- ٹمبر مافیا کے ہاتھوں جنگلات تباہ ،آزادکشمیر کی پہلی حکومت بنی تو جنگلات کا تناسب بتیس فی صد ، اب سولہ فیصد
- ڈیڑھ ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود باغ کے عوام صاف پانی، سیوریج اور صفائی کے جدید نظام سے محروم
- مضر صحت و آلودہ خوراک سے ، اپنڈکس، گردے کے امراض، ہیپا ٹائٹس، ہارٹ اٹیک جیسے امراض میں اضافہ
- حویلی میں جنگلی حیات و ادویاتی پودوں کی معدوم ہوتی اقسام کی حفاظت کے عالمی معائدوں کی خلاف ورزی
- ماحولیاتی تحفظ کے لیے ہمہ جہتی بین الادارہ جاتی شراکت ، محکموں کے مابین مربوط سوچ اپنانے کی ضرورت
لندن/ باغ ( پریس فار پیس فاؤنڈیشن رپورٹ ) :
آزاد جمون وکشمیر میں تیزی سے پھیلتی ہوئی متعدد بیماریوں کی بڑی وجہ خوراک اور پانی کی آلودگی ہے۔ ماحولیات کے ماہرین نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ کوڑا کرکٹ اور سیوریج دریا ؤں اور ندی نالوں میں پھینکنے کا سلسہ ترک نہ کیا گیا تو صحت کا شدید بحران پیدا ہو گا۔ جنگلات کی سفاکانہ اور بے رحم کٹا ئی روکنے کے لیے سخت گیر اقدامات اور قوانین کی ضرورت ہے۔
پریس فار پیس فاؤنڈیشن برطانیہ کے زیر اہتمام خطے کو درپیش ماحولیاتی چیلنجز کے بارے میں جاری ما حولیاتی آگاہی مہم کے سلسلے میں باغ کے ماحولیاتی مسائل کے موضوع پر اتوار 3 جولائی کو شہریوں اور ماہرین کے مابین ایک مکالمے کا اہتما م کیا گیا۔جس کے میزبان پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے ماحولیاتی شعبے کے سربراہ مظہر اقبال مظہر تھے۔ مجلس مذاکرہ سے مایہ ناز ماہر ماحولیات و جنگلی حیات چئیرمین زوالوجی ڈیپارٹمنٹ آزاد جموں وکشمیر یونی ورسٹی پروفیسر ڈاکٹر صدیق اعوان، چیئرپرسن ہمالین رورل سپورٹ پروگرام آفتاب حسین بخاری، سوشل ایکٹیوسٹ میجر (ر ) محمود خان ، تجزیہ کار اور صحافی راجہ طاہر گلزار ، کو آرڈی نیٹر پی ایف پی فاؤنڈیشن ولید یاسین اور دیگر مقررین نے خطاب کیا اور خطے کو درپیش ماحولیاتی مسائل پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔ شرکائے مذاکرہ نے اس بات پر اتفاق پایا کہ ماحول کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے حوالے سے حکومتی اداروں کے اقدامات مایوس کن ہیں۔ باغ اور ارجہ میں سٹون کرشنگ کی مشینوں سے پھیلتی آ لودگی کو روکنے کے لیے ای پی اے اور دیگر حکومتی اداروں کی مجرمانہ خاموشی افسوس ناک ہے۔
سماجی رہنما اور فری لانس کالمسٹ میجر (ریٹائرڈ) محمود خان نے کہا کہ خطے میں جنگلات کی بےرحم کٹائی سے ہم اس قیمتی اثاثے کو کھو رہے ہیں۔ مافیا کے ہاتھوں ہمارے جنگلات تباہ ہور ہے ہیں۔اگر یہی سلسلہ چلتا رہا تو ہمارے پاس کچھ نہ رہے گا۔ جب48 -1947 میں آزادکشمیر کی حکومت بنی تو جنگلات کا تناسب بتیس فی صد تھا ۔ اب یہ تناسب سولہ فیصد رہ گیا ہے۔ جنگلات کے قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ ایسے قوانین ہو ں کہ جب کوئی جنگل کاٹنا چاہے تو وہ ایک ہزار مرتبہ سوچے۔ جنگلات بچانے کے لیے سول سوسائٹی کے مابین تال میل بڑھانے کی ضرورت ہے۔ سٹون کرشنگ مشینیں مقامی لوگوں کو روزگار مہیا کرتی ہیں لیکن لوگوں کی صحت کی قیمت پر روزگار نہیں دیا جاسکتا –باغ ارجہ میں ؎سٹون کرشنگ مشینوں سے شہریوں کی صحت اور ماحول کو خطرات لاحق ہیں۔ ای پی اے اور دیگر اداروں کو اس بارے میں متعلقہ ضوابط پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
کے ڈی آئی نیوز کے چیف ایگزیکٹو طاہر گلزار نے بتا یا کہ ضلع باغ میں پینے کے پانی اور سیوریج کا بحران پیدا ہو چکا ہے کیونکہ مقامی نالوں کے ارد گرد آبادی کوڑا کرکٹ اور سیوریج کا پانی نالوں میں پھینک رہی ہے۔ انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ زلزلے کے بعد تعمیر نو کے تحت ڈیڑھ ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود باغ کے عوام صاف پانی اور سیوریج کے جدید نظام سے محروم ہیں۔سارے علاقے کا کچرا اور فضلہ اور تعمیراتی ملبہ ندی نالوں میں پھینکا جا رہاہے۔ ری سائیکلنگ کا نظام فعال نہ ہو سکا۔ لوگوں کو فلٹر شدہ پانی استعمال کرنے کے لیے آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے –انھوں نے صحت اور ماحولیات کے حوالے سے حکومتی اداروں کی نااہلی اور غفلت کی ایک بڑی مثال پیش کرتے ہوئے بتا یا کہ باغ میں پانی کی ترسیل کے سسٹم میں مردہ بندر پا یا گیا لیکن اس حوالے سے کسی قسم کی تحقیقات اور حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے۔
مایہ ناز ماہر ماحولیات و جنگلی حیات چئیرمین زوالوجی ڈیپارٹمنٹ آزاد جموں وکشمیر یونی ورسٹی ڈاکٹر صدیق اعوان نے بتا یا شرکا کو بتایا کہ مضر صحت اور آلودہ خوراک سے خطے میں ، اپنڈکس، گردے کے امراض، ہیپا ٹائٹس اور ہارٹ اٹیک جیسے مہلک امراض بڑھ گئے جس کا گہر ا تعلق مصنوعی کھادوں، پانی کی آلودگی اور اور غیر فطری طریق تعمیرات سے ہے کیونکہ جدید تعمیرات میں ماحولیات کے تقاضوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی اور ناقص پلاننگ جنگلات اور جنگلی حیات کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ سیمنٹ اور دھاتوں پر مشتمل تعیرات سے ڈینگی جیسے امرا ض کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہمیں آرگینک فارمنگ کو حوصلہ افزائی کرنا ہو گی اور زراعت اور تعمیرات کی ان ماحول دوست اصولوں کی پیروی کرنا ہو گی جن پر پرانی نسل عمل پیرا تھی۔
چیئرپرسن ہمالین رورل سپورٹ پروگرام آفتاب حسین بخاری نے بتا یا کہ جنگلی حیات کے اعتبار سے حویلی کا خطہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اس علاقے میں ایسے معدوم ہونے والے درخت، جنگلی حیات اور ادویاتی پودے موجود ہیں جن کی حفاظت کے لیے پاکستان عالمی معائدوں کا پابند ہے۔ جنگلی حیات اور جنگلات کی حفاظت کے بارے میں ضروری اقدامات سے غفلت تحفظ ماحولیات کے عالمی معائدوں کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام میں صاف پانی کے استعمال کو رواج دینے کے لیے گھریلو اور کمیونٹی فلٹرز کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔ آزاد کشمیر ٹیکسٹ بک بورڈ ما حولیاتی تقاضوں کے مطابق نصاب میں ضروری تبدیلیاں کرے تاکہ ماحول کی حفاظت کا پیغام نئی نسل تک منتقل ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگلا ت اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے ہمہ جہتی اور بین الادارہ جاتی شراکت اور تمام محکموں کے مابین مربوط سوچ اپنانے کی ضرورت ہے تا کہ پائدار ترقی کا فروغ ممکن ہو سکے۔اداروں میں باہمی تعاون اورشراکت کار کا فقدان ہے۔ اس سلسلے میں تحفظ ماحولیات کے ترقی یافتہ ممالک کے ماڈل اپنانے کی ضرورت ہے۔ حکومت پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے ماہر ین ماحولیات کے علم اور تجرے سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے ضروری مواقع اور وسائل مہیا کرے۔
پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے کو آرڈی نیٹر اور سوشل ایکٹیوسٹ ولید یاسین نے بتا یا کہ باغ کا سب سے بڑا مسئلہ کوڑا کرکٹ کا ہے ۔ کوڑے کرکٹ کو ندی نالوں میں ڈالنے کے بجائے ری سائکلینگ کے جدید طریقے اپنانے کی ضرورت ہے۔ باغ کے نالے کا آلودہ پانی استعمال کرنے سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ جنگلات کی مناسب نگہداشت نہ کرنے اور زہریلی گیسوں کے اخراج سے جنگلات کے درخت خشک ہورہے ہیں۔ اگر اس جانب مربوط پالیسی کے تحت توجہ نہ دی گئی تو بہت جلد یہ خطہ بنجر ہو سکتا ہے۔تمام شرکا نے یہ بھی کہا کہ ماحول اور تحفظ کے حوالے سے پریس فارپیس فاؤنڈیشن کی عوام میں شعور بیداری کی مہم قابل ستائش ہے۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
You must be logged in to post a comment.