دانیال حسن چغتائی
کاش ہم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہوتا۔ جب وہ جنگ موتہ میں تھے اور مسلمانوں کی تعداد تین ہزار تھی اور غسانی اور رومیوں کی تعداد دو لاکھ تھی
حضرت خالد کہتے ہیں کہ جنگ موتہ کے دن میرے ہاتھ میں نو تلواریں ٹوٹ گئیں۔
کاش کہ ہم نے عمر بن خطاب کو یہ کہتے ہوئے دیکھا ہوتا کہ براء بن مالک کو لشکر سردار نہ بناؤ کیونکہ وہ پورے لشکر کو تباہ کرنے والے ہیں۔
کیونکہ براء بن مالک اکیلے پورے لشکر سے ٹکرا جاتے تھے اور اپنی جان کی پرواہ نہیں کرتے تھے انہوں نے یکے بعد دیگرے ایک سو فارس آدمیوں سے جنگ کی اور سب کو ایک ایک کر کے ہمت اور بہادری کے ساتھ مار ڈالا۔
کاش ہم نے ضرار بن الازور کو دیکھا ہوتا کہ وہ تنہا رومیوں کے لشکر میں گھس جاتے اور رومی ان سے ڈرتے تھے اور اسے ننگے سینے والا شیطان کہتے تھے کیونکہ آپ جنگی لباس تو دور بدن سے قمیض بھی اتار دیتے تھے۔
: کاش ھم نے ضرار بن الازور کواجنادین کے دن دیکھا ہوتا جب وہ حضرت خالد سے کہہ رہے تھے کہ حملہ کرنے کا حکم دو
خدا کی قسم اگر ہم ایسے ہی چپ رہے تو ہمارے دشمن یہ سمجھیں گے کہ ہم ان سے ڈرتے ہیں۔
خالد نے ان سے کہا اے ضرار پھر شروع کر دو تو آپ بجلی کی تیزی سے گئے اور لہجے جھٹکے میں ہی دشمن کیمپ میں سے 19 کو اکیلے مار ڈالا۔
کاش آپ نے عکرمہ بن ابی جہل کو یرموک کی جنگ میں دیکھا ہوتا ؟
: جب خالد نے ان سے کہا کہ
اے عکرمہ ایسا نہ کرو دھیان کرو اپنی جان کی حفاظت بھی کرو کیونکہ تمہیں کچھ ہو گیا تو مسلمانوں کے لئے بہت بڑی مصیبت کھڑی ہو جائے گی کیونکہ عکرمہ عظیم صحابی اور جنگ کے سرداروں میں سے اھم سردار تھے اگر وہ شہید ہو جاتے تو لشکر اسلام میں مایوسی پھیل جاتی۔
عکرمہ نے خالد کو کہا آپ مجھے چھوڑ دو۔
اے خالد ! آپ مجھ سے پہلے ایمان لائے اور اس وقت میں اور میرا باپ رسول الله صلى اللہ صلی اللہ عليه وسلم کی دشمنی میں مصروف تھے اس لئے تم افضل ہو مجھ سے اور مجھے اپنی وہ پشیمانی ختم کرنی ہے
اور پھر عکرمہ نے اعلان کیا کہ جو موت پر بیعت کرتا ہے کہ مرنے تک لڑائی کرے گا وہ آگے آ جائے تو 400 بہترین آدمی نکلے
اور انہوں نے عکرمہ بن ابی جہل سے موت پر بیعت کی کہ یا تو اسلام کی خاطر مریں گے یا فتح حاصل کریں گے۔
تو چار سو میں سے صرف ضرار بن ازور زندہ بچے باقی سب شہید ہو گئے۔
کاش آپ نے عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ کو سبطلہ کی جنگ میں عبداللہ بن ابی سرح، عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمرو، عبداللہ بن زید، عبدالرحمٰن بن ابی بکر اور ان کے بھائی عبداللہ کے ساتھ دیکھا ہوتا۔
جب جرجیس کی قیادت میں رومی 120 ہزار سپاہیوں کے ساتھ آئے اور مسلمان صرف 20 ہزار کے ساتھ مقابلے کے لئے آئے
پھر عبداللہ بن الزبیر نے کچھ بہادروں کو منتخب کیا اور رومیوں کے سردار جرجیس کا سر قلم کر ڈالا۔
کاش آپ نے الوالجہ، الحسید، المسیخ، الزمیل، الثانی، ایلس اور کاظمہ میں مسلمانوں کو دیکھا ہوتا کہ خالد نے فارسیوں کے ساتھ بہت کم تعداد ہونے کے باوجود کیا کیا؟
اور فارس نامی ایک عظیم سلطنت کو نیست و نابود کرتے دیکھا ہوتا
مگر بات یہ ہے کہ کمزور ایمان والا جنگ کو کسی مسئلے کا حل نہیں مانے گا۔
اور گناہوں نے اس کے دل کو سیاہ کر رکھا ہے ۔ چاہے آپ جیسے مرضی دلائل دو کیونکہ بزدلی نے اس کے دل کو گھیر رکھا ہے
۔ اس لئے یہ بہادری کے کارنامے وہ افسانوی سمجھے گااور ہالی ووڈ کی فلمیں دیکھ دیکھ کر انگریزوں سے متأثر ہو گا کہ وہ بہت بہادر ہیں اور ہم کمزور ہیں
ہماری عظمت اعلاء کلمۃ اللہ میں ہے۔ اپنے دلوں کو صحابۂ کرام کے ولولہ انگیز کارناموں سے گرمانے کے لئے امام واقدی کی کتاب فتوح الشام اور مردان عرب کا مطالعہ کریں۔ میرے اختیار میں ہو تو یہ کتاب اسکول کے نصاب میں شامل کر دوں۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.