نثری نظم : وہ مجھ کو بھول جائے گا/ ہانیہ ارمیا
ہانیہ ارمیا تعلق بےنام ہے بے نام ہی رہ جائے گا وہ مجھ کو بھول جائے گا وقت کا جھونکا ایسے جھوم کے آئے گا خوشبو یادوں کی اک پل میں سنگ لے جائے گا وہ مجھ کو بھول جائے گا کبھی بھولے سے یاد اس کا آ جانا کبھی بلا وجہ ہی زیرِ لب […]
نثری نظم: کچھ باتیں آج فرض کرتے ہیں| ہانیہ ارمیا
ہانیہ ارمیا فرصتوں کی بہار میں جاناں چلو آج ہم تم حقیقتوں کے دائرے سے نکلتے ہیں کچھ باتیں فرض کرتے ہیں فرض کرتے ہیں گہرا عشق سوتا ہے تمھارے میرے دل کی آغوش میں جو شوخ لمحوں میں دھیرے سے گدگداتا ہے اس کی مدھم سی سرگوشی رات کے سناٹوں میں گونجتی ہے روح […]
مجھے تم اچھے لگتے ہو ہانیہ ارمیا
ہانیہ ارمیا مجھے تم سے محبت نہیں ہے لیکن آج کی رات کہنی ہے یہ بات مجھے تم اچھے لگتے ہو کل صبح کے بعد چھڑا لوں گی میں ہاتھ اس ایک وعدے کے ساتھ کہ پھر نہ ہو گی ملاقات مگر بس آج کی رات کہہ لینے دو یہ بات مجھے تم اچھے لگتے […]
کتاب “بیتے ہوئے کچھ دن ایسے ہیں”پر ہانیہ ارمیا کا تبصرہ
ہانیہ ارمیا اس وقت میرے ہاتھ میں کتاب بعنوان “بیتے ہوئے کچھ دن” از قلم نصرت نسیم ہے۔ بلاشبہ کتاب بہت خوب صورت ہے اس کتاب کا سرورق بہت نایاب اور کلاسک نوعیت کا ہے۔ مصنفہ نے بھی پیش لفظ میں ذکر کیا کہ کتاب کا ٹائٹل ان کے عزیز بھتیجے حیدر تمثیل نے کئی […]
جنگل کہانی بقلم تسنیم جعفری | تبصرہ نگار| ہانیہ ارمیا
ہانیہ ارمیا رسائل اور کتب کے ملتے ہی میرا خود سے وعدہ ہوتا ہے کہ کتاب یا رسالہ مکمل ہوتے ہی پہلی فرصت میں اس پہ تبصرہ کروں گی، مگر ہر بار قلتِ وقت کے باعث ایسا ممکن ہی نہ ہوا۔ کچھ میرے قلم کا مزاج بھی آج کل سیاسی رنگ میں رنگا ہوا ہے، […]