ادیبہ انور
نئی صبح نیا سال۔
لیکن میں۔۔۔۔؟میرا نیا سال کہاں ہے
میں ایک عورت، ایک ماں،
میرے شب و روز تو ویسے کے ویسے ہیں
وہی گھر اور گھر کی دیواریں۔
اداس شامیں اور بے چین راتیں
وہی میرا دل اور میری گھٹن۔
وہی ہر روز کی ادھوری کہانی
ناتمام کاموں پر خود کو کوسنے
ذمہ داریوں کے بیچو ں بیچ میری آنکھوں سے ٹپکتے خواب
میری فراغت کے لمحوں میں لکھے چند الفاظ
جو میں نے دوڑتی زندگی سے چند لمحےچھین کر
لکھے ہیں۔
ان میں بھی اب نیا پن نہیں۔
دہلیز پر کھڑی میں اس سوچ میں گم تھی کہ
نئے سال کی صبح نے نرمی سے میرا ہاتھ پکڑا
مجھے دھیرے سے چھوا اور
کہا
یہ دیکھو پیاری
365
دنوں کا ایک نیا چکر
رب کی عطا ہے
اس پر لکھا ہر دن ہر رات ، ہر پہر تمہارا ہے
تم اس حسین دنیا کی ملکہ ہو
تم جادو گرنی ہو
تمہارے مسکرانے سے تمہارے بچوں کی آنکھوں
کے جگنو جلتے ہیں۔
تمہارے ہنسی سے تمہارے شوہر کی ھڑکنیں چلتی ہیں۔
تمہارے لمس کی خوشبو سے گھر مہکتا ہے۔
تمہارے قدموں کی چاپ سے صبح جاگتی ہے۔
تم سوتی ہو تو تمہارے گھر رات اترتی ہے۔
یہ دیواریں
تمہارے شانوں پر قائم ہیں
تم جہاں جاتی ہو
وہیں تمہاری سلطنت بن جاتی ہے
تو پھر نیا سال مبارک تمہیں
جاؤاپنی ہستی کا جادو چلا کر
اس پہیے کو زور سے گماؤ
جس میں زندگی بستی ہے
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.