کچھ کتابیں ایسی ہوتی ہیں جن کا ایک ایک لفظ قاری کو اپنے حصار میں جکڑ لیتا ہے اور ہر صفحہ اتنا موثر ہوتا ہے کہ پلک جھپکنے کی مہلت نہیں دیتا۔ آپی ساجدہ امیر کے قلم سے لکھی گئی ”خوابوں کی کرچیاں“ بھی ایک ایسی ہی دل آویز تصنیف ہے؛ جسے ایک بار پڑھنا شروع کرو تو دل چاہتا ہے نہ سانس رکے، نہ مطالعے کا سفر تھمے اور ایک ہی نشست میں کتاب مکمل ہو جائے۔ مصنفہ نے نہ صرف معاشرتی برائیوں کو باریک بینی اور خوب صورتی سے اجاگر کیا ہے بل کہ انسانی سوچ کو ایک نئی سمت عطا کی ہے۔ ان کا اندازِ بیان ہمیشہ سے دل نشین رہا ہے اور جب اس پر منظر نگاری کا حسنِ مستزاد ہو جائے تو ہر کردار، ہر لمحہ، قاری کی نظروں کے سامنے جیتا جاگتا محسوس ہونے لگتا ہے۔ آپ کے افسانے ہر اس شخص کے دل، ضمیر اور روح کو جھنجھوڑ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو حساس ہو اور دوسروں کے درد کو محسوس کرتا ہو۔ کتاب کے مطالعے کے بعد قاری نہ صرف معاشرتی برائیوں کا ادراک حاصل کرتا ہے بل کہ ان کے سدِ باب کے لیے کچھ نہ کچھ عملی قدم اٹھانے پر آمادہ بھی ہو جاتا ہے۔
دورِ حاضر کے ان ادیبوں میں جنہیں میں نے پڑھا ”خوابوں کی کرچیاں“ نے مجھے جس قدر متاثر کیا ویسا شاید ہی کسی اور تصنیف/تحریر نے کیا ہو۔
یہ کتاب میرے لیے کسی قیمتی خزانے سے کم نہیں جس نے میرے ذاتی کتب خانے کو اپنے رنگ، تاثیر اور افکار سے مزین کر دیا ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنفہ کو عمرِ خضر عطا فرمائے اور ان کے قلم کو مزید بلندیٔ پرواز عطا ہو۔ وہ اسی سچائی، خوب صورتی اور جرأت کے ساتھ معاشرتی مسائل کو اجاگر کرتی رہیں اور ان کا قلم خیر، روشنی اور بیداری کا ذریعہ بنتا رہے۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین!
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.