معذوری لیکن مجبوری نہیں

معذوری لیکن مجبوری نہیں

تحریر عبدالحفیظ شاہد۔ واہ کینٹ
انسان ہمت اور حوصلے سے ہروہ کام ممکن بنا سکتا ہے، جس کوحاصل کرنے کی وہ ٹھان لے، چاہے وہ کتنا ہی کٹھن اور دشوار کیوں نہ ہو۔ زندگی کی مشکلات کا ان سے پوچھیں جو کسی جسمانی معذوری کا شکار ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے حوصلے بلند ہیں۔ انسان اپنے جسم کے اعضاء سے معذور نہیں ہوتا بلکہ اپنے ہمت اور حوصلہ سے معذور ہوتا ہے.
بابر بھائی  بچپن سے ہی معذوری کا شکار ہیں۔ ان کی راہ میں زندگی نے بہت سی مشکلات کھڑی کیں۔ لوگوں کا رویہ سب سے بڑا چیلنج تھا۔ بابر بھائی کو لوگوں نے طعنے بھی کسے۔ باتیں بھی سنائیں۔آگے بڑھنے سے روکنے کےلئے حوصلہ شکنی بھی کی لیکن انہوں نے اپنی انتھک محنت جاری رکھی ۔ہمارا تعلق ایسے معاشرے سے ہے جہاں ہم نے معذوروں کو الگ تھلگ کر دیا ہے۔ جو کہ بہت خطرناک بات ہے۔ معذور بھی معاشرے کے کارآمد شہری ہو سکتے ہیں اگر انہیں توجہ ، پیار اور حوصلہ افزائی ملے۔ اب  وہ اڑتالیس  سال کے ہونے والے ہیں۔زندگی کے  ہر موڑ پر پہاڑ جیسی مشکلات کا انہوں نے جوان مردی سے مقابلہ کیا۔
انہوں نے ایک ریہڑی رکھی ہوئی جس پر چیزیں وغیرہ فروخت کرکے عزت سے اپنی روزی روٹی کماتے ہیں۔زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی اور اسی لیے معذور انسان بابر بھائی  نے  محنت کی روش کو نہیں چھوڑا۔  اس لیے وہ نوجوان جو معذوری کا شکار ہیں جب تک اپنے آپ پر رحم کرنا نہیں چھوڑیں گےتو زندگی کی دوڑمیں پیچھے رہ جائیں گے ۔ معاشرے میں معذور نوجوانوں کے لئے صرف دن منانا ہی کافی نہیں۔ بلکہ ایسے نوجوانوں کے اندر خود اعتمادی کا جذبہ پیدا کریں ، انہیں بجائے ہمدردی کے ا محبت دیں گے تو وہ تو یہی اپنی زندگی اعتماد سے گزارنے کے قابل ہو جائیں گے۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.