بسمہ تعالٰی
نام کتاب۔۔۔
A kind Giant and a huge bird
مصنفہ ۔۔نسرین اختر نیناں
ناشر۔ پریس فار پیس پبلیکیشنز
برائے رابطہ۔۔03224645781
جانور کے بچے خود ہی بڑے ہوجاتے ہیں لیکن انسان ہی وہ ہستی ہے جس کے بچوں کو بڑا ہونے کی نہیں تربیت کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ تربیت ڈگریوں کی نہیں مربی کی محتاج ہوتی ہے۔
تربیت میں صرف والدین نہیں بلکہ اردو گرد کا ماحول، درسگاہ کے ساتھ کہانی بہت اہمیت رکھتی ہے بچپن میں سنائی جانے والی کہانی سنانے والے کو بھلے فضول محسوس ہو لیکن اس میں بھی بچے کے لئے تادم آخر سبق موجود ہوتی ہے اسی لئے لوری کے چندا ماموں کا کردار تک ساری زندگی ساتھ رہتا ہے۔
بہترین کہانی کار وہ ہے جو کہانی میں سبق بھی دے اور غیر محسوس طریقے سے دے۔
اور اگر یہ سبق انسانی کرداروں کی بجائے دوسری مخلوق سے متعلق ہوں تو الگ ہی تاثر رکھتے ہیں۔
نسرین اختر نیناں کی یہ کہانی بھی بچوں کے لئے ہمدردی کے ہی نہیں براکرنے والے کا انجام برا کا سبق لئے ہوئے ہے۔
کہانی کا رانا بانا ایک ہمدردجن اور ظالم پرندے کے اردگرد بنا ہوا ہے۔
جن بہت اچھا ہے انسانوں سے دوستی اور ہمدردی میں پیش پیش لیکن اس بستی میں ظالم پرندہ دہشت کی علامت بن جاتا ہے۔
ایک بیوہ عورت جو اپنے بچوں کی پرورش بھینس کا دودھ بیچ کر کرتی ہے اس ظالم پرندے کے ظلم کا شکار ہوجاتی ہے۔
باقی ساری کہانی بہت دلچسپ ہے بچوں کے لئے ہلکا پھلکا تجسس اور بہت سارے سبق لئے۔
کتاب خوبصورت طباعت کا شاہکار ہے۔
صفحات نفیس اور سرورق عمدہ ہے۔
تصاویر بھی بچوں کے ذوق کے مطابق ہیں بس بیوہ عورت کی تصویری جھلک سے دل مطمئن نہیں ہوا۔
ہمارے ہاں بیوہ عورت اتنی کم سن اور ماڈرن ہونے کا تصورکم کم ہی پایا جاتا ہے وہ بھی گاوں کی عورت
خیر باقی سب بہت اچھا ہے اس لئے بچوں کے ساتھ بڑے بھی شوق سے پڑ ھ سکتے ہیں۔
ادارہ اور مصنفہ دونوں مبارکباد کے مستحق ہیں۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.