تبصرہ نگار؛ حفصہ سید احمد
ادب کی دنیا میں اعلی مقام رکھنے والی مصنفہ جو ساجدہ امیر کے نام سے جانی جاتی ہیں۔وہ اپنی ذات کو ہمیشہ راز رکھتی ہیں۔
مصنفہ کہاں رہتی ہیں اور کیا کرتی ہیں اس کی خبر تو ہمارے فرشتے بھی نہیں لگا سکتے۔وہ ایک ایسی کتاب کی مانند ہیں جس کے راز کی آگاہی کسی کو نہیں ہو سکتی۔شاید اسی وجہ سے کشش رکھتی ہیں۔
ان کے قریب رہتے ہوئے اتنا علم ہے کہ محترمہ چھ جون کو جہان خراب میں تشریف لائی تھیں۔جتنی گرمی جون میں ہوتی ہے اتنی ہی ان کے خون میں بھی ہے۔
محترمہ نے 2017 میں قلم کو اپنا ہم سفر بنایا۔ اور ادب کی دنیا میں اپنا آپ منوایا۔
محترمہ ہر صنف پر لکھنے کی مہارت رکھتی ہیں۔ خود کہتی ہیں کہ ؛
“میری زندگی کے راز میری لکھائی میں ہیں.” ابھی حال ہی میں ان کی ایک کتاب منظر عام پر آئی ہے۔
” خوابوں کی کرچیاں “
جو ایک افسانوی مجموعہ ہے۔ماشاء اللہ اس کتاب نے اتنی کامیابی پائی کہ منظر عام پر آتے ہی راتوں رات سیل ہو گئ۔ اور ان منفرد انداز تحریر کے دیوانوں کو پھر دوسرے ایڈیشن کا انتظار کرنا پڑا۔
“خوابوں کی کرچیا ں” کتاب کے انتساب نے ہی دل جیت لیا۔
انتساب میں سب سے خوبصورت لائن
” جن کے درد لفظوں میں لکھے گئے لیکن ان کے درد کو محسوس کرنے والا دل کہیں نہیں ملا۔”
اس لائن کو پڑھ کر دل کے دھڑکنے کی رفتار تیز ہوئی اور یوں لگا جیسے ہمیں کہا گیا ہو۔
اگلے ہی صفحے پر افسانوں کی فہرست دیکھی، عنوان ہی اتنے کمال کے تھے کہ دل کہنے لگا کہ پہلے ” کراہت” پڑھو، دوسرے ہی لمحے دماغ سے آواز آئی کہ “خوابوں کی کرچیاں ” پڑھو۔ہو سکتا ہے مصنفہ نے تمہاری زندگی پر ہی روشنی ڈال دی ہو۔اگلے لمحے ” پرندوں سا دل تھا کبھی” پر نظریں ٹھہر گئیں۔ آخر ہاتھوں نے صفحے پلٹے اور صفحہ نمبر 81 پر رک گئے۔
“پرندوں سا دل تھا کبھی ” پڑھنا شروع کیا تو آنکھیں
ایک لائن پر آنکھیں بھیگ گئیں۔
” جو ٹوٹے ہوئے ہوتے ہیں،وہی تو اداس لوگوں کے لیے خوشی کا باعث بنتے ہیں۔ کیوں کے وہ جانتے ہیں۔جب کوئی ٹوٹتا ہے تو کتنی تکلیف ہوتی ہے۔”
آگے صفحہ نمبر 98 پر سوز حیات پڑھنا شروع کیا تو وہاں ایک لائن نے دماغ کو منجمند کر دیا، جہاں خلیفہ چاند کو دیکھ کر کہتا ہے کہ ؛
” تم اور میں ایک جیسے ہیں، تم لاکھوں ستاروں کے درمیان تنہا اور میں کروڑوں لوگوں کے درمیان اکیلا، ہم دونوں کے دکھ سانجھے ہیں۔”
اسی طرح ہر افسانہ اپنے اندر ایک گہرا راز چھپائے ہے۔
کتاب *”خوابوں کی کرچیاں”* کا کور انتہائی دلکش، پُراسرار اور خوابناک احساس لیے ہوئے ہے۔جو قاری کو پہلی نظر میں ہی اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ کور ڈیزائن خوابوں کے ٹوٹنے اور بکھرنے کے تاثر کو خوبصورتی سے پیش کرتا ہے۔
بائنڈنگ مضبوط اور معیاری ہے، جو کتاب کو دیرپا بناتی ہے۔ صفحوں کی ترتیب اور طباعت بھی صاف و شفاف ہے۔جو پڑھنے کے تجربے کو خوشگوار بناتی ہے۔مصنفہ “ساجدہ امیر” نے نہ صرف مواد میں گہرائی پیدا کی بلکہ کتاب کی ظاہری پیشکش بھی اِسی جمالیاتی ذوق کی عکاس ہے۔
یہ کتاب نہ صرف اپنے مواد کے لیے بلکہ اپنی خوبصورت پیشکش کے باعث بھی قابلِ تعریف ہے۔
میری دعا ہے کہ اللہ پاک محترمہ کو مزید کامیابیوں سے نوازے اور دن دگنی رات چگنی ترقی عطا فرمائے۔
آمین
Discover more from Press for Peace Publications
Subscribe to get the latest posts sent to your email.