مصنفہ: ساجدہ امیر
تبصرہ نگار: زرین زاہد

“خوابوں کی کرچیاں” صرف ایک کتاب نہیں، احساسات کا وہ سفر ہے جو قاری کو حقیقت اور خیال کے سنگم تک لے جاتا ہے۔ ساجدہ امیر صاحبہ نے اپنے قلم کے لمس سے انسانی جذبوں، سماجی رویّوں اور زندگی کی تلخ و شیریں حقیقتوں کو اس خوبصورتی سے پیش کیا ہے کہ ہر افسانہ ایک آئینہ بن جاتا ہے ۔ جو قاری کو خود اُس کے اندر جھانکنے پر مجبور کرتا ہے۔
کتاب کا سرورق اپنی معنوی گہرائی میں خود ایک مکمل داستان ہے۔ٹوٹے ہوئے خوابوں کی کرچیاں، جیسے کسی دل کے ٹکڑے ہوں، مگر ان ہی کرچیوں سے روشنی جھلک رہی ہے۔
یہ روشنی اُس امید کی علامت ہے ؛ جو دکھوں کے بیچ بھی ماند نہیں پڑتی۔
سرورق قاری کو یہی پیغام دیتا ہے کہ خواب چاہے ٹوٹ جائیں، ان کی چمک دل کے اندر موجود امید کو زندہ رکھتی ہے۔
مصنفہ ساجدہ امیر صاحبہ ایک حساس دل اور عمیق سوچ رکھنے والی افسانہ نگار ہیں۔ان کی تحریروں میں مشاہدے کی گہرائی، احساس کی سچائی اور کرداروں کی جیتی جاگتی تصویریں ملتی ہیں۔ وہ اپنے قلم سے وہ کہتی ہیں جو اکثر زبانیں کہنے سے کتراتی ہیں۔ ان کے افسانے محض واقعات نہیں بلکہ احساسات کی تاریخ ہیں ؛ جہاں درد بھی مقدس لگتا ہے اور سچائی خوبصورت۔
مصنفہ لکھتی ہیں:
“ہم سب ایک کہانی کا کردار ہیں، کبھی کبھار ہم خود کہانی بن جاتے ہیں۔ لیکن انسان کی زبان پر ایک جملہ ہمیشہ سے رہا ہے “یہ سب کتابی باتیں ہیں” مگر میں اس سوچ سے اتفاق نہیں کرتی، کیونکہ میرا ماننا ہے کہ حقیقتیں کتابوں میں الفاظ کے روپ میں نظر آتی ہیں۔”
یہ جملے مصنفہ کی فکری گہرائی اور زندگی کے فلسفے کی عکاسی کرتے ہیں۔ وہ کتابوں کو صرف تخلیق نہیں سمجھتیں، بلکہ حقیقت کا عکس قرار دیتی ہیں۔
افسانہ “نئے زمانے کی پریاں” میں وہ لکھتی ہیں:
“ماضی خوبصورت ہو تو حال میں جینا محال نہیں ہوتا، نہ ہی مستقبل کا کوئی خوف ہوتا ہے۔کچھ حقیقتیں ایسی ہوتی ہیں، اگر ان سے سامنا نہ ہی ہو تو اچھا ہوتا ہے۔”
یہ سطور معاشرتی حقیقتوں کے آئینے ہیں، جن میں روشنی اور اندھیرے دونوں کا عکس نمایاں ہے۔مصنفہ نے کرداروں کے ذریعے اُن احساسات کو زندہ کیا ہے جو اکثر صرف خاموشی کی نظر ہوجاتے ہیں۔
اور پھر وہ ایمان اور یقین کی روشنی میں لکھتی ہیں:
“اللہ کسی کو اُس کی طاقت کے سوا تکلیف نہیں دیتا۔”
یہ جملہ مصنفہ کے باطنی ایمان اور روحانی استقامت کا مظہر ہے۔یہی وہ یقین ہے جو اُن کی کہانیوں کو محض دردناک نہیں بلکہ پُر امید بناتا ہے۔
“خوابوں کی کرچیاں” دراصل احساس، سچائی، محبت اور حوصلے کی وہ داستان ہے جو ہر قاری کے دل پر اپنی چھاپ چھوڑ جاتی ہے۔
یہ کتاب بتاتی ہے کہ خواب اگر بکھر بھی جائیں تو اُن کی کرچیاں روشنی ضرور بکھیرتی ہیں۔
حرف آخر یہی کہیں گے کہ ساجدہ امیر صاحبہ اردو ادب کی ایک باوقار، سنجیدہ اور صاحبِ اسلوب تخلیق کار ہیں۔
ان کا قلم نرمی اور گہرائی کا حسین امتزاج ہے۔ وہ زندگی کے عام سے موضوعات میں بھی غیر معمولی معنویت پیدا کر دیتی ہیں۔
ان کی تحریروں میں درد، احساس، اور حقیقت ایک ایسی لطیف ہم آہنگی سے جڑے نظر آتے ہیں؛ جو سیدھے دل پر اثر کرتی ہے۔
“خوابوں کی کرچیاں” اُن کے فن اور فکر دونوں کی مکمل جھلک پیش کرتی ہے۔
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.