تم سنو گے اگر داستاں عشق کی
بولنے تم لگو گے زباں عشق کی
ہم سے پوچھو ہماری کٹی عشق میں
ہر گھڑی تھی صنم امتحاں عشق کی
ہم وہاں سے گزرنے سے ڈرتے ہیں ہاں
بات بھی ہو چھڑی اب جہاں عشق کی
تم بھلے اس کو جتنا چھپا لو مگر
بات ہو کے رہے گی عیاں عشق کی
یہ زمیں بھی صدا دے رہی ہے یہی
دے گواہی سنو آسماں عشق کی
جن پہ گزری انہیں پوچھ لو اک دفعہ
بات ہرگز نہ وہم و گماں عشق کی
عشق مرتا نہیں عشق ڈرتا نہیں
عمر بھی ہے سنو جادواں عشق کی
بن گئے ہم دیوانے اسی عشق میں
پھر بھی ریشم ہے سلجھی کہاں عشق کی
جس کا کوئی نشانہ خطا نہ ہوا
اس طرح کی ہے سچ میں کماں عشق کی
اس کا کوئی بھی حل اس زمیں پر نہیں
بس ملے گی دوا لا مکاں عشق کی
پھر نمازیں تمہاری نہ ہوں گی قضا
اک دفعہ جو سنو گے اذاں عشق کی
پھر تو کاٹی ہے ماہم سزا کی طرح
زندگی جب بنی رازداں عشق کی
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.