ممبر حریم ادب ، “ام محمد عبداللہ” کی خوب صورت کتاب ” امی جان کی ڈائری” پر تبصرہ)
از قلم : عصمت اسامہ ۔
بچوں کی تعلیم و تربیت ،ہر ماں کا خواب ہے جو بچے کی پیدائش کے بعد سے ہی غلافِ چشم میں رکھا ہوتا ہے ۔ ہر ماں روزمرہ کے کاموں میں ،کبھی کھانا بناتے وقت ،کبھی بچوں کو پڑھاتے وقت یہی سوچتی ہے کہ میرا بچہ بڑا ہوکے کچھ بن جاۓ مگر مبارک ہیں وہ مائیں جو اپنے بچوں کے ساتھ ” امت کے بچوں” کی بھی فکر کرتی ہیں،سعادت مند ہیں وہ ہاتھ جو گھر داری کی بے پناہ مصروفیت میں بھی قلم تھامے ،ادب تخلیق کر رہے ہیں۔ ” ام محمد عبداللہ” کا شمار ان ہی ماؤں میں ہوتا ہے،ان کی تحریریں ،کتابیں ،آن لائن تربیتی کلاسیں ،ان کے درد_ دل کی آئینہ دار ہیں۔ اس وقت میرے ہاتھ میں ان کی کتاب ” امی جان کی ڈائری” ہے جس میں چھوٹی چھوٹی خوب صورت مگر پر اثر کہانیاں ہیں جو ماؤں اور بچوں ،دونوں کے لئے پڑھنے کے قابل ہیں۔ ان کہانیوں میں تربیت کے بہت سے پہلوؤں کو سمویا گیا ہے۔ ایک مضبوط گھرانہ ،جس میں ماں باپ کے ساتھ دادا دادی کے رشتوں کی ڈور بھی ہے ، نظریہء پاکستان اور حب الوطنی کے رنگ بھی جھلکتے ہیں ، کہیں اسلامی واقعات کو احادیث اور آیات سے مزین کرکے لکھا گیا ہے ۔( کسی جگہ حوالہ جات کی کمی محسوس ہوتی ہے ،امید ہے کہ اگلی اشاعت میں یہ کمی پوری کرلی جائے گی )کہیں بچوں کو سکھانے کے لئے امی جان اپنی ڈائری میں کوئی اخلاقی سبق لکھ رہی ہوتی ہیں جسے ان کا بیٹا صہیب پڑھ لیتا ہے اور بہت کچھ سیکھتا سمجھتا ہے۔ منظر نگاری نے اسے مذید دلکش بنادیا ہے مثلاً ایک اقتباس پڑھیں :
” وہ کھڑکی بند کرنا ہی چاہتا تھا کہ اس کی نظر آسمانوں تک جاتی چاندنی رنگ کی سیڑھی پر پڑی جو اس کے کمرے کی کھڑکی سے شروع ہوکر آسمان تک جارہی تھی اور اس کے اطراف سفید موتیے کے پھول اپنی بہار دکھا رہے تھے۔ سیڑھی کی ایسی کشش تھی کہ بنا کچھ سوچے اس نے اس پر قدم رکھ دیا ۔یہ کیا سیڑھی کسی لفٹ کی مانند یکدم خود سے چلنے لگی اور لمحوں میں وہ کسی اور ہی جگہ پر موجود تھا۔ہر طرف چاندنی پھیلی ہوئی تھی ،وہ کچھ ہمت کر کے آگے بڑھا تو سامنے اسے کئ شہزادے چلتے پھرتے دکھائی دئیے جن کے چہرے چودہویں کے چاند کی مانند دمک رہے تھے “.
مذید پڑھنے کے لئے کتاب کا مطالعہ کریں،اللہ تعالیٰ اسے امت کے لئے نافع بنادے ، اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے آمین ۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.