تحریر: حفصہ سلطان

یوم حجاب کا پس منظر

اسلامی معاشرہ عورت کے حجاب کو بہت اہمیت دیتا ہے ۔مسلم دنیا حجاب کو خواتین کی آزادی اور ان کی شناخت کے طور پر سمجھتی ہے وہیں مغربی معاشروں میں حجاب کو کبھی کبھار ظلم یا پسماندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے ۔
حالیہ عرصے میں بعض مغربی ممالک میں باضابطہ طور پر حجاب پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں جیسے فرانس میں 2004 میں سرکاری اسکولوں میں حجاب پر پابندی، اور 2010 میں نقاب پر پابندی عائد کر دی گئی ۔ فرانس میں ان پابندیوں کے خلاف مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا۔
ان واقعات کے بعد 4ستمبر کو باضابطہ طور پر “عالمی یومِ حجاب” منایا جاتا ہے جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حجاب خواتین کی شناخت ہے ان کی پہچان ہے۔اس دن کا مقصد خواتین کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک ،تعصب اور نفرت کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔ یہ دن غیر مسلم افراد کو بھی حجاب کی اہمیت سے روشناس کرواتا ہے

اور حجاب پہننے کی دعوت دیتا ہے ۔

حجاب کا مفہوم  اور احکامات
حجاب” کا لفظ عربی زبان سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں “پردہ” یا “ڈھانپنا” ۔اسلامی اصطلاح میں حجاب سے مراد خواتین کے لیے مخصوص لباس یا پردہ کا وہ نظام ہے جو ان کے جسم کو ڈھانپتا ہے اور انہیں غیر محرم کی نظر سے محفوظ رکھتا ہے ۔

اسلام کی بنیادی تعلیمات میں  حجاب کا حکم ہے۔ جیسے  قران پاک میں فرمایا گیا ہے۔
“اے نبی! اپنی  بیویوں ،بیٹیوں اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی چادریں اپنے اوپر ڈال لیا کریں،یہ زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچانی جائیں اور انہیں ستایا نہ جائے”۔(سورۃ الاحزاب:33:59)
اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے :
رسول ﷺ نے فرمایا
” جب کوئی عورت بالغ ہو جائے تو اس کے لیے  جائز نہیں وہ اپنے چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ کوئی اور حصّہ دکھائے”(ابو داؤد ،کتاب اللباس)

حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
رسول ﷺ نے فرمایا:
“عورت سراپہِ پردہ ہے جب وہ نکلتی ہے شیطان اسے دیکھتا ہے”۔

حضرت فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا کا حجاب
مدینہ منورہ میں جب خواتین کو رسول ﷺ کے پیغام کے مطابق پردے کا حکم دیا گیا تو حضرت فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا نے اس حکم کی تعمیل کی۔ ان کا حجاب اور پردہ ان کی اسلامی تعلیمات کے مطابق تھا۔

زمانہ آیا ہے بے حجابی کا
جدید دور میں جہاں مختلف چیزیں بدل گئی  وہاں حجاب کے مطلق لوگوں کے نظریات بھی بدل گئے ہیں ۔ مغربی ثقافتوں اور نِت نئے فیشن کے اثرات کی وجہ سے حجاب پہننے کو پرانی روایات سمجھا جاتا ہے۔
شادیوں، بیاہ اور دیگر تقاریب میں حجاب کرنے والی خواتین بھی بے حجابی کا مظاہرہ کرتی ہیں کیا وہ حجاب تھا جو ایک ایسے دن کے لیے اتر گیا؟
حجاب  کی واپسی کیسے ممکن ہے؟
نوجوان نسل کے لیے حجاب کے فوائد اس کی روحانیت کے بارے میں تعلیمی مواد فراہم کیا جائے تو حجاب کی طرف واپسی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔قران و سنت کے ساتھ ساتھ احادیث کا مطالعہ حجاب کی اہمیت کے ساتھ اسے اپنانے کے لیے انتہائی مفید ہے۔

کسی چیز کو ڈھانپ کر رکھنے سے اس کی خوبصورتی, قدر اور تخفظ بڑھ جاتا ہے ۔جیسے ایک قیمتی جوہر کو مخمل کے کپڑے میں لپیٹ کر رکھا جاتا ہے اسی طرح حجاب عورت کی خوبصورتی اور عزت کو محفوظ رکھتا ہے۔ حجاب نہ صرف عورت کی پاکیزگی اور وقار کی علامت بلکہ اسے معاشرتی دباؤ اور غیر ضروری توجہ سے بھی محفوظ رکھتا ہے
اسلامی تعلیمات کے مطابق، حجاب نہ صرف جسمانی پردہ ہے بلکہ اس میں نگاہوں کی حفاظت اور اخلاقی حدود کا خیال رکھنا بھی شامل ہے۔
درپس حجاب ، زن گوھری است،
کہ دیدۂ دنیا از آن محروم است،
لوگوں کا ایک عام مقولہ ہے:
“دل صاف ہونا چاہیے حجاب سے کیا ہوتا”

سوچنے کی بات
تو کیا پیاری بہنوں! ہمارا دل بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا سے زیادہ صاف ہے کیا ہم بی بی فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہا سے زیادہ نیک اور پرہیزگار ہو سکتے ہیں تو بےپردگی کو ختم کر کے اپنی زندگی کو پردے سے خوبصورت بنائیں ۔
آئیے ،عہد کریں خود کو دین کے پیروکار بنائیں گے اور پردے کو اپنی زندگی کا جزو بنائیں۔

حجاب کی چادر تیری، عزت کی عید ہے
ہر نظر کو چھپانے کی وہ روشنی ہے

 

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact