پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے زیرِاہتمام انگلینڈ کے شہر سٹاکٹن میںُ “ایک شام عنایت اللہ عاجز کے نام” کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں بھارت، پاکستان، برطانیہ، اور کینیڈا سے نامور ادیبوں، شاعروں، تنقید نگاروں، یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور دیگر اہلِ قلم حصرات نے منفرد شاعر عنایت اللہ عاجز کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔ جن میں، انجم سلیمی،بشریٰ حزیں، سابقہ پارلیمانی سیکرٹری، پروفیسر اخلاق حیدرآبادی،پروفیسر ڈاکٹر شاہد اشرف، ڈاکٹرشہناز شورو،گلزار ملک، رمن دیپ پنجابی شاعر، نعیم ثاقب،گرتیج کوہار والا، اعجاز توکل خان شامل تھے
تقریب میں مقامی شعرا،ادیبوں، صحافیوں، سماجی و سیاسی کارکنوں، خواتین اور کمیونٹی ورکرز نے عنایت اللہ عاجز کے فن اور شخصیت پربات کی
مایہ ناز شاعر انجم سلیمی نے اردو ادب کے فروغ اور ادیبوں کی پزیرائی کے لئے پریس فار پیس فاؤنڈیشن ٹیم کی کاوشوں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوۓ کہا کہ پریس فار پیس فاؤنڈیشن کی ادب و ثقافت کی خدمت احسن قدم ہے پریس فار پیس کی طرف سے ادبی حلقوں سے کٹے ہوۓ ادیبوں کی پزیرائی قابل ستائش اقدام ہے عنایت اللہ عاجز بڑے اچھے شاعر ہیں جو دھیرے اور آہستگی سے اپنا ادبی سفر جاری رکھے ہوۓ ہیں -ان کی شاعری میں دھیما پن ہے اور مشاہدہ گہرا ہے – وہ ادب و آرٹ سے ہمیشہ جڑے رہے ہیں – ان کا کہنا تھا کہ ادیب کا کام یہ ہے کہ وہ سو بھی رہا ہو تو اس کا قلم جاگتا رہتا ہے –
ڈاکٹر شہناز شورو نے کہاکہ عنایت اللہ عاجز ایک خوب صورت اور منفرد شاعر ہیں جنھیں لفظ برتنے کا سلیقہ معلوم ہے اور انھیں شاعری میں کہنے کا ہنر آتا ہے ان کی کی شاعری میں نجانے کتنے ان گنت تارکین وطن کا درد سمویا ہے وہ اپنے خیالات و تجربات کو احسن طریقے سے بیاں کر تے ہیں –
اعجاز توکل خان نے کہا کہ انھیں عنایت اللہ عاجز کے ساتھ انڈیا جانے کا موقع ملا جہاں وہ ایک کامیاب شاعر کے طور پر سٹیج سے واپس آتے تھے-
ڈاکٹر شاہد اشرف نے کہا کہ عنایت اللہ عاجز کی شاعری ان کی شخصیت کا پرتو ہے – رومان اور محبت ان کی شاعری کا بنیادی حوالہ ہیں -دیار غیر میں رہنے کے باوجود ان کی جڑیں اپنی دھرتی میں موجود ہیں -اور ان کی شاعری میں تہذیب و ثقافت کا رنگ غالب ہے –
شاعرہ اور سابقہ پارلیمانی سیکرٹری بشری حزیں نے عنایت اللہ عاجز ایسے لوگوں میں شامل ہیں جن کا کردار بھی بولتاہے -وہ ایک صاحب کردار شاعر ہیں –
پنجابی شاعر گرتیج کو ہار والا (انڈیا) نے کہاکہ عنایت اللہ عاجز ایک شاندار شاعر اور مہمان نواز انسان ہیں -شاعر گلزار ملک نے کہاکہ عنایت اللہ عاجز کے جذبے سچے اور سچے ہیں جنھوں نے روایتی شاعری سے ہٹ کر شاعری کاایک الگ جہاں پیدا کیا ہے ان کی شاعری میں رومان پسندی اور شاعری کے جمالیاتی پہلووں پر نت نئے تجربات کا رنگ غالب ہے – ان کی شاعری دلوں کو لبھاتی ہے وہ لفظوں سے ایسی تصویریں بنا تے ہیں جن میں نوجوانوں کے لیے بے پناہ کشش ہے – ان کی شاعری چاک پر رکھے برتن کی طرح ہے جس کی صورت گری ان کی شاعری کرتی ہے –
پروفیسر اخلاق حیدر آ بادی نے کہا کہ عنایت اللہ عاجز کی نظموں میں روانی اور غزلوں میں موسیقیت ہے – ان کے ہاں تخلیقی جذبہ بے پناہ ہے –
پنجاب (انڈیا) کے شاعر رمن دیپ سندھو نے کہا کہ عنایت اللہ عاجز ایک خوب صور ت انسان اور بہترین شاعر ہیںُ-
نعیم ثاقب نے کہا کہ عنایت اللہ عاجز کے ساتھ اکٹھے مشاعرے پڑھے -وہ اکثر مشاعرے لوٹ لیا کرتے تھے -اس تقریب میں مقامی شاعروں اور سماجی کارکنوں نے بھی عنایت اللہ عاجز کی شخصیت اور فن پر اظہار خیال کیا ان میں ایم عارف راجہ،مسز شبانہ علی، عباس بیگ ،ناصر اقبال ،ایس اے کریم علی اور دیگر شامل تھے –
اس موقع پر عنایت اللہ عاجز کی شاعری سے منتخب کلام پر دھنک کلچرل سوسائٹی کے موسیقاراورسنگر ناصر ناز اور خاور صاحب نے خوبصورت دُھنیں ترتیب دے کردل موہ لینی والی موسیقی سے حاضرین محفل کو لوٹ لیا
۔پریس فار پیس فاؤنڈیشن کے بانی سربراہ ظفر اقبال نے عنایت اللہ عاجز کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں سال 2021 کا ادبی ایوارڈ پیش -تقریب کے مہمان ِ خصوصی ٹیز ویلی ادبی محفل کے سربراہ جناب محمد حفیظ نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا ان کی ادبی خدمات اور فروغ ادب کی کاوشوں کے اعتراف میں پریس فار پیس فاؤنڈیشن نے انہیں خصوصی ایوارڈ سے نوازا ہے۔ ان کا ایوارڈ جناب منظور احمد نے وصول کیا۔عنایت اللہ عاجز نے اپنے کلام کے منتخب حصوں پر مشتمل اشعار سنا کر حاضرینِ محفل سے خوب داد سمیٹی –
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
You must be logged in to post a comment.