قانتہ آپا بلاشبہ لکھاریوں میں بہت نام رکھتی ہیں کہ ان کا کام ان کے نام کا منہ بولتا ثبوت ہے ؛حال ہی میں شائع شدہ کتاب ” لازوال” بلاشبہ ان کی تخلیقات کا بہترین حصہ ہے۔ یہ ایک افسانوی مجموعہ ہے جو قارئین کے لیے بہترین اور مثبت افسانے لیے رکھتا ہے، مجھے ایک بہت خوبصورت بات ان کی تحریروں میں یہ نظر آتی ہے کہ اسلوب نہایت سادہ اور آسان ہوتا ہے کہ ہر عمر کا قاری اسے پڑھنے میں دلچسپی محسوس کرے ۔لفظوں کا استعمال بہترین ہوتا ہے کہ پڑھنے والوں کو بوجھل نہیں لگتا اور ہر موضوع کو بہترین اور مجتمع انداز سے پیش کیا کیا گیا ہے، کتاب میں موجود پہلا افسانہ ” دیپ جلے پل بھر کو ” ایک ایسے موضوع پر لکھا گیا ہے جس کا اہم مقصد بلاشبہ انسانی فطرت کے منفی پہلو کے مضر اثرات کو ظاہر کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ اللّٰہ کی نعمتوں کی ناشکری یہ بھی ہے کہ ہم اس نعمت کا دکھاوا کرکے دوسروں میں حسد جیسے جذبے کو اجاگر کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں جبکہ ایسی نیت رکھنے والوں کا اپنا ہی انجام بالآخر برا ہوتا ہے، یوں تو اس کتاب میں موجود ہر افسانہ ہی مہارت سے انسانی جذبات اور معاشرتی مسائل کی عکاسی کرتا ہے اور میں شاید الفاظ میں ان تمام افسانوں کو سراہنے کی جراءت نہیں رکھتی البتہ چند ایک کا ذکر یہاں ضرور کروں گی جیسے کہ ان کی اس کتاب کا افسانہ ” حاضری ” بلاشبہ ایمان افروز اور آنکھوں کو اشکبار کرنے والی تحریر ہے۔ بلاشبہ اللّٰہ ہماری نیتوں سے واقف ہے اور اپنی بارگاہ میں نیک نیتوں کو قبول بھی کرتا ہے، پھر بات کروں گی ” رٹے رٹائے فقروں کا نشہ ” یہاں ایک بہت ہی اہم پہلو کی نشان دہی کی ہے جو کہ اپنے آپ میں ایک بد عمل ہے البتہ ہماری غفلت نے اس چیز کو بھی معاشرے کا حصہ بنا لیا ہے اسی لیے اکثر منفی باتیں ہمیں بہت عام سی لگتی ہیں اور ہم ان پر سوال نہیں اٹھاتے یعنی غلط بیانی جھوٹ اور وعدہ خلافی جسے انگلش میں
mis commitment
کے نام سے جانتے ہیں یہ عادت ہم میں سے بیشتر لوگوں میں ہوتی ہے البتہ اسے ہم برا نہیں سمجھتے، یہاں بھی مصنفہ نے بہت پیارے انداز سے ایک بہت اہم بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے افسانہ تحریر کیا ہے اور پھر ایک اور خوبصورتےتخلیق ” کیوں جی؟” اتنا منفرد نام کہ پڑھنے والا عنوان ہڑھ کر ہی دلچسپی محسوس کرنے لگے اور پھر مواد اس سے بڑھ کر بے شک اس دنیا میں آج بھی فرسودہ روایات سے اجتناب کرتے لوگ موجود ہیں جیسا کہ اس کہانی سے پتا چلتا ہے کہ سسرال ہمیشہ ہی ظالم اور جابر اور ناانصافی کا پرچم لیے نہیں کھڑا ہوتا ۔کچھ لوگ صرف اللّٰہ کے احکامات کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اور خوفِ خدا رکھتے ہوئے کسی کے ساتھ ناانصافی کو پسند نہیں کرتے بلکہ اپنے سے جڑے رشتوں کو محبت و خلوص سے نبھاتے ہیں ” رب ملائ جوڑی ” یہ ایک ایسی تحریر ہے جو انسانی سوچ و فکر کے زاویے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اب اس تحریر میں کوئی ایک بات نہیں جس کی بابت ذکر کیا جائے یہ بہت سے بہترین موضوعات پر ایک مختصر مگر جامع تحریر ہے جیسا کہ معاشرے کا یتیم کے ساتھ برا سلوک ،پھر اس برے سلوک کا اس کی شخصیت پر منفی اث،ر دوسری طرف کسی ایک صنف کے لیے دل میں ہمیشگی کی برائ رکھنا اور ہر ایک کو اس نظر سے دیکھنا اور پھر یہ کہ انسان کو اس کی فطرت اور سوچ کے عین مطابق ہمسفر بھی مل سکتا ہے تو بہتر ہے کہ سوچ کا زاویہ اچھائ کی طرف مبذول رکھا جائے ا۔
پھر آخر میں بات کروں گی “لازوال” کی ،کیا ہی کمال کی منظر نگاری اور خوبصورت تخیل پیش کیا ہے، ہم بحیثیت انسان غزہ کی جھلسی ہوئی ٹوٹی ہوئی اور اجڑی ہوئی سرزمیں کے حالات دیکھ کر بھی یہ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ ان کے دکھوں کا عالم کیا ہوگا البتہ یہ بات بار بار سوچنا ضروری ہے بلکہ اس کی مشق کریں کہ کیا ہمارے ایمان اس قدر مضبوط ہیں کہ جس قدر ان معصوم و مظلوم و باہمت لوگوں کے ہیں ؟کیا ان جیسا جذبہ محبت کا ہم میں پایا جاتا ہے ؟کیا ہم اس طرح رب کریم کے احکام کی خاطر بیت المقدس کی خاطر اپنے وجود کے ساتھ ساتھ اہل و عیال اللّٰہ بھی راہ میں قربان کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کا دل اس بات کا جواب ہاں میں دیتا ہے تو یقیناً آپ کا دل ایمان سے بھرا ہوا ہے اور اگر آپ یہ سوچ کر جھجھکتے ہیں گھبراتے ہیں تو اپنے ایمان پر نظر ثانی کی بہت ضرورت ہے ،
اس کے علاؤہ بھی اور بہت سے افسانے ایسے تھے جن کو پڑھ کر کئ بار آنکھیں نم ہوئیں اور کئ مرتبہ منہ سے شکر کے کلمات ادا ہوۓ اور بے شک ایک لکھاری کی خاصیت یہی ہونی چاہیے کہ اس کی تحریر میں وہ جاذبیت ہو جو قاری کو اس سے جوڑ دے اور سب سے بڑھ کر لکھاری کا اہم مقصد معاشرے کی فلاح و بہبود مگر اس سے قبل انسان کو اللّٰہ سے جوڑ دینے کا ہو۔
حرف آخر:
ساتھ ہی ساتھ بات کروں گی اس ادارے کی جن کا دعویٰ ہے کہ ” ہماری کتابیں معیاری کتابیں ” اور بے شک سرورق سے لے کر پروف ریڈنگ، پیپر کوالٹی، پرنٹ اور سب سے بڑھ کر مواد کا انتخاب بہترین ہوتا ہے ۔ادارہ پریس فار پیس پبلی کیشنز یونہی دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتا رہے۔ آمین ثمہ آمین اور آخر میں قانتہ آپا کو اس خوبصورت کتاب کی اشاعت بے بے شمار مبارکباد اور دلی دعائیں کہ اللّٰہ ان کے قلم سے خیر جاری کریں مزید تقویت عطا کریں آمین ثم آمین
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.