تحریر:زبیر الدین عارفی آزاد کشمیر پاکستان
انسانیت کی خدمت میں دنیا بھر میں لاکھوں فلاحی ادارے دن رات سرگرم ہیں اور یہی سلسلہ برطانیہ میں بھی جاری ہے جہاں پر ہزاروں فلاحی ادارے غریب ممالک میں فلاح و بہبود کے لاتعداد منصوبے پایا تکمیل تک پہنچا رہے ہیں۔
برکہ ایڈ بھی انہی ہزاروں برطانوی فلاحی اداروں میں شامل ہے جو کہ تیسری دنیا کے کئی ممالک میں فلاحی منصوبوں کے ذریعے مثبت تبدیلی کا باعث بن رہا ہے۔
سب سے دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ برکہ ایڈ کا قیام برطانیہ میں مقیم مختلف ممالک کی خواتین کی کاوشوں سے ممکن ہو ا اور ادارے کی بورڈ ممبران سب خواتین ہیں جو کہ بذات خود ایک خوش آئند بات ہے ۔برکہ ایڈ کی بانی اور چیئرپرسن بہن گل ہیں جبکہ برکہ ایڈ کی معتمدین میں چار خواتین ہیں جن میں محترمہ روبینہ،محترمہ فرزانہ ،محترمہ شکیلہ اور محترمہ سعدیہ شامل ہیں ۔ ایک سال کے قلیل عرصہ میں برکہ ایڈ فلاحی خدمات کے میدان میں ایک نمایا ں نام بن چکا ہے اور اب تک ہزاروں ضرورت مندوں کی زندگیوں میں خوش نما تبدیلی لا چکا ہےادارے کا نام غریب، بے سہارا، بیوہ خواتین اور یتیم بچوں کے لیے خود ایک سہارا بن چکا ہے۔ برکہ ایڈ اس وقت دنیا کے کئی پسماندہ ممالک میں فلاحی منصوبوں پر تندہی سے کام کر رہا ہے جس میں پاکستان ،یمن،گھانا،ازبکستان،بنگلادیش ،انڈیا ،ترکی،یوگنڈا،زمبابوے وغیرہ شامل ہیں
پاکستان میں برکہ ایڈ خیبر پختونخوا، پنجاب اور سندھ کے دوردارز اور پسماندہ علاقوں میں رفاہی کاموں میں اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے اور کا م ایک اس سلسلہ کو وسعت دیتے ہوئے آزاد کشمیر کے دور افتادہ اور لائن آف کنٹرول پر بسنے والے مستحق خاندانوں کے لیے بھی برکہ ایڈ کام شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔تا کہ آزاد کشمیر کے لوگ بھی فلاحی منصوبوں سے مستفید ہو سکیں ۔
برکہ ایڈ کے قیام کے پیچھے محترمہ بہن گل کے والدین کے ایصال ثواب کا عمل کارفرما ہے اور آج دنیا کے جن ممالک میں بھی برکہ ایڈ کے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچ چکے ہیں اور جن پر کام جاری ہے اور جو مستقبل میں زیر غور ہیں ان تمام رفاہی کاموں کا اجر ان کے والدین کو مل رہا ہے اور ملے گا انشا ء اللہ۔
کام کے نوعیت کے وجہ سے برکہ ایڈ دوسرے فلاحی اداروں سے اس لیے بھی مختلف ہے کہ یہ جمع کیا گیا تعاون سو فیصد خرچ ہوتا ہے اور یہ تما م تر تعاون کسی بھی قسم کی کٹوتی سے مستثنیٰ ہوتا ہے تاکہ مستحق افراد کی مدد کے لئے دیا گیا ایک ایک روپیہ ان تک پہنچ سکے اور اس عمل میں برکہ ایڈ معاونین اور مستفید افراد کے درمیان پل کا کردار بخوبی سرانجام دے رہا ہے۔
سب سے بہترین صدقہ یعنی پانی کی ترسیل کو برکہ ایڈ نے دیگر فلاحی منصوبوں سے زیادہ اہمیت دی ہے تاکہ پاکستان میں پانی کی قلت کے شکار لاکھوں افراد کو اس عظیم نعمت تک رسائی کو سہل بنایا جا سکے اور اب تک 620 سے زائد ہینڈ پمپس کی تعمیر اس بات کا مظہر ہے۔ پانی کی فراہمی کے منصوبے سے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا تدارک بھی ممکن ہو سکے گا اور سند ھ اور پنجاب کے دیہی علاقوں میں کئی کلومیٹر پانی کی تلاش میں سرگرداں خواتین اور بچوں کو بھی اس اذیت سے نجات دلائی جا سکے گی۔ انشاء اللہ
برکہ ایڈ کی اُن بہنوں کی سوچ ان منصوبوں کے تکمیل کی وجہ بن رہی ہے جو کہ برطانیہ میں بیٹھی ہیں اور محترمہ گل کی قیادت میں پاکستان کی دیہات میں پانی کے حصول کے لئے کوشاں اپنی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی فکر نے بے چین کر رکھا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کا ان تمام تر کوششوں کا اجر ان کے والدین کے نجات کا باعث بنے ۔ آمین
برکہ ایڈ نے مختلف معاونین کے تعاون سے 57 سے زائد کنوؤں کی کھدائی بھی مکمل کی ہے یہ کنویں ان علاقوں میں تعمیر کیے گئے ہیں جہاں پر پانی کی سطح بہت ہی نیچے ہے اور ہینڈ پمپ سے پانی کی نکاسی ممکن نہیں ۔
مسلمان بھائیوں کو پنجگانہ باجماعت نما ز کی ادائیگی کے مواقع فراہم کرنے کے لئے اللہ کے گھر (مساجد ) کی تعمیر میں بھی برکہ ایڈ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے اور اب تک 7 مساجد کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے ۔ ان مساجد کی تعمیر سے وہ تمام نماز ی جو پہلے کھلے آسمان کے نیچے گرمی اور سردی میں عباد ت میں مشغول ہوتے تھے ان کے لئے اب کشادہ مساجد تعمیر ہو چکی ہیں جس میں وہ ہر موسم میں اپنے رب عظیم کے سامنے سربسجود ہو سکتے ہیں ۔
ان مساجد سے بچے بھی برابر مستفید ہو رہے ہیں کیونکہ اب دین اسلام اور قرآن کی تعلیمات حاصل کر نے کے لئے ان کو دوسرے گاؤں
یا شہر جانے کے ضرورت نہیں ۔ غریب والدین کے لئے اپنی شہزادیوں کی رخصتی عمر بھر کے روگ کا درجہ رکھتی ہے اور جہیز جیسی لعنت کی وجہ سے لاکھوں بیٹیوں اور بہنوں کے سروں میں چاندی اتر آتی ہے
۔
غربت اور افلاس کے مارے ہوئے والدین کے لئے برکہ ایڈ کی شادیوں کا منصوبہ ایک نعمت عظیم ہے کیونکہ اس منصوبے کی بدولت اب یہی غریب والدین اپنی بیٹیوں اور بہنوں کے ہاتھ پیلے کر کے ان کی باعزت رخصتی کر سکتےہیں۔
برکہ ایڈ نے اسلامی شعار کو اپنا نصب العین بنایا ہوا ہے اور رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں فوڈ پیکچ کی تقسیم اور افطار پروگرام سے ہزاروں افراد کو پیٹ بھر کر کھانا نصیب ہوتا ہے جبکہ قربانی پروگرام سے غریب گھرانوں کو سال میں ایک مرتبہ اپنی میز پر کھانے میں گوشت مل جاتا ہے۔
شام میں خانہ جنگی سے متاثر اپنی شامی بہن بھائیوں کو برکہ ایڈ کبھی نہیں بھولا اور ایک ہزار سے زائد یتیم شامی بچوں کے لئے معیاری تعلیم کے حصول کو ممکن بنانے کےلئے ایک عالمی میعار کے سکو ل کا قیام ترکی میں عمل میں لایا گیاہے۔ برکہ ایڈ اپنے رضاکاروں کے وسیع جال کے ذریعے دنیا کے پسماندہ ممالک میں رنگ و نسل کی پروا کئے بغیر ،تمام تر نسلی و مذہبی تفریق سے بالاتر ہو کر معاشرے میں موجود غربت و افلاس کے شکار افراد کی خدمت میں مصروف ہے۔ اللہ تعالی برکہ ایڈ کی انتظامیہ کی محنت اور رضاکاروں کی کوششوں کو قبول فرمائے ۔ آمین
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
You must be logged in to post a comment.