پرویز عابدی کی وال سے
کِسی درد مند کے کام آ کِسی ڈوُبتے کو اُچھال دے یہ نِگاہِ مست کی مستِیاں کسی بدنصیب پے ڈال دے مُجھے مسجِدوں کی خبر نہیں مُجھے مندِروں کا پتہ نہیں میری عاجزِی کو قبُول کر مُجھے اور درد و ملال دے مُجھے زِندگی کی طلَب نہیں مُجھے سَوٴ برس کی حوَس نہیں میرے کالکوں […]