حافظہ قاریہ بنت سرور

“گر تو باشعور ہو تو کیا مجال
کہ تری آبرو پر حرف بھی آے۔”
ابتداء اسلام سے رہتی دنیا تک اسلامی تعلیمات میں ردو بدل نہیں ہونے والی۔ ازل سے ابد تک اسلام دیتا یہ پیغام آ رہا ہے۔
“البقاء في الحجاب یا ابنۃ حوا”
اے بنت حوا حجاب میں رہو

مجھے وہ ترچھی نگاہیں یاد ہیں جو شادی  بیاہ کی تقریبات پر جو میرے حجاب پر سینکڑوں سوال

 لیے ابھرتی تھیں۔ بے پردگی کے محل میں محض اک ہی گلدستہ حجاب میں ہوتا۔ کبھی کبھار تو دل ماند سا پڑ جاتا۔ لیکن الله تعالٰی کا فرمان”
“وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ۔
(“زمانہ جاہلیت کی طرح حسن نہ دکھاتی پھرو”)
میرے دل کو نہایت تسلی بخش تھا۔ کیونکہ میں اک نئے زمانے کی جدیدیت پسند پنچھی تھی اور صحابیات کی پیروکار بھی۔  اس آیت سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ بےپردگی، بناؤسنگھار گویا زمانہ جاہلیت کی جاہل عورتوں کی تہذیب تھی۔ پھر تیکھی  نگاہ والیوں پر مجھے افسوس ہوتا، امی فاطمہ زہرا رضی الله عنھا کی لڑی سے نہیں بلکہ جاہل عورتوں کی مشابہت کی مختار ہیں۔
کچھ خواتین کو اس حد تک ناگوار لگتا کہ پاس آکر حجاب اتارنے کی کوشش کرتیں اور کہتیں کیا اتنی گرمی میں تم نے اسے اوڑھ رکھا ہے اتارو چنری اور ماحول انجواے کرو۔ محشر کی گرمی اس سے کئی گنا تک بڑھی ہو گی،تب ہمارا لائحہ عمل کیا ہو گا آنٹی؟۔۔ نہایت عمدگی سے جواب دیتے ہوے میں نے نرمی سے ان کا ہاتھ ہٹاتے ہوئے پوچھا۔اب ان کی جانب سے خاموشی تھی اور دبے پاؤں کھسک چکی تھیں۔
ان کی باتوں نے مجھے بے چین کردیا تھا کہ ہم نے بے پردگی کو تفریح  اور گرمی سے بچنے کا آلہ بنا لیا ہے۔ اگر پے پردگی اے سی کا کام کر ہی دیتی ہے تو بجلی کے استعمال

پر پیسہ کیوں

 ضائع کرنا۔درحقیقت گرمی ہمارے نفسوں میں ہے۔جو شدتِ حرارت سے ہمیں گناہوں پر آمادہ کرتے ہیں۔
ہم نازک کلیوں کا محشر میں کیا حال ہو گا۔فرمایا گیا  ہے۔ :
“المرأۃ عورۃ” عورت عورت ہے
یعنی:  عورت شرم وحیا کا منبع ہے،خود کو اس طرح چھپا کر رکھے کہ پڑوسیوں کو بھی اس کے وجود کا احساس تک نا ہو۔
ایک محترمہ بے باک کہا کرتی تھی کہ پردہ نہ کرنے سے کیا ہوتا ہے؟۔۔کیا ہو یا نہ کیا ہو بس دل صاف ہونے چاہیں اور نظریں پاک۔
اس کے الفاظ سن کر میرے بدن میں کھلبلی سی مچ جاتی تھی۔ یقیناً صرف ایک ہی بہن اس شیطانی حربے کا شکار نہیں ہوگی،بلکہ بہت سی بہنوں کا ایسا گمراہی عقیدہ ہو گا جو انہیں سنت فاطمہ سے اعراض پر مجبور کرتا ہو گا۔
میرا سوال ان سے یہ ہے کہ اگر بے پردہ خاتون کا دل اور نگاہیں پاک اور صاف شفاف ہیں تو کیا باپردہ بہنیں اس سے بر عکس ہیں۔ یا بے پردہ خواتین “بی بی فاطمہ” سے زیادہ پاک دامن اور نیک وصالحات ہیں۔
یہ محض شیطانی جال ہے جو ابلیس ہم جیسی نادان پنچھیوں پر بچھانے میں کامیاب ہو گیا ہے۔

نبیﷺ کا فرمانِ عالیشان ہے
“اَلنِّسَاءُ حَبَائِلُ الشَّیْطَانِ۔
عورتیں شیطان کا جال ہیں”
“حلاوت ایماں۔۔۔ عصمت حوا
بہشتِ ساماں یہ حجاب ہے
مال و زر اور پوشاکِ حوا
عفتِ زہرہ۔۔۔یہ حجاب ہے”

Leave a Reply

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact