دانیال حسن چغتائی
تسنیم جعفری صاحبہ کا شمار عصر حاضر کے نامور قلم کاروں میں ہوتا ہے ۔ بیس سے زائد کتب کی مصنفہ ہونے کے باوجود منکسر المزاجی اور دھیمی سی مسکراہٹ ان کا خاصہ ہے۔ نئے قلم کاروں کو پروموٹ کرنے کے لیے گزشتہ چار سال سے فیس بک گروپ ادیب نگر بھی چلا رہی ہیں۔ ماحولیات اور سائنس فکشن لکھنے کے ساتھ ساتھ بڑوں اور بچوں دونوں کے لیے لکھنے میں خصوصی مہارت رکھتی ہیں اور اب سفر نامے میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا ہے خوب منوایا ہے۔
تسنیم جعفری کا سفر نامہ “یہ جو چین کو علم سے نسبت ہے” اپنی نوعیت کا ایک منفرد اور دلچسپ تجربہ ہے، جو نہ صرف ان کے سفر کی داستان بیان کرتا ہے بلکہ چین کی ثقافت، لوگوں، اور ترقی کے مختلف پہلوؤں پر بھی بھرپور روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کتاب میں مصنفہ نے چین کے سفر کے دوران درپیش آنے والی مشکلات کو بڑے آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے، جو سیاحوں کے لئے کسی خدمت سے کم نہیں ۔
سفر نامے کی بنیاد اس بات پر ہے کہ مصنفہ چین میں مقیم اپنے بھائی کو ملنے کے لیے عازم سفر ہوئی ہیں، بہن بھائی کا تعلق کیا ہوتا ہے اور بہنوں کے لئے بھائی کیا کچھ کرتے ہیں وہ سب اس سفر نامے کا حصہ ہے۔ اپنے بھائی کی رہنمائی کی بدولت مصنفہ کو چین کی مختلف ثقافتی اور سماجی جھلکیوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا موقع ملا ۔
کتاب کا آغاز ائیر چائنہ کے تجربے سے ہوتا ہے، جہاں مصنفہ نے اپنے ہوائی سفر کی تجرباتی تفصیلات کو بیان کیا ہے۔ اس حصے میں، وہ جہاز کی سہولیات، عملے کی مہمان نوازی اور سفر کے دوران کی جانے والی سرگرمیوں کا ذکر کرتی ہیں جو نئے اور نوجوان سیاحوں کے لیے کار آمد معلومات ثابت ہو سکتی ہیں۔ سفر نامے کے دیگر اہم پہلوؤں میں، مختلف اقوام کے لوگوں سے ملاقات کا ذکر ہے۔ چین کی مختلف اقوام کی ثقافتیں، زبانیں، اور روایات یہ سب اس کتاب کے دلچسپ حصے ہیں۔ مصنفہ نے ان ملاقاتوں کو نہایت محبت اور تفصیل سے بیان کیا ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ چین صرف ایک ملک نہیں بلکہ ایک وسیع و عریض ثقافتی قدرت کا خزانہ ہے۔
چینی بھابی کے بارے میں تجزیہ بھی اس سفر نامے کا ایک خاص پہلو ہے۔ یہ حصہ نہ صرف کئی چینی روایات کو اجاگر کرتا ہے بلکہ چینی معاشرے کی کثیر الجہتی آپسی تعلقات کا بھی احاطہ کرتا ہے۔ مصنفہ نے چینی زندگی کے مختلف پہلوؤں، خصوصاً خواتین کی زندگی کے معمولات اور چیلنجز کا احاطہ کیا ہے جو ان کی روزمرہ کی زندگی میں نظر آتے ہیں۔
دیوار چین کا سفر ایک اور دلچسپ موضوع ہے۔ دیوار چین نہ صرف ایک تاریخی ورثہ ہے بلکہ چین کی عالمی ثقافتی سطح پر نمائندگی بھی کرتا ہے۔ مصنفہ نے دیوار چین کے گرد گھومنے کی اپنی تجرباتی کہانی کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔ تسنیم جعفری صاحبہ نے اس کی تاریخ، تعمیر کے مقاصد، اور اس کی عظمت کو لفظوں میں گویا قید کر دیا ہے۔ ان کے یہ تجربات قاری کو چین کی فطری خوبصورتی اور تاریخی اہمیت سے روشناس کرواتے ہیں۔
چین کے کاروباری مراکز کا ذکر بھی مصنفہ نے اپنی کتاب میں خاصی اہمیت کے ساتھ کیا ہے۔ چینی معیشت کی تیزی سے ترقی اور اس کی وجوہات کو سمجھنا آج کے دور میں ضروری ہے۔ مصنفہ اس بات کی بھی وضاحت کرتی ہیں کہ چین کی ترقی کی بنیاد کونسے عوامل پر ہے، جیسا کہ ان کی محنتی قومی نفسیات، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، اور حکومتی پالیسیوں کا اثر۔
کتاب کے یہ پہلو نہ صرف تفریح کا سبب بنتے ہیں بلکہ قاری کو چین کے بارے میں سوچنے پر بھی مجبور کرتے ہیں۔ تسنیم جعفری صاحبہ نے مختلف موضوعات کے تانے بانے بُن کر ایک جاندار سفر نامہ تخلیق کیا ہے، جو سیاحتی تجربات کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ثقافتی تبادلے اور اقتصادی ترقی کا بھی تجزیہ فراہم کرتا ہے۔
یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ “یہ جو چین کو علم سے نسبت ہے” صرف ایک سفر نامہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مکمل تجرباتی آرکائیو ہے جو ہمیں چین کی مہمان نوازی، اس کی ثقافت، ترقی اور معیشت کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتی ہے۔ تسنیم جعفری صاحبہ نے اس سفر نامے کے ذریعے پل کی طرح کام کیا ہے جو گھر بیٹھے قارئین کو چین سے سیر کروا دیتا ہے۔
یہ کتاب سفر نامے کے شائقین کے لیے راہنما گائیڈ کا درجہ رکھتی ہے اور چین کو سمجھنے کے لیے ایک بہترین دستاویز بھی۔ تسنیم جعفری صاحبہ کو ایک شاندار سفر نامہ لکھنے پر بہت بہت مبارک باد ۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.