وطن کا قرض تھا اتنا کہ سر دیا جاتا
زمیں کو سرخ گلابوں سے بھر دیا جاتا
میں جب بھی تخت نشینوں سے حق طلب کرتا
تو میری گود کو مٹی سے بھر دیا جاتا
مسرتوں سے مستفید ھو نہیں سکتے
نہیں ھے جب تلک تاوان بھر دیا جاتا
شب وصال کا کیا المیہ بیان کروں
اٹھا کے ایک طرف مجھ کو دھر دیا جاتا
کمال طرز حکومت تھا اس ریاست کا
لباس کفن کا ،مٹی کا گھر دیا جاتا
وثیقے توڑ کر بانٹو، زمین لوگوں میں
جو نعرہ زن ھوا ؛ وہ قتل کر دیا جاتا
افضل ضیائی
Like this:
Like Loading...
Related
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Tagged آزاد کشمیر پر شاعری, آزادی کشمیر پر اشعار, اظہار محبت تحریر, افضل ضیائی, اقبال اور عشق رسول, انجمن پنجاب, انجمن پنجاب کے مشاعرے, جہیز کی تباہ کاریاں, خوشی کیا ہے, شاعری, قرآن سے محبت کے واقعات, مشرقی پاکستان ٹوٹا, وطن, پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر, کشمیر اشعار, کشمیر شاعری, کشمیر شعر, کشمیر پر اشعار, کشمیر پر شاعری, کشمیر ڈے پر شاعری, کشمیر کی آزادی پر اشعار, کشمیر کی ثقافت, کشمیر کے بارے میں اشعار, کشمیر کے ظلم پر شاعری, کشمیری ثقافت