتے تھے ۔ غالباً اس سیریز کا نام ” ہزار داستان” تھا۔
بہرحال ، ان سوچوں کو جھٹکتے ہوئے مطالعہ جاری رکھا۔ ناول کا آغاز بہت جاندار اور بھرپور تھا ۔ پہلے باب نے ہی پوری توجہ ناول کی طرف مرکوز کروا دی اور میں نے پوری دلجمعی اور دلچسپی کے ساتھ ، دو نشستوں میں ناول کا مطالعہ مکمل کر لیا ۔
حقیقت یہ ہے کہ انسان کی عمر ، سالوں کی تعداد کے مطابق ، خواہ کتنی ہی بڑھ جائے ، اس کے دل کے نہاں خانوں میں اور لاشعور کی نادیدہ تہوں میں ایک کھلنڈرا بچہ بدرجہ اتم موجود ہوتا ہے ۔ میرے اندر کے بچے نے بھی اس ناول سے خوب حظ اٹھایا لیکن ساتھ بیٹھی بوڑھی کھوسٹ اماں اپنی جبلت سے باز نہ آئی اور جیسے بکری دودھ دیتے ہوئے مینگنیاں ضرور ڈال دیتی ہے ۔۔۔ اسی طرح اماں کا قلم بھی کسی کسی صفحے کو کہیں کہیں سے کالا کرتا رہا ۔ رہے نام اللّٰہ کا ، بندہ بشر خطا سے خالی نہیں ۔
یہ ایک ایسا ناول ہے جس میں تقریباً ہر باب کے اختتام پر اور کہانی کے اُس موڑ پر ، کوئی نہ کوئی اخلاقی سبق ضرور اجاگر کیا ہے جو قارئین کے لیے ایک خوبصورت یاددہانی اور بچوں کے لیے آنکھیں کھولنے والی نصیحت ہے۔
اس ناول کی بہترین بات بےجا طوالت سے احتراز اور مختصر مگر جامع انداز میں کہانی کو شروع سے آخر تک مربوط کرنا ہے ۔ اس تیز رفتار سائنسی اور مشینی دور میں زمانہ قدیم کے بادشاہوں ، شاہزادوں ، کنیزوں ، جادوگرنی ، محلاتی سازشوں وغیرہ کا تذکرہ ، بادِصبا کے تازہ جھونکے کے مترادف ہے ۔
مجھے امید ہے کہ انتہائی مناسب قیمت کے ساتھ ، یہ ناول گھر بھر کے ہر فرد کے لیے دلچسپی کا باعث ہو گا ۔
دانش تسلیم! شاباش
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.