تازہ نظم / عنبر حنیف

You are currently viewing تازہ نظم / عنبر حنیف

تازہ نظم / عنبر حنیف

عنبر حنیف 

میرے آنگن میں

 وہ تپتی دھوپ میں چھاؤں، کہر میں دھوپ 

!خزاں میں رنگ، ساون میں موتی پروتا

وہ چلا گیا

,اب نہ وہ چھاؤں ہے نہ دھوپ

!نہ  وہ رنگ ہیں نہ موتی

وہ بتا گیا مجھ کو

یہ دھوپ، چھاؤں 

!یہ رنگ اور موتی وہ اپنے لیے پروتا

میرا آنگن اس کا فقط عارضی بسیرا تھا۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.