پروفیسر خالدہ پروین

مشینی دور  کی تیز رفتاری کے اثرات تمام شعبہ ہائے  زندگی پر دکھائی دیتے ہیں۔ فاصلے سمٹ گئے اور زندگی مصروف ہو گئی۔ جہاں ایجادات نے سہولیات کو عروج بخشا وہاں اخلاقی قدریں زوال کا شکار ہوئیں۔ مصروفیت نے وقت کی قلت کا چرچا کیا۔ رشتوں اور تعلقات میں قربت کی جگہ بُعد نے جگہ پائی۔ یہی تبدیلی ادب میں بھی دکھائی دیتی ہے۔ داستان کے بجائے ناول اور افسانے کی صنف نے فروغ پایا، مزید بیسوی صدی میں افسانچے کی صنف  متعارف ہوئی جس کا اختصار اور جامعیت مقبولیت کا باعث ٹھہری۔
انسانی تجربات کو کم از کم الفاظ میں بیان کرنا افسانچہ کہلاتا ہے۔ ناول اور افسانے کی طرح یہ صنف بھی مغرب سے اردو ادب میں آئی ہے۔ اردو ادب میں “سعادت حسن منٹو” کی کتاب “سیاہ حاشیے” افسانچہ نگاری کا ناصرف نقطۂ آغاز بلکہ معیاری آغاز بھی ہے۔ افسانچے میں تحریر کی کاٹ اور ڈرامائی انداز  قاری پر سحر طاری کرتے ہیں جب کہ پنچ لائن اور ڈرامائی اختتام  قاری کے دل و دماغ پر  گہرے  اثرات مرتب کرنے کا باعث بنتا ہے۔
عصرِ حاضر میں ناولز اور افسانوں کی اشاعت اور مقبولیت کے درمیان  “ناہید گل”  صاحبہ کی “چہ میگوئیاں” کی اشاعت خوش گوار جھونکے کی حیثیت رکھتی ہے۔  “چہ میگوئیاں” نے  اپنے  مواد اور معیار  کی بنا پر ادب کے رسیا افراد میں مقبولیت حاصل کی۔ “چہ میگوئیاں” تین حصوں
1 : افسانچے
2 : معاشرتی کہانیاں
3 : پراسرار کہانیوں
پر مشتمل ہے۔
کتاب میں موجود افسانچے زندگی کے معاشرتی پہلوؤں، اخلاقی رویوں،  منافقانہ طرزِ عمل، تلخ حقائق، شرعی پہلو، انسان کی بےبسی اور بے حسی، جدید  مصنوعات کے غلط استعمال ، سطحی سوچ ، مادیت پرستی، خود غرضی اور زندگی کی نفسا نفسی کے  عمدہ عکاس ہیں۔
موضوعات کا تنوع مصنفہ کے عمیق مشاہدے اور متاثر کن اسلوبِ بیان افسانچے کی صنف پر گرفت کا اظہار ہے۔ مختصراً زندگی کی شیرینی اور تلخیوں کو مؤثر ا انداز میں قاری تک پہنچانا ایک مشکل امر ہے جس میں مصنفہ کامیاب ہوئی ہیں۔
معاشرتی کہانیوں “خواجہ سرا”، “لے پالک”، “وقت ہر گھاؤ بھر دیتا ہے” میں برتے ہوئے موضوعات کی عمدہ پیش کش دکھائی دیتی ہے۔
پراسرار کہانیاں جہاں غیر مرئی مخلوق کی موجودگی اور ان کی شرارتوں کو بیان کرتی ہیں وہاں  قرآن کی تلاوت کے ذریعے ان مضر اثرات سے چھٹکارے کا راستہ بھی دکھاتی ہیں۔
مجموعی طور پر مشکل صنف کو عمدگی سے احاطۂ تحریر میں لا کر  کتابی صورت میں   پیش کرنے پر مصنفہ ناہید گل صاحبہ کو دل کی گہرائیوں سے مبارک ہو۔ ادارہ پریس فار پیس کو مزید ایک عمدہ کتاب کی اشاعت پر مبارک۔ اللّٰه تعالیٰ کامیابیوں کا سلسلہ دراز فرمائے۔


Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Comments

Discover more from Press for Peace Publications

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

×

Send a message to us on WhatsApp

× Contact
Skip to content