تاروں کی کہانی، میری زبانی۔ کہانی کار: حافط ذیشان یاسین

تصویر حافظ ذیشان یاسین (2)
تصویر حافظ ذیشان یاسین (2)
تصویر حافظ ذیشان یاسین (2)

تاروں کی کہانی، میری زبانی۔ کہانی کار: حافط ذیشان یاسین

تحریر و تصاویر: : حافط ذیشان یاسین

بھادوں کی رنگ بدلتی راتوں اور متحرک ستاروں  کے بارے میں ہر شخص کے اپنے تحربات اور محسوسات ہو سکتے ہیں۔

تصویر حافظ ذیشان یاسین
تصویر حافظ ذیشان یاسین

اپنے مشاہدے کے مطابق مختصرا عرض ہے کہ غروب آفتاب کے بعد مشرق کی سمت سے ایک روشن ستارہ طلوع ہوتا ہے جو آہستہ آہستہ آسمان کی بلندی کی طرف حرکت کرتا ہوا مغرب کی سمت میں چلتا رہتا ہے اور یہ ستارہ اپنا سفر طے کرتے ہوئے رات کے آخری حصے میں آسمان پر مغرب کی جانب غروب ہونے تک بہت واضح اور نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ رات کا جب ایک حصہ گزر جاتا ہے تو مشرق کی جانب سے پھر ایک دوسرا ستارہ طلوع ہوتے ہوئے آسمان پر مغرب کی سمت اپنا سفر جاری شروع کرتا ہے یہ ستارہ سرخی مائل ہوتا ہے یہ پہلے ستارے کی نسبت ذرا کم روشن ہوتا ہے۔

  پھر رات کے آخری حصے میں فجر سے کچھ دیر قبل مشرق کی طرف سے ایک اور ستارہ طلوع ہوتا ہے اور آسمان پر بلند ہونے لگتا ہے یہ بھی بہت روشن اور واضح ہوتا ہے لیکن اس کے دکھائی دینے کا دورانیہ بہت کم ہوتا ہے کیونکہ یہ رات کے بالکل اخری حصے میں طلوع ہوتا ہے اور فجر کی نماز کے بعد تک بھی واضح دکھائی دیتا ہے لیکن جب  روشنی آسمان پر پھیلنے لگتی ہے تو یہ دکھائی دینا بند ہو جاتا ہے اس لیے مغرب کی سمت اس کے مسلسل سفر اور غروب کا مشاہدہ نہیں ہو سکتا۔

یہ تین ستارے رات کے مختلف اوقات میں طلوع ہو کر حرکت کرتے ہوئے  بالکل ظاہری آنکھ سے باآسانی واضح دکھائی دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف سمت میں اور بھی ستارے ہیں اور بھی عجائبات قدرت ہیں لیکن میں نہ تو ماہر فلکیات نہ میرے پاس کوئی الات ہیں میں تو بس رات کے مختلف اوقات میں ظاہری آنکھوں سے اور پرانے بزرگوں کی بتائی ہوئی کچھ ترتیب کے مطابق ان کو دیکھتا ہوں۔

پرانے بزرگوں نے مجھے بتایا ہے کہ پہلے ماضی میں جب گھڑیاں نہیں تھیں تو رات کے وقت انہی ستاروں کے ذریعے اوقات معلوم اور متعین کیے جاتے تھے ۔کنویں سے پانی کھینچنے والی بیلوں کی جوڑی کو انہی ستاروں کے ذریعے وقت معلوم کر کہ بیلوں کی ایک جوڑی سے متعین وقت تک کام لے کر پھر انہیں چھٹی دے کر دوسری جوڑی جوت دی جاتی تھی۔ ان ستاروں کے ذریعے راستے اور سمت بھی معلوم کی جاتی تھی۔

 قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے “وبا النجم ھم یھتدون” یعنی ستاروں کے ذریعے یہ لوگ رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔

عرصہ دراز سے آن لائن تدریس کر رہا ہوں اس لیے شب کا بیشتر حصہ جاگتے ہوئے گزرتا ہے ۔مختلف اوقات میں آسمان کا مشاہدہ کرتا رہتا ہوں اس لیے رات کے بدلتے ہوئے رنگوں اور کیفیات سے واقف ہوں۔ ان عجائبات میں بیناؤں کی عبرت کے لیے قدرت کی بڑی علامات ہیں۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.