نظم “آدمی کے فرزندو “ احمد فرہاد

You are currently viewing نظم “آدمی کے فرزندو “ احمد فرہاد

نظم “آدمی کے فرزندو “ احمد فرہاد

احمد فرہاد

احمد فرہاد


آدمی کے فرزندو

عورتوں سے خطرہ ہے ؟
زندگی بھی عورت ہے
آگہی بھی عورت ہے
روشنی بھی عورت ہے
چاشنی بھی عورت ہے
شاعری بھی عورت ہے
راگنی بھی عورت ہے
سمفنی بھی عورت ہے
آشتی بھی عورت ہے
بندگی کے ہرکارو
بندگی بھی عورت ہے
آدمی کے فرزندو
عورتوں سے خطرہ ہے ؟
یہ ہوا بھی عورت ہے
یہ دعا بھی عورت ہے
یہ صدا بھی عورت ہے
یہ وفا بھی عورت ہے
یہ حیا بھی عورت ہے
اور اپنے باطن میں
یہ خدا بھی عورت ہے
آدمی کے فرزندو
عورتوں سے ڈرتے ہو
خوشبووں سے ڈرتے ہو
چلمنوں سے ڈرتے ہو
قہقہوں سے ڈرتے ہو
مشعلوں سے ڈرتے ہو
تم عجیب راہی ہو
راستوں سے ڈرتے ہو
آدمی کے فرزندو
دختران حوا کا
فلسفہ محبت ہے
سلسلہ محبت ہے
راستہ محبت ہے
واسطہ محبت
جو دیا محبت ہے
جو لیا محبت ہے
جس میں آپ جلتی ہیں
وہ دیہ محبت ہے
تم سمجھ نہیں پائے
ان اداس روحوں کا
مسئلہ محبت ہے
آدمی کے فرزندو
لاکھ راستے کاٹو
پانیوں نے بہنا ہے
پانیوں کو بہنے دو
باغ کی ہواوں میں
تتلیوں نے رہنا ہے
تتلیوں کو رہنے دو
ان لبوں پہ سسکی ہے
ان لبوں نے کہنا ہے
ان لبوں کو کہنے دو
روٹھی آتماوں کو
نفرتوں کی بیڑی نئیں
عزتوں کے گہنے دو
آدمی کے فرزندو
اب یہ گھاو سینے دو
عورتوں کو جینے دو


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.