“بین کرتی آوازیں” اور محترمہ نسترن احسن فتیحی

You are currently viewing “بین کرتی آوازیں” اور محترمہ نسترن احسن فتیحی

“بین کرتی آوازیں” اور محترمہ نسترن احسن فتیحی

ڈاکٹر عبدالکریم خان
“بین کرتی آوازیں” نسترن کا کتابی شکل میں پہلا افسانوی مجموعہ ہے۔نسترن علی گڑھ سے ہیں اور بنیادی طور پر ناول نگار ہیں۔ان کے ناول”لفٹ” کے دو ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ان کا یہ افسانوی مجموعہ پریس فار پیس فاونڈیشن یو کے نے شائع کیا ہے۔
نسترن کے مطابق کوئی کہانی زندگی کا واضح اور مکمل چہرہ نہیں دکھا سکتی۔یہ بکھرے ہوئے ریزوں میں اپنی موجودگی درج کراتی رہے گی اور زندگی کی گزرگاہ پر اپنے اپنے حصے کی کرچیاں سمیٹ کر ہم اپنا وجود زخمی اور روح روشن کرتے رہے ہیں، اور، کرتے رہیں گے۔تاکہ آنے والے زمانوں کے لیے اس راہ گزر پر انسانیت کے ادراک کا جو دیا روشن ہے، وہ، ہمیشہ روشن رہے۔

نسترن ان افسانوں میں کہیں فیمینسٹ ہے جیسے “کال بیلیا” لیکن اکثر افسانوں اور افسانچوں میں صرف ہندوستانی عورت ہے جیسے پرچھائیں۔ان کے یہ افسانے نئے اور پرانے بھارت کو سامنے لاتے ہیں۔وہ روایت سے جڑی ہیں اور روایات کے ٹوٹنے پر ان کی آواز بین میں تبدیل ہوتی ہے۔انھوں نے انسانی تہذیب، رشتوں اور رشتوں کی نفسیات کو کہانیوں میں پیش کیا ہے۔
وہ ایک سنجیدہ فکر تخلیق کار ہیں اور بجا فرماتی ہیں کہ سوشل میڈیا اور ادب کے درمیان ایک رشتہ ہے لیکن اس رشتے کے باوجود سوشل میڈیا ادب نہیں ہے۔ادب کے مطالعے کے لیے وقت اور ارتکاز کی ضرورت ہوتی ہے۔ادب بنیادی سطح پر تبدیلی لاتا ہے اور اسکا اثر فوری نہیں ہوتا۔اس میں موجود پیغام کو پھیلنے میں وقت لگتا ہے۔لیکن جب ایسا ہوتا ہے تو یہ ایک طویل عرصے تک موجود رہتا ہے۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.