یہ بھیک نہیں آزادی ہے

You are currently viewing یہ بھیک نہیں آزادی ہے

یہ بھیک نہیں آزادی ہے

حبیب کیفوی


یہ بھیک نہیں آزادی ہے، ملتی ہے بھلا مانگے سے کبھی
دل جوش میں لا فریاد نہ کر، تاثیر دکھا تقریر نہ کر


طوفاں سے الجھ، شعلوں سے لپٹ
مقصد کی طلب میں موت سے لڑ


حالات کو اپنے ڈھب پر لا ، شمشیر اٹھا تاخیر نہ کر
طاقت کی صداقت کے آگے باتوں کی حقیقت کیا ہو گی


فطرت کے اصول زریں کی تضحیک نہ کر تحقیر نہ کر
مغرب کے سیاستدانوں سے امید نہ رکھ آزادی کی
یا طاقت سے کشمیر چھڑا یا آرزوۓ کشمیر نہ کر

حبیب کیفوی


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.