مصنفہ: شمیم عارف
تاثرات:آرسی رؤف،اسلام آباد
ناشر: پریس فار پیس پبلیکیشنز
گزشتہ کچھ دنوں سے ایک ادھار باقی تھا۔باوجود بسیار کوشش کے اسے چکانا ممکن نہیں ہو پا رہا تھا۔آج سوچا اس فرض بلکہ قرض کہا جائے تو زیادہ مناسب ہو گا ، کی ادائیگی کو عملی جامہ پہنایا جائے۔
چلئے تمہید باندھتے ہیں۔میرا سلطان ڈرامہ تو دیکھا ہو گا آپ نے؟
کیا کہا:
نہیں دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچھا ہی کیا۔
آپ ایسا کیجئے میرا سلطان کی بجائے ننھا سلطان پڑھئے۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہے اس میں ؟
آئیے میرے ساتھ میں بتاتی ہوں
“ننھا سلطان”
ایک پختہ اور رواں تحریر ہے شمیم عارف صاحبہ کی۔یوں تو یہ ایک ناولٹ ہے البتہ مشرق و مغرب کے مسلمان خاندانوں کے مابین محبت کی لڑی میں پروئے دو انسانوں بلکہ دو خاندانوں کے مابین تعلق کی کہانی ہے۔اسے آپ ایک ہی نشست میں ختم کئے بناء نہیں رہ سکتے۔
آنکھوں میں محبت کے جوت جگائے ترک دو شیزہ پاکستانی لڑکے کی محبت میں گرفتار ہو کر اس کے ساتھ بندھن میں تو بندھ جاتی ہے لیکن زبان،ثقافت، رسوم و رواجات اور رہن سہن کے انداز و اطوار میں فرق ان کی جذبہ محبت پر حاوی ہونے لگتے ہیں۔ ان کا اکلوتا بیٹا سلطان دونوں کرداروں اور تہذیبوں کے مابین ایک پل کی صورت ہے جو انہیں جدا ہونے نہیں دیتا۔
مصنفہ قاری کے دل میں اضطراب ، تجسس ،طرب پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اگر اس ناولٹ کو دل کی آنکھ سے پڑھا جائے تو صفحہ نمبر باون پر پہنچ آپ کی آنکھیں بے اختیار چھلک پڑیں گی اور پھر صفحہ باسٹھ پر اس عمل کا اعادہ ہوتا ہے۔
ناولٹ کے سب کردار اپنی جگہ انتہائی مضبوط ہیں۔کئ کردار ان ایکشن نہ ہوتے ہوئے بھی قاری کے ذہن پر نقش بنانے میں کامیاب رہتے ہیں۔
سرورق پر دس گیارہ سالہ بچے کی تصویر دیکھ کر اسے محدود قارئین کے لئے نہ سمجھا جائے۔اس سے آٹھ سال سے لے کر اسی سال کے بچوں تک سبھی خوب لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
خانگی اور خاندانی معاشی اور معاشرتی سبھی مسائل کو زیر بحث لانے کے ساتھ ساتھ ترکی کی تاریخی عمارات کی سیر اور ان کے متعلق مفید معلومات کی فراہمی ناولٹ کی خوبصورتی میں اضافہ کا باعث ہے۔
پریس فار پیس اور مصنفہ دونوں ہی اس ناول کی اشاعت پر مبارکباد کے مستحق ہے۔
ویسے ابھی بہت کچھ باقی ہے بتانے کو۔کیا کہا وہ بھی بتاؤں ؟
نہیں جناب خود پڑھ لیجئے ناں۔دیر مت کیجئے۔
برائے رابطہ شمیم عارف اور پریس فار پیس ٹیم
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.