والدین کا احترام/ تحریر: حنا نور

والدین کا احترام/ تحریر: حنا نور

تحریر: حنا نور

اسلامی تعلیمات میں والدین کا احترام نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ والدین کے حقوق کو صرف ایک فرض نہیں بلکہ عظیم عبادت اور نیکی قرار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں والدین کی عزت، ان کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی خدمت کے بارے میں واضح احکامات دیے گئے ہیں۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک انسان کو دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب بناتا ہے۔ اسلامی تاریخ میں صحابہ کرام، تابعین اور علمائے کرام کے روشن واقعات ہمیں والدین کے احترام کی عظمت کا درس دیتے ہیں۔ اس تحریر میں والدین کے احترام کی اہمیت، احادیث مبارکہ، قرآن مجید کی آیات، اور تاریخی و اسلامی واقعات کا جائزہ لیتے ہیں ۔

والدین کے حقوق اور قرآن مجید کی تعلیمات

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کو اپنی عبادت کے بعد دوسرا سب سے اہم حکم قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا

“اور تمہارے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم صرف اسی کی عبادت کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں ‘اُف’ تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو بلکہ ان سے عزت کے ساتھ بات کرو۔”

(سورۃ الإسراء: 23)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے بعد سب سے زیادہ اہمیت والدین کے ساتھ حسن سلوک کو دی گئی ہے۔ یہاں تک کہ انہیں ذرا سی تکلیف پہنچانے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ والدین کا احترام اللہ تعالیٰ کے نزدیک کس قدر اہم ہے۔

والدین کی خدمت: احادیث نبوی ﷺ کی روشنی میں

رسول اللہ ﷺ کی احادیث مبارکہ میں والدین کے حقوق اور ان کی خدمت کو جنت کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ ایک حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا

“وہ شخص ذلیل و رسوا ہوا، وہ شخص ذلیل و رسوا ہوا، وہ شخص ذلیل و رسوا ہوا۔” صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کون؟ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ شخص جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں پایا اور ان کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کی۔”

(مسلم)

یہ حدیث والدین کی خدمت کا عظیم مقام اور اجر و ثواب واضح کرتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے تین بار اس شخص کے لیے بددعا کی جو اپنے والدین کے بڑھاپے میں ان کی خدمت کرنے کا موقع پائے اور اس عظیم موقع کو گنوا کر جنت حاصل نہ کر سکے۔ اس حدیث سے یہ سبق ملتا ہے کہ والدین کی خدمت کا نہ صرف دینی بلکہ دنیاوی اعتبار سے بھی بے پناہ فائدہ ہے۔ والدین کی خدمت جنت کا راستہ ہے، اور اگر کوئی شخص اس فریضے کو پورا نہ کرے، تو وہ عظیم خسارے کا سامنا کرتا ہے۔

والدین کے احترام کی اہمیت: صحابہ کرام کی زندگی سے واقعات

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیاں والدین کے احترام کی عملی مثالیں ہیں۔ انہوں نے نہ صرف والدین کی خدمت کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنایا بلکہ اسے اپنی دینی و دنیاوی کامیابی کا ذریعہ سمجھا۔ ان کے والدین کے ساتھ حسن سلوک کے واقعات تاریخ کے صفحات پر روشن مثالوں کے طور پر موجود ہیں۔

حضرت عثمان بن عفانؓ کا والدہ کے ساتھ حسن سلوک

حضرت عثمان بن عفانؓ کی زندگی والدین کے احترام کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی والدہ کے ساتھ انتہائی نرمی اور ادب سے پیش آتے تھے۔ ایک موقع پر کسی نے حضرت عثمانؓ سے سوال کیا کہ آپ والدہ کے سامنے اتنی زیادہ تعظیم کیوں کرتے ہیں؟ حضرت عثمانؓ نے فرمایا:

“میری والدہ نے مجھے بچپن میں بہت محبت اور شفقت دی، اور آج میرا فرض ہے کہ میں ان کا حق ادا کروں۔”

یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ حضرت عثمانؓ نہ صرف والدہ کی خدمت کو اہمیت دیتے تھے بلکہ اسے ایک روحانی فریضہ سمجھتے تھے۔

حضرت عبداللہ بن عمرؓ کا والدین کی خدمت

حضرت عبداللہ بن عمرؓ اپنے والد حضرت عمر بن خطابؓ کے نقش قدم پر چلتے تھے اور والدین کے ساتھ حسن سلوک میں بہت محتاط تھے۔ ان کی ایک مشہور روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عمرؓ سفر میں تھے اور ایک شخص کو دیکھا جو ان کے والد کے قریبی دوستوں میں سے تھا۔ حضرت ابن عمرؓ نے فوراً اسے اپنے اونٹ پر سوار کیا اور اپنی چادر اسے تحفے میں دے دی۔ جب لوگوں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے اس شخص کے ساتھ اتنا حسن سلوک کیوں کیا؟ تو حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے جواب دیا:

“یہ میرے والد کا دوست تھا، اور میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ والدین کے بعد ان کے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا بھی والدین کے حقوق میں شامل ہے۔”

(مسلم)

حضرت ابن عمرؓ کا یہ عمل ہمیں سکھاتا ہے کہ والدین کی عزت و احترام کا دائرہ والدین کی زندگی تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ ان کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی ان کی عزت کا تقاضا ہے کہ ان کے دوستوں اور عزیزوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے۔

حضرت علیؓ کا والدین کے حقوق کا احترام

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی والدہ حضرت فاطمہ بنت اسدؓ کی انتہائی عزت کرتے تھے۔ جب حضرت فاطمہ بنت اسدؓ کا انتقال ہوا تو حضرت علیؓ نے انہیں نہایت عزت و احترام کے ساتھ دفنایا اور ان کے حق میں دعا کی۔ حضرت علیؓ کا یہ عمل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ والدین کا احترام اور ان کے حقوق کا خیال رکھنا صرف ان کی زندگی میں نہیں بلکہ ان کے انتقال کے بعد بھی ضروری ہے۔

تابعین اور علمائے کرام کی والدین کے ساتھ حسن سلوک کی مثالیں

اسلامی تاریخ میں تابعین اور علمائے کرام کے والدین کے ساتھ حسن سلوک کے کئی واقعات ہیں، جو ہمیں والدین کی خدمت کی عظمت اور اہمیت کا احساس دلاتے ہیں۔

حضرت اویس قرنیؓ کا شمار ان تابعین میں ہوتا ہے جنہیں والدین کے ساتھ حسن سلوک کی وجہ سے بہت بڑا مقام ملا۔ ان کی والدہ ضعیف اور بیمار تھیں، اور حضرت اویس قرنیؓ نے ان کی خدمت کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمرؓ اور حضرت علیؓ کو نصیحت کی تھی کہ جب وہ حضرت اویس قرنیؓ سے ملیں تو ان سے دعا کروائیں کیونکہ وہ اپنی والدہ کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہیں۔ حضرت اویس کی والدہ کی خدمت کی مثال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ والدین کی خدمت و عزت کا کتنا بڑا مقام ہے۔ ایک دفعہ، جب حضرت عمرؓ اور حضرت علیؓ نے حضرت اویس سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا:

“میں نے اپنی والدہ کی خاطر اپنا تمام وقت ان کی خدمت میں گزارا ہے۔ اللہ نے مجھے یہ عزت دی ہے کہ مجھے اپنے والدین کے حقوق کا خیال رکھنے کی توفیق ملی۔”

یہ بات ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ والدین کی خدمت کا مقام اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا ہماری دنیاوی اور اخروی کامیابی کی ضمانت ہے۔

امام ابو حنیفہؒ کی والدین کے احترام کی مثال

امام ابو حنیفہؒ، اسلامی فقہ کے عظیم عالم، نے اپنی والدہ کی عزت و احترام میں کبھی کوئی کوتاہی نہیں کی۔ ان کی والدہ ایک بڑی شخصیت تھیں اور امام صاحب ہمیشہ ان کی خدمت کرتے رہے۔ ایک مرتبہ ان کی والدہ نے فرمایا:

“بیٹا، میں چاہتی ہوں کہ تم اپنے علم کو بڑھاؤ، لیکن مجھے تمہاری محبت اور خدمت بھی عزیز ہے۔”

امام ابو حنیفہؒ نے اپنی والدہ کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے اپنے وقت کا زیادہ تر حصہ ان کی خدمت میں گزارا۔ اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ علم کی جستجو کے ساتھ ساتھ والدین کی خدمت بھی نہایت ضروری ہے۔

والدین کے ساتھ حسن سلوک کے روحانی فوائد

اسلامی تعلیمات میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کے روحانی فوائد کا بھی ذکر ہے۔ والدین کی خدمت کرنے سے انسان کی زندگی میں برکت آتی ہے، اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے، اور انسان کو سکون و اطمینان ملتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

“اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے ساتھ (حسن سلوک) کی وصیت کی ہے۔”

(سورۃ لقمان: 14)

اس آیت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کا اثر انسان کی زندگی پر بہت مثبت ہوتا ہے۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے انسان کی دعا بھی قبول کی جاتی ہے۔

والدین کی دعا اور اس کا اثر :

والدین کی دعا کی طاقت بہت بڑی ہوتی ہے۔ ایک حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“تین دعائیں ایسی ہیں جو کبھی رد نہیں کی جاتیں: والدین کی دعا، مظلوم کی دعا، اور مسافر کی دعا۔”

(ابن ماجہ)

یہ حدیث اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ والدین کی دعا کی قوت ہماری زندگیوں پر کتنا بڑا اثر ڈال سکتی ہے۔ والدین کی خوشی اور ان کی دعاوں کا حصول ہی حقیقی کامیابی ہے۔

والدین کی خدمت کی اہمیت: معاشرتی اصلاح :

آج کے دور میں والدین کے احترام کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ نوجوان نسل جدید ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا اور دیگر مشاغل میں اتنی مصروف ہوگئی ہے کہ وہ اپنے والدین کی ضروریات اور ان کے حقوق کو بھول رہی ہے۔ یہ ایک خطرناک رجحان ہے جو نہ صرف والدین کی زندگیوں میں مشکل پیدا کرتا ہے بلکہ معاشرتی اخلاقیات کو بھی متاثر کرتا ہے۔

والدین کے احترام کی کمی کی وجہ سے معاشرت میں بے برکتی، بے حسی اور اخلاقی تنزلی بڑھ رہی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم والدین کے احترام کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں، اور اس کی ترویج کریں۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک نہ صرف ہمیں اللہ کی رضا دلاتا ہے بلکہ یہ معاشرتی استحکام کا بھی باعث بنتا ہے۔

والدین کے حقوق کی حفاظت: دینی و اخلاقی فریضہ

ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنے والدین کے حقوق کی پاسداری کرے۔ والدین کی عزت و احترام کرنا، ان کی ضروریات کا خیال رکھنا، اور ان کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آنا ہم سب کا دینی فریضہ ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ والدین کی خدمت اور ان کی عزت نہ صرف ایک فرض ہے بلکہ یہ ہماری دنیاوی و اخروی کامیابی کا ذریعہ بھی ہے۔

حرف آخر 

والدین کا احترام اور ان کی خدمت اسلامی تعلیمات کا ایک بنیادی جز ہے۔ قرآن و سنت کی تعلیمات اور صحابہ کرام، تابعین اور علمائے کرام کے واقعات ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ والدین کی عزت و احترام کرنے سے ہمیں دنیا و آخرت میں کامیابی ملتی ہے۔ ہمیں اپنی زندگیوں میں والدین کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے، اور انہیں عزت و محبت سے نوازنا چاہیے۔

آج کے دور میں والدین کے احترام کی کمی کو دور کرنے کے لیے ہمیں ایک نئی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں والدین کی خدمات کو سراہنا چاہیے، ان کے ساتھ وقت گزارنا چاہیے، اور ان کی دعاؤں کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں والدین کے حقوق کو سمجھنے، ان کی خدمت کرنے، اور ان کی عزت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.